وزیر اعظم سن لیں ،ْ کراچی کے عوام کو اعلانات نہیں عملی اقدامات چاہئے، منعم ظفر خان

لاقانونیت ، قتل وغارت گری ، بجلی ، پانی اور ٹرانسپورٹ شہر کے مسائل ہیں ، ڈیڑھ سو بسوں کے اعلان سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ،ْ پریس کانفرنس مسلح ڈاکوؤں کے ہاتھوں عوام سے لوٹ مار اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کی ذمہ داری پیپلزپارٹی کی حکومت اور متعلقہ اداروں کی ہے حافظ نعیم الرحمن حلف برداری کے بعد کراچی آرہے ہیں ،28اپریل کو نشتر پارک میں ان کے اعزاز میں عظیم الشان عوامی استقبالیہ دیا جائے گا شہریوں کے تحفظ اور جائز و قانونی حقوق کے حصول کے لیے اعلیٰ پولیس افسران کے دفاتر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس پر بھی احتجاج کریں گے

جمعرات 25 اپریل 2024 21:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2024ء) جماعت اسلامی کراچی کے عبوری امیر منعم ظفر خان نے وزیر اعظم شہباز شریف سے کہا ہے کہ کراچی کے عوام کو اعلانات نہیں عملی اقدامات چاہیئے ، لاقانونیت ، قتل وغارت گری ، بجلی ، پانی اور ٹرانسپورٹ شہر کے بڑے مسائل ہیں ، کراچی کے لیے ڈیڑھ سو بسوں کے اعلان اور ٹرانسپورٹ سسٹم کی تعریف کرنے سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا ، کراچی کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ شہر کاانفراسٹرکچر تباہ حال ہے اور پبلک ٹرانسپورٹ کا عملاً کوئی نظام موجود نہیں ہے ،پیپلزپارٹی 16سال سے سندھ پر حکومت کررہی ہے ،شہر میںمسلح ڈاکوؤں کے ہاتھوں عوام سے لوٹ مار اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کی ذمہ داری پیپلزپارٹی کی حکومت اور متعلقہ اداروں کی ہے ،گزشتہ 3سال میں 285افراد مسلح ڈکیتی کی وارداتوں میں جاں بحق ہوئے ، شہر میں 10سے 14گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ اور ڈاکوؤں کی لوٹ مار سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ڈاکوؤں اور کے الیکٹرک نے آپس میں ساز باز کرلی ہے ،جماعت اسلامی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی ، شہریوں کی جان و مال کے تحفظ اور ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول کی جدوجہد جاری رکھیں گے ،اعلیٰ پولیس افسران کے دفاتر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس پر بھی احتجاج کریں گے،امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن حلف برداری کے بعد کراچی آرہے ہیں ،انہوں نے اہل کراچی کا مقدمہ ہمیشہ بھرپور انداز میں لڑا ہے ، 28اپریل بروز اتوار بعد نماز مغرب نشتر پارک پر حافظ نعیم الرحمن کے اعزاز میں عوامی استقبالیہ دیا جائے گا، کراچی کے عوام اپنے اہل خانہ کے ہمراہ عوامی استقبالیہ میں بھرپور شرکت کریں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امراء جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز ، راجا عارف سلطان ، سیف الدین ایڈوکیٹ ،ڈپٹی سکریٹر ی کراچی عبد الرزاق خان ،بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر قاضی صدر الدین ، پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے سکریٹری نجیب ایوبی اور سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے ۔

منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کراچی کے کاروباری برادری کو اسلام آباد آنے کی دعوت دی ہے اور کہا ہے کہ کراچی میں سرمایہ کاری کریں ، ہم وزیر اعظم سے واضح اور دوٹوک کہنا چاہتے ہیں کہ ہمیں اعلانات نہیں اقدامات چاہیئے ، وزیر اعظم بتائیں کہ آج سے 6ماہ قبل انہوں نے اعلان کیا تھا کہ جب ہماری حکومت آئے گی تو ہم ایک سال میں کے فور منصوبہ مکمل کریں گے لیکن انہوں نے کراچی کے دورے کے دوران اس کا تذکرہ کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا، کے فور منصوبے کے ذریعے کراچی کے سسٹم کے اندر650ایم جی ڈی پانی شامل ہونا تھا لیکن اسے کم کر کے 260کردیا گیا اور اب اطلاع یہ ہے کہ کے فور منصوبے کو مزید ایک سال کے لیے مؤخر کیا جارہا ہے ، پانی کی منصفانہ تقسیم واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی ذمہ داری ہے اس کے لیے پانی کی لائینوں کی مرمت اور درستی ضروری ہے لیکن ابھی تک یہ کام شروع نہیں کیا گیا اگر آج سے یہ کام شروع ہوگا تو اگلے 3سال تک مکمل ہوگا جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ کراچی کے عوام 2027تک پینے کے صاف پانی سے محروم رہیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک کی نااہلی و ناقص کارکردگی نے شہریوں کو شدید گرمی و حبس کے موسم میں 10سے 14گھنٹے کی طویل ،اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا کیا ہوا ہے ، دوسری جانب مسلح ڈکیتیوں کی وارداتوں سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں،لوڈ شیڈنگ کے باعث ڈکیت را ت کی تاریکی میں بآسانی ڈکیتیاں کرتے ہیں ، کے ایم سی کے نظام کو بنے ہوئے دس ماہ سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے لیکن قبضہ میئر نے آج تک سٹی کونسل کی کمیٹیاں تشکیل نہیں دی ہیں،ٹاؤنز ویوسیز کو وسائل تک نہیں دیے گئے ، صوبائی وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار امن و امان کے حوالے سے کہتے ہیں کہ جب کاروبار زندگی چلتا ہے تو اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں، و ہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے بجائے عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کررہے ہیں ۔

منعم ظفر خان نے کہاکہ گزشتہ 35سال میںکراچی کے نوجوانوں کو لسانیت وعصبیت کی سیاست کی بھینٹ چڑھایا گیا اور بھتہ خوری و بوری بند لاشیں کراچی کی شناخت بنادی گئی تھی حالات خراب ہونے کے باعث اکثر انڈسٹریز کراچی سے دوسرے شہروں میں شفٹ ہوگئیں لیکن جب کراچی کے حالات ٹھیک ہونے لگے تو پھر سے حالات خراب کیے جارہے ہیں ۔