؁فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف سماعت کرنے والے بنچ ٹوٹنے کے بعدنئے بنچ کی تشکیل رواں ہفتے کیے جانے کاامکان

اتوار 28 اپریل 2024 18:25

) اسلام آباد(آن لائن )فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف سماعت کرنے والے بنچ ٹوٹنے کے بعدنئے بنچ کی تشکیل رواں ہفتے کیے جانے کاامکان ہے ،چیف جسٹس لاہور اور کراچی میں مقدمات کی سماعت میں مصروف رہے ہیں رواں ہفتے وہ سپریم کورٹ اسلام آباد پرنسپل سیٹ پر مقدمات کی سماعت کریں گے اس دوران اس کیس کے حوالے سے دوسینئر ترین ججزسے مشاورت کیے جانے اور بنچ کی تشکیل سامنے آنے کاامکان ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے بنچ کی ازسرنو تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوا دیا بنچ پر اعتراض پر مبنی درخواستیں منظور کر لی گئیں۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل 6 رکنی بنچ نے سماعت کی تھی۔

(جاری ہے)

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے بتایا تھاکہ عید پر 20 ملزمان رہا ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں، متفرق درخواست کے ذریعے رہائی پانے والوں کی تفصیل جمع کرائی ہے۔

جسٹس میاں محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ رہا ہونے والے ملزمان کے خلاف اب کوئی کیس نہیں ہی اعتزاز احسن نے اپنی نشست پر کھڑے ہو کر جواب دیا کہ ان ملزمان کو سزا یافتہ کر کے گھر بھیج دیا گیا ہے، ایک بچے کو ٹرائل کیے بغیر سزا یافتہ کیا گیا وہ اب چھپتا پھر رہا ہے، یہ جو کچھ بھی ہوا ہے بڑا بے ترتیب سا ہوا ہے، اٹارنی جنرل کی جو پرفیکشن ہوتی ہے وہ اس کیس میں نظر نہیں آئی۔

جسٹس امین الدین نے دریافت کیا کہ آپ جس کی بات کر رہے ہیں وہ اٹارنی جنرل کی جمع کرائی فہرست میں ہی اعتزاز احسن نے بتایا کہ وہ اس فہرست میں شامل ہے۔بعد ازاں عدالت نے اٹارنی جنرل کے بیان کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔درخواستگزار جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے بینچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ 9 رکنی بنچ کی تشکیل کے لیے معاملہ دوبارہ ججز کمیٹی کو بھیجا جائے۔

اس موقع پر اعتزاز احسن اور دیگر وکلا نے عدالت سے فیصلے ریکارڈ پر لانے کی استدعا کردی، وکلا نے مؤقف اپنایا کہ 20 ملزمان کی حد تک جو فیصلے سنائے گئے وہ ریکارڈ پر لائے جائیںعدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم ان سے فیصلوں کی نقول مانگ لیتے ہیں، جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ ہمیں پتہ تو چلے ٹرائل میں کیا طریقہ کار اپنایا گیا بعد ازاں سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کے فیصلوں کی نقول طلب کر لیں۔

فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف سماعت کرنے والا بنچ ٹوٹ گیا۔سپریم کورٹ نے بنچ کی ازسرنو تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوا دیا ،بنچ پر اعتراض پر مبنی درخواستیں منظور کر لی گئیں۔یاد رہے کہ 28 مئی کو ہونے والی سماعت میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی بینچ نے اپنے 13 دسمبر 2023 کے حکم نامے میں ترمیم کی تھی جس کے تحت 23 اکتوبر کے اس فیصلے کو معطل کردیا گیا جس نے 9 مئی کے تشدد میں ملوث شہریوں کے خلاف فوجی ٹرائل کو کالعدم قرار دیا تھا۔