یوکرین کے لیے اربوں ڈالر، امریکی امدادی پیکج کی منظوری

DW ڈی ڈبلیو اتوار 21 اپریل 2024 17:40

یوکرین کے لیے اربوں ڈالر، امریکی امدادی پیکج کی منظوری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2024ء) امریکی ایوان نمائندگان نے ہفتے کے روز ایک ایسے امدادی بل کی منظوری دی ہے، جس سے یوکرین کے لیے اربوں ڈالر کی فنڈنگ ​​کے لیے راہ ہموار ہو گئی ہے۔ کییف کے لیے اقتصادی امداد اور ہتھیاروں کی خریداری کے لیے 61 بلین ڈالر کے اس پیکیج کو ریپبلکنز نے مہینوں سے موخر کر رکھا تھا۔ اس بل کو 112 کے مقابلے میں 311 ووٹوں کی دو طرفہ اکثریت سے منظور کیا گیا۔

یہ بل امریکہ کو روسی اثاثوں کی ضبطگی اور فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ یوکرین کو تعمیر نو کے لیے رقم دینے کی بھی اجازت دیتا ہے۔

اس بل کی منظوری کے بعد یوکرینی وزیر اعظم نے سماجی رابطوں کی ایپ ٹیلی گرام پر لکھا کہ امریکہ نے 'امن اور سلامتی کے لیے لڑائی‘ میں قیادت اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا، ''ہمیں فتح اور تعمیر نو کے لیے ایک اہم وسیلہ ملے گا۔

میں دوسرے ممالک سے بھی مطالبہ کرتا ہوں، جہاں روسی اثاثے موجود ہیں، کہ وہ اس مثال کی پیروی کریں۔‘‘ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ امریکی قانون سازوں کے اس فیصلے کے لیے شکر گزار ہیں، جو زیلنسکی کے بقول تاریخ کو صحیح راستے پر گامزن کرتا ہے۔

یہ بل غیر ملکی امداد اور اسلحہ پیکیج کا حصہ تھا، جس کی کل مالیت 95 بلین ڈالر ہے۔

اس میں اسرائیل اور تائیوان کے لیے امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔ یہ بل کانگریس سے منظوری کے بعد حتمی منظوری کے لیے سینیٹ میں جائے گا، جہاں آنے والے دنوں میں اس کی منظوری یقینی ہے لیکن ایوان بالا میں ڈیموکریٹس کو معمولی اکثریت حاصل ہے۔

امریکی صدرجو بائیڈن نے ڈیموکریٹک اور ریپبلکنز دونوں جماعتوں کے قانون سازوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ''اس نازک موڑ پر وہ تاریخ کی پکار کا جواب دینے کے لیے اکٹھے ہوئے۔

‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''میں سینیٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ یہ پیکیج فوری طور پر میری میز پر بھیجے تاکہ میں اس قانون پر دستخط کر سکوں اور ہم فوری طور پر یوکرین کو ان کی فوری جنگی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہتھیار اور دیگر ضروری ساز و سامان بھیج سکیں۔‘‘

عالمی ردعمل؟

یوکرینی صدر زیلنسکی نے امدادی پیکیج کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا،''اس سے ہزاروں جانیں بچ جائیں گی۔

‘‘ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا، ''ہمیں امید ہے کہ سینیٹ میں بھی اس بل کی حمایت کی جائے گی اور یہ صدر بائیڈن کے ڈیسک پر بھجوایا جائے گا۔ شکریہ، امریکہ!‘‘

نیٹو کے سربراہ ژینس اشٹولٹن برگ نے بھییوکرین کی جنگی کوششوں کے لیے امریکی ایوانِ نمائندگان کی جانب سے طویل انتظار کے بعد اس امدادی پیکیج کی منظوری کو سراہا۔

اشٹولٹن برگ نے کہا،''میں اس بات کا خیرمقدم کرتا ہوں کہ امریکی ایوان نمائندگان نے یوکرین کے لیے امداد کے ایک بڑے نئے پیکیج کی منظوری دی ہے۔ یوکرین نیٹو اتحادیوں کی طرف سے فراہم کردہ ہتھیاروں کو روسی جنگی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ یہ یورپ اور شمالی امریکہ میں ہم سب کو محفوظ بناتا ہے۔‘‘

یورپی کونسل کے صدر شارل مشیل نے کہا کہ یوکرین کے لیے امداد کی منظوری روس کو ایک ''واضح پیغام‘‘ بھیجتی ہے۔

انہوں نے بھی ایکس کا رخ کرتے ہوئے لکھا، ''وہ لوگ جو آزادی اور اقوام متحدہ کے چارٹر پر یقین رکھتے ہیں, وہ یوکرین اور اس کے عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے کہا کہ یہ یوکرین اور یورپی سلامتی کے لیے امید افزا دن ہے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، ''یوکرین کے لیے امریکی امداد کی راہ میں سے ایک بڑی رکاوٹ دور ہو گئی ہے۔

یوکرین کے سب سے اہم حامیوں کے دل ایک بار پھر ایک ساتھ دھڑک رہے ہیں۔‘‘

اس بل کی منظوری پر کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا، ''یوکرین کو امداد فراہم کرنے کا یہ فیصلہ متوقع تھا۔ یہ امریکہ کو مزید مالدار اور یوکرین کو مزید تباہ کر دے گا۔‘‘

اسرائیل اور تائیوان کے لیے فنڈنگ

اس بل میں غزہ میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھے ہوئے امریکی اتحادی اسرائیلکے لیے تقریباً 14 بلین ڈالر مختص کیے گئے ہیں، جب کہ تقریباً 9 بلین ڈالر غزہ اور مغربی کنارے کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے مختص کیے جائیں گے۔

اس بل میں حالیہ حملوں کے جواب میں خطے میں امریکی فوجی کارروائیوں کے لیے معاوضے کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔

باقی فنڈز چین کا مقابلہ کرنے کے لیے بحرالکاہل میں امریکی شراکت داروں کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جس میں تقریباً 3.3 بلین ڈالر آبدوزوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ امریکی ایوان نمائندگان نے ہفتے کے روز ایک اور بل کی بھی منظور ی دی ہے۔ اس بل میں ٹک ٹاک کی مالک چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کو اس مقبول ویڈیو پلیٹ فارم کو فروخت کرنے کا کہا گیا ہے، بصورت دیگر اسے امریکہ میں ملک گیر پابندی کا سامنا کرنے پڑے گا۔ امریکہ میں ٹک ٹاک کے تقریباً 170 ملین صارفین ہیں۔

ش ر⁄ ا ا ( اے پی، اے ایف پی)