سپریم کورٹ کا ہائیکورٹ کی جانب سے بھجوائی گئی تجاویز پبلک کرنے کا حکم
ملک میں بہت زیادہ تقسیم ہے، لوگ شاید عدلیہ کی آزادی نہیں چاہتے، قاضی فائز عیسیٰ سابق چیف بھی کمیشن کا سربراہ بنے، ان پر بھی لوگوں نے دبائو ڈالا، میں اس عدالت کی ماضی کی تاریخ کا ذمہ دار نہیں ہوں، ریمارکس
منگل 30 اپریل 2024 13:53
(جاری ہے)
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کمرہ عدالت میں کوئی کراس ٹاک نہ کرے، عدالتی وقار کا احترام کریں جس نے عدالت میں گفتگو کرنی ہے وہ کمرہ عدالت چھوڑ کر چلا جائے۔
انہوںنے کہاکہ وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ 184 تین کے تحت کیس کیسے لگایا گیا، کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ تمام موجود ججز پر بنچ تشکیل دیا جائے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کیس میں بیٹھنے سے معذرت کی اور وجوہات بھی دیں، گزشتہ سماعت پر فل کورٹ بنانے کا عندیہ دیا تھا تاہم 2 ججز موجود نہیں تھے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ملک میں بہت زیادہ تقسیم ہے، لوگ شاید عدلیہ کی آزادی نہیں چاہتے، سابق چیف بھی کمیشن کا سربراہ بنے، ان پر بھی لوگوں نے دبائو ڈالا، میں اس عدالت کی ماضی کی تاریخ کا ذمہ دار نہیں ہوں۔انہوںنے کہاکہ میں نے چیف جسٹس بننے کے بعد فل کورٹ بنائی، پارلیمنٹ کا شکر گزار ہوں جس نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بنائے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل منصور اعوان سے مکالمہ کیا کہ آپ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی سفارشات دیکھی ہیں اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میں ہائی کورٹ کی سفارشات ابھی نہیں دیکھیں۔چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ اب اس معاملے کو کیسے آگے چلائیں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل یہ سفارشات یا تجاویز نہیں بلکہ چارج شیٹ ہے۔بعد ازاں اٹارنی جنرل نے عدالت میں ہائی کورٹ کی سفارشات پڑھ کر سنائی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے ہائی کورٹ کے کام میں مداخلت نہیں کرنی، ماضی میں ہائی کورٹس کے کام میں مداخلت کے نتائج اچھے نہیں نکلے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کہہ رہے ہیں کہ مداخلت تسلسل کے ساتھ ہوتی ہے، کیا اسلام آباد ہائیکورٹ کی تجاویز متفقہ ہیں اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی ہاں بظاہر متفقہ نظر آرہی ہیںجسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ کسی جج نے اختلاف نہیں کیا۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کی جانب سے بھجوائی گئی تجاویز پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب ہر چیز ہی میڈیا پر چل رہی ہے تو ہم بھی پبلک کر دیتے ہیں، انہوں نے دریافت کیا کہ کیا جو نکات بتائے گئے ان پر آئین کے مطابق ہائی کورٹ خود اقدامات نہیں کر سکتی اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس سے کہا کہ ہائیکورٹ بالکل اس پر خود اقدامات کر سکتی ہے ، اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جسٹس اعجاز اسحق نے تجاویز کے ساتھ اضافی نوٹ بھی بھیجا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ جسٹس اعجاز کا اضافی نوٹ بھی پڑھیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کون کون سے نکات ہیں جن پر ہائیکورٹ خود کارروائی نہیں کر سکتی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سب نکات پر خود ہائیکورٹ کارروائی کر سکتی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ تو پھر کیا سپریم کورٹ ہائیکورٹس کو ہدایات دے سکتی ہی جسٹس اطہر من اللہ نے ریماکرس دیے کہ ہمیں ہائیکورٹ کی بھجوائی تجاویز کو سراہنا چاہیے، کوئی جواب نہیں ہو گا تو ججز بے خوف نہیں ہوں گے، ہمیں اس نکتے کو دیکھنا چاہیے جو ہائیکورٹ ججز اٹھا رہے ہیں، انہوں نے منصور اعوان کو ہدایت دی کہ آپ جسٹس اعجاز کا نوٹ پڑھیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ہائیکورٹس کی تجاویز تک ہی محدود رہنا چاہیے ہر کسی کی بھیجی گئی چیزوں پر نہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل ججز کو سراہنے کے لیے اسے آن ریکارڈ پڑھ دیں۔بعد ازاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بتایا کہ میں جب سے چیف جسٹس بنا ایک بھی مداخلت کا معاملہ میرے پاس نہیں آیا، ہم کسی صورت عدلیہ میں مداخلت نہیں کرنے دیں گے، جو ماضی میں ہوا سو ہوا اب ہمیں آگے بڑھنا ہو گا، ماتحت عدلیہ بارز کے صدور ججز کے چیمبر میں بیٹھتے ہیں، کیا یہ مداخلت نہیں اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایک جج کی ذاتی معلومات سوشل میڈیا پر افشاں کی گئیں، ایک جج کے گرین کارڈ کا ایشو اٹھایا گیا۔اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کے ججز کو چھوڑیں ہمارے ساتھ جو ہو رہا ہے اس کا کیا جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 2018 میں ہمارے اوپر تنقید ہوتی رہی لیکن ہم نے کبھی اس پر کچھ نہیں کہا، ججز کا ڈیٹا جو کہ حکومتی اداروں نادرا اور امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہے وہ لیک ہو تو یہ درست نہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جج کو یہ کہنا کہ تمہارا بچہ کہاں پڑھتا ہے یہ صرف ایگزیکٹو کر سکتی ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے بتایا کہ بینچ کے دو ممبران کو ٹارگٹ کیا گیا، ہم نے نوٹس لیا کہ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے، فیصلہ ایک نہیں دس دے دیں کیا ہو گا جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آج اس مسئلے کو حل نہ کیا تو بہت نقصان ہوگا۔مزید اہم خبریں
-
آرمی چیف کو خط اپنی ذات کیلئے نہیں ملک کیلئے لکھوں گا، عمران خان
-
پاک فوج کے سربراہ سے ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کی ملاقات ، آرمی چیف کی ٹیم کی شاندار کارکردگی پر تعریف
-
مریم نوازکی ایلیٹ فورس کے یونیفارم کی ویڈیوزوائرل
-
دبئی لیکس میں نون لیگ اور پیپلزپارٹی کے پورے کے پورے ٹبر شامل ہیں
-
حکومت بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے.شہبازشریف
-
پاکستانیوں کے دل اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ‘ کیسے ممکن تھا کہ آزاد کشمیر میں ہمارے بہن بھائی مشکل میں ہوں اور ہم چین سے بیٹھیں. شہبازشریف
-
اگر اسٹیبلشمنٹ کہے کہ کسی معاملے میں دخل نہیں دیا تو یہ بات بھی سچ نہیں ہوگی
-
پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے بچوں کی بہترین نشوونما ضروری ہے،حکومت بچوں کی بہترین نشوونما کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے گی.وزیر اعظم شہباز شریف
-
نمک کا زیادہ استعمال، سگریٹ و شراب نوشی، مضر صحت غذائیں، جسمانی طور پر غیر متحرک رہنا اور فضائی آلودگی ہائی بلڈ پریشر کے سب سے بڑے اسباب ہیں. عالمی ادارہ صحت
-
غزہ میں جاری جارحیت پر اسرائیلی حکومت کے اندر اختلافات کھل کر سامنے آگئے
-
ملتان: این اے 148 میں ضمنی پیپلزپارٹی کے قاسم گیلانی اورتحریک انصاف کے حمایت یافتہ بیرسٹر ملک تیمور میں کانٹے دار مقابلہ
-
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا نادرا ہیڈ کوارٹر کا دورہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.