۔امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کے دورہ لاہور کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں امریکہ۔ پاکستان گرین الائنس کی اہمیت اجاگر

اتوار 28 اپریل 2024 20:20

Rلاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2024ء) - امریکی سفارتخانہ کے ڈپٹی چیف آف مشن (ڈی سی ایم) اینڈریو شوفر نے ۲۵ سے ۲۸ اپریل کے دوران اپنے دورہ لاہور کے موقع پر موسمیاتی تبدیلی سے وابستہ کلیدی مشکلات، غذائی قلت اور توانائی ضروریات کا حل پیش کرنے کے سلسلہ میں یو ایس پاکستان گرین الائنس فریم ورک (یو ایس۔پاکستان سبز اتحاد لائحہ عمل) کے ذریعے امریکی حکومت کی جانب سے پاکستان کی معاونت کی اہمیت پر زور دیا۔

اس موقع پر امریکی قونصل جنرل لاہور کرسٹن ہاکنز، قونصل جنرل کراچی کونراڈ ٹریبل اور قونصل جنرل پشاور شانٹے مور بھی ڈی سی ایم شٴْوفر کے ہمراہ موجود تھے۔امریکہ پاکستان گرین الائنس فریم ورک کے تحت موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہنگامی اقدامات اور ماحول دوست زراعت، شفاف توانائی اور پانی کے انتظام و انصرام میں تعاون کو فروغ دینے کے مقصد سے ڈی سی ایم شوفر نے ایک تقریب کی میزبانی کی۔

(جاری ہے)

اِس موقع پر انہوں نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لییتخلیقی صلاحیتوں، مضبوط شراکت داری، اور متنوع نقطہ ہائے نظر کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں امریکہ، پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ویمن اِن انرجی اسکالرز پروگرام جیسے منصوبوں کی حمایت کر رہا ہے۔لاہور میں قیام کے دوران ڈی سی ایم شوفر اور لاہور، کراچی، پشاور میں تعینات امریکی قونصل جنرلز نے جنوبی اور وسطی پنجاب کی خواتین کھلاڑیوں کے ساتھ ایک نمائشی کرکٹ میچ میں شرکت کی۔

ڈی سی ایم شوفر نے اس موقع پر کہا کہ آج کے میچ میں شریک خواتین کھلاڑیوں نے جس عزم اور برداشت کا مظاہرہ کیا ہے یہ کھیل کے میدان میں اور اٴْس سے باہر اٴْن کی کامیابی کا ضامن ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ ان دنوں پنجاب میں کھیلوں کے ذریعے طالبات کو بااختیار بنانے کے ایک پروگرام کی معاونت بھی کر رہا ہے۔ریاستہائے متحدہ امریکہ کی حکومت صنفی مساوات کے فروغ اور ایسے ماحول کو فروغ دینے کے لیے پٴْرعزم ہے جہاں پر تمام افراد کو صنف یا صنفی شناخت سے قطع نظر ترقی کے مساوی مواقع میسر ہوں۔

شوفر نے کہا کہ امریکہ کھیلوں کے علاوہ بھی خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے پر عمل پیرا ہے جس میں اٴْن کو نئی مہارتوں اور تعلیم سے آراستہ کرنا اور مواقع کی دستیابی کے وسیع اقدامات کی حمایت شامل ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے اکیڈمی فار ویمن انٹر پرینیوئرز، ٹیک گرلز تبادلہ پروگرام ، ویمن اِن انرجی اسکالرز پروگرام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کی متحرک اور باصلاحیت خواتین اور لڑکیوں کی اٴْمنگوں اور حٴْصولِ تعلیم کی حمایت کے لیے پٴْرعزم ہیں۔

ڈی سی ایم شوفر اور سی جی ہاکنز کو انگلش ایکسیس اسکالرشپ پروگرام کی بیسویں سالگرہ میں شرکت کا بھی موقع ملا۔ واضح رہے کہ ۲۰۰۴ئ سے لیکرآج تک ستائیس ہزار پاکستانی طالبعلم ایکسیس پروگرام سے مستفید ہوئے ہیں جن میں سے چھ ہزار کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔ ایکسیس پروگرام انگریزی زبان کی استعداد کار میں اضافہ سے بڑھ کر نوجوانوں کو مستقبل میں قائدانہ کردار ادا کرنے کا اعتماد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ خود انحصاری اور معاشی کامیابی کے دریچے بھی وا کرتا ہے۔

اس موقع پر ایکسس پروگرام کے سابق طالبعلموں اور اساتذہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس پروگرام کے ان کی زندگیوں پر مرتب ہونے والے اثرات پر روشنی ڈالی۔ امریکی مشن پنجاب میں فیصل آباد، ملتان اور ڈی جی خان میں انگریزی زبان کے پروگرام کو معاونت فراہم کر رہا ہیجبکہ مٴْلک بھر میں اپنی تعلیمی شراکت کا تسلسل جاری رکھنے کے لیے بھی پٴْرعزم ہے۔

دورہ لاہور کے دوران ڈی سی ایم شوفر اور امریکی قونصل جنرل والڈ سٹی آف لاہور بھی گئے، جس میں قلعہ لاہور، وزیر خان اور سنہری مساجد شامل ہیں۔ امریکی حکومت نے پاکستان بھر میں ۸۴ لاکھ ڈالر کی مالیت سے ۳۵ثقافتی تحفظ کے منصوبوں کو مالی اعانت فراہم کی ہے، جن میں سے بیس پنجاب میں واقع ہیں۔ یہ منصوبے ثقافتی تحفظ کے لیے امریکہ اور پاکستان کے مشترکہ عزم کا ثبوت ہیں۔ اس حوالہ سے ڈی سی ایم شوفر نے کہا کہ یہ منصوبے نہ صرف مقامی برادریوں کو مضبوط کرتے ہیں بلکہ ان میں وابستگی کا احساس پیدا کرتے ہیں ، ملک کی معاشی ترقی اور آنے والی نسلوں کو پاکستان کے تنوع اور تاریخ کے بارے میں آگاہ کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔