گیس قیمتوں کے تعین کیلئے نیا طریقہ کار متعارف کرانے کا فیصلہ

پنجاب کے صارفین کے لیے گیس سستی ہونے کا امکان، خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان کی صنعتوں کو مہنگی گیس ملے گی

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 18 اپریل 2024 14:16

گیس قیمتوں کے تعین کیلئے نیا طریقہ کار متعارف کرانے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اپریل 2024ء ) حکومت نے گیس کی قیمتوں کے تعین کیلئے نیا طریقہ کار متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گیس قیمتوں کے تعین کیلئے نیا طریقہ کار ’واکوگ‘ (ویٹڈایوریج کاسٹ آف گیس) متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے تحت گیس کی قیمتوں کا تعین مقامی گیس اور امپورٹ کی جانے والی گیس آر ایل این جی کو ملا کر کیا جائے گا، اس سے پنجاب کے صارفین کو فائدہ پہنچے گا اور صوبے کے صارفین کے لیے گیس سستی ہوجائے گی، تاہم نئے طریقہ کار کی وجہ سے خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان کی صنعتوں کیلئے مہنگی ہوگی۔

دوسری طرف ماڑی پیٹرولیم کمپنی نے سندھ میں گیس کا بڑا ذخیرہ دریافت کر لیا ہے، کمپنی ترجمان کا کہنا ہے کہ گیس کا کنواں ماڑی غازج فارمیشن فیلڈ میں دریافت ہوا ہے، ماڑی پیٹرولیم نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کوخط کے ذریعے آگاہ کردیا ہے، کنوئیں سے یومیہ ساڑھے10ایم ایم سی ایف ڈی گیس حاصل کی جاسکے گی جہاں 1 ہزار 483 میٹرگہری کھدائی کے بعد گیس کا ذخیرہ دریافت ہوا۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ فروری سے ملک کے مختلف علاقوں میں گیس کے ذخائرکی تلاش کا کام جاری ہے، چند روز قبل ہی صوبہ سندھ میں او جی ڈی سی ایل نے کنویں کی کھدائی کے دوران گیس کا نیا ذخیرہ دریافت کیا ، 12 لاکھ 40 ہزار اسٹینڈرڈ کیوبک میٹر گیس کا ذخیرہ سجاول میں ملا ، اس حوالے سے آئل اینڈ گیس کمپنی نے کہا کہ دریافت سے ملک کے گیس ذخائرمیں اضافہ ہوگا، گیس دریافت کے بارے میں او جی ڈی سی ایل نے اسٹاک ایکسچینج کو خط لکھ کر آگاہ کیا اور بتایا کہ گیس کا کنواں سو فیصد او جی ڈی سی ایل کی ملکیت ہے۔

اس سے قبل پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ نے سجاول میں گیس کے ذخائر دریافت کیے، پی پی ایل کی جانب سے سندھ کے ڈسٹرکٹ سجاول میں جھم ایسٹ ون کے مقام پر شاہ بندر سے گیس کے ذخائر ملنے کا اعلان کیا گیا، جھم ایسٹ ون کے مقام پر 2 ہزار 545 میٹر کی گہرائی تک کھدائی کرنے پر ہائیڈرو کاربن کی نشاندہی ہوئی، ترجمان پی پی ایل نے بتایا کہ ٹیسٹنگ سے 13۔69 ملین اسٹینڈرڈ کیوبک فٹ اور 236 بیرل یومیہ کے ویل ہیڈ فلوئنگ پریشر کی نشاندہی ہوئی، کنویں کی مزید جانچ پڑتال کی جارہی ہے جس کے لیے ماہرین کے زیر نگرانی ڈرلنگ کا عمل جاری ہے، تاہم اس دریافت سے ہائیڈروکاربن کے ذخائر میں اضافہ ہوگا اور موجودہ توانائی کے بحران میں آئل اینڈ گیس سیکٹر کے فرق کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

علاوہ ازیں ماڑی پٹرولیم کے غازیج ٹو کنویں سے گیس کی پیداوار شروع ہوچکی ہے، حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غازیج 2 سے سوئی ناردرن کو یومیہ 8 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی جاری ہے، نئی گیس کی فراہمی سے توانائی کی طلب کو پوراکرنے میں مدد ملے گی، نئی گیس شامل ہونے سے موسم سرمامیں گیس کی طلب ورسد کا فرق کم ہوگا، نئی گیس سے زرمبادلہ کے ذخائر کی بھی بچت ہوگی۔