پیپلز پارٹی کاوفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کافیصلہ حتمی ہے ،بلاول بھٹو زرداری

جمعہ 19 اپریل 2024 20:46

پیپلز پارٹی کاوفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کافیصلہ حتمی ہے ،بلاول بھٹو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2024ء) چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر دو ٹوک موقف اپناتے ہوے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کاوفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کافیصلہ حتمی ہے ۔ آصف علی زرداری نے بطور صدر مملکت ساتویں بار ایوان سے خطاب کرکے ایک ریکارڈ قائم کیا۔ اپوزیشن کا رویہ انتہائی نامناسب اور دنیا پر غلط تاثر دینے والا تھا ۔

یہ نہتی آصفہ سے ڈرتے ہیں۔ پار لیمنٹ ہاوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے انہوں نے کہا آصف علی زرداری نے بطور صدر مملکت ساتویں بار ایوان سے خطاب کرکے ایک ریکارڈ قائم کیا۔ تاہم خطاب کے دوران ایوان میں جو رویہ اپوزیشن نے اختیار کیا وہ انتہائی نامناسب تھا ۔ اپوزیشن اس وقت عوام کیلئے کچھ نہیں سوچ رہی بلکہ بین الاقوامی سطح پر غلط تاثر دے رہی ہے ۔

(جاری ہے)

گالی گلوچ، سیٹیاں بجانا کسی بھی مہذب سوسائٹی کا حصہ نہیں ہوتا ۔ انہوں نے اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت کی معطلی کا خیر مقدم کرتے ہوے کہا کہ اپوزیشن کے روئیے کے باعث سپیکر قومی اسمبلی کو سخت اقدام اٹھانا پڑا اور دو ممبران کی ر کنیت معطل کی گئی کاش ایسا موقع نہ آتا امید ہے اس اقدام سے اراکین کچھ سیکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں احتجاج کا بھی ایک اصول طے کرنا ہوگا ۔

احتجاج ایک دائرے میں رہ کر کرنا چاہیئے۔ انہوں نے اپوزیشن کو ایک بار پھر کارٹون کے بعد بندر کہتے ہوے کہا کہ ماضی میں بھی ہم نے ڈکٹیٹر شپ کا مقابلہ کیا، جنگل کے بندروں سے کیسا ڈر ۔ انہوں نے کہا آصف علی زرداری نے پھر سے قومی مفاہمت کا اعادہ کیا ہے ۔ عوامی اور معاشی حالات سے ملک کو نکالنے کیلئے روڈ میپ دیا۔ اپوزیشن نے جب صدر مملکت کی تقریر تک سنی ہی نہیں وہ اس پر کیا رائے دے سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روٹی سستی کرنے کے معاملے پر غور کرنا چاہئے کیونکہ کسان پہلے ہی سراپا احتجاج ہے ۔ کسانوں کے مسائل کو حل کرنا اور گندم کی ایکسپورٹ پر بھی غور کرنا ہوگا ۔ نگران حکومت نے جو فیصلہ کیا تھا وہ غلط فیصلہ تھا۔ انہوں نے کہا عام آدمی کیساتھ کسان پہلے ہی موسمیاتی تبدیلی کے سبب بہت مشکلات کا شکار ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا وفاقی کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ حتمی ہے ۔

سعودی وزیر خارجہ کا دورہ کو کامیاب قرار دیتے ہوے انہوں نے کہا افسوس ایک سیاسی جماعت کے رہنما نے ایسے موقع کو بھی متنازعہ بیان دیا ۔ انہوں نے کہا پوری دنیا میں واحد پاکستان وہ ملک تھا جس نے دہشت گردی کا خاتمہ کیا ۔ افسوس پی ٹی آئی حکومت کی غلط پالیسیوں کے سبب ملک مشکلات سے دو چار ہو ا۔ انہوں نے کہا اپوزیشن اپنا ذاتی فائدے نکا لنے میں لگی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ممبر آصفہ بی بی سے ڈرتے ہیں۔ کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ اپوزیشن ایک نہتی لڑکی سے اس قدر خوفزدہ ہے ۔ بلوچستان میں حکومت سازی کے معاملے پر بات کرتے ہوے بلاول کا کہنا تھا صوبے میں کابینہ سازی کے حوالے سے ن لیگ کی مشاورت سے مکمل کی جائے گی ۔ اور و ہاں نون لیگ حکومت کی اتحادی ہوگی ۔ انہوں نے مولانا کو دعوت دیتے ہوے کہا کہ فضل الرحمان سندھ میں جلسہ کریں تو ہم ان کو چائے پلائیں گے ۔

اور جلسہ میں پی پی پی کے ورکرز بھی بھیجیں گے ۔ انہوں نے کہا مولانا فضل الرحمان کو ان کی صوبائی قیادت مس گائیڈ کرتی ہے ۔ حالانکہ کا احتجاج کے پی اور علی امین گنڈا پور کے خلاف بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا تحقیقات کریں ان کے لوگ غلط بیانی کررہے ہیں ۔ انہوں نے احتجاج کرنا تو کے پی کے میں کریں ۔