وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس

گاڑیوں کی پریمیئم نمبر پلیٹس متعارف کرانے،ایس آئی یو ٹی سکھر کے لیے ایم آر آئی سسٹم کی خریداری کے لیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کرنے، کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید 6 ماہ کی توسیع اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 10.189بلین روپے جاری کرنے سمیت کئی اہم فیصلوں کی منظوری

جمعرات 2 مئی 2024 21:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2024ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں گاڑیوں کی پریمیئم نمبر پلیٹس متعارف کرانے،ایس آئی یو ٹی سکھر کے لیے ایم آر آئی سسٹم کی خریداری کے لیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کرنے، کراچی ڈویژن میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید6ماہ کی توسیع اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 10.189 بلین روپے جاری کرنے سمیت کئی اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی ۔

اجلاس جمعرات کووزیراعلیٰ ہائوس میں منعقد ہوا،اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیران، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ اور دیگر نے شرکت کی۔پریمیئم نمبر پلیٹس: محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر شرجیل میمن نے گاڑیوں کی پریمیئم نمبر پلیٹس متعارف کرانے کی تجویز کابینہ کو پیش کی۔

(جاری ہے)

اس وقت محکمہ تین قسم کی یعنی کمرشل، نان کمرشل اور موٹر سائیکل نمبر پلیٹس جاری کرتا ۔

سال22-2021میں محکمہ نے مجموعی طورپر 71,645 چوائس نمبر پلیٹ جاری کیے، جس سے فیس کی مد میں 44 ملین روپے ریونیو حاصل کیاگیا۔شرجیل میمن نے بتایا کہ اگر 10 فیصد موٹر چلانے والے افراد ذاتی پسند کے نمبر کا انتخاب کرتے ہیں تو اس سے سالانہ آمدنی میں 2 سے 3 بلین روپے کااضافہ ہوسکتاہے۔پریمیئم نمبر پلیٹوں میں منفرد خصوصیات پائی جاتی ہیں جیسے کوئی ذاتی پراپرٹی جو وراثت میں مل سکتی ہے اسے دوسری گاڑی میں منتقل کیا جاسکتا ہے، سی این آئی سی کے ذریعے رجسٹریشن کا اطلاق کسی بھی نجی گاڑی یا دوبارہ استعمال شدہ گاڑی پر کیا جاسکتاہے، پلاٹینم نمبروں کے لیے کسٹمائزایبل کلر شیڈ (مقرر کردہ رنگوں کے علاوہ)، اور ایک مقررہ شدہ فیس کے ذریعے دوسرے سی این آئی سی پر منتقلی کی جا سکتی ہیں ۔

پریمیئم نمبر پلیٹوں کی تین اقسام ہیں، پلاٹینم، گولڈن اور سلور۔ پلاٹینم نمبر پلیٹس کی زیادہ سے زیادہ تین کریکٹرز اوربنیادی قیمت 20 لاکھ روپے ہے۔ گولڈن نمبر پلیٹس کی زیادہ سے زیادہ پانچ کریکٹرز اور بنیادی قیمت 10 لاکھ روپے ہے جبکہ سلور نمبر پلیٹ کی زیادہ سے زیادہ سات کریکٹرز اور بنیادی قیمت 50,000 روپے ہے۔جس میں دبئی اور دیگر ممالک کی مثال کے مطابق پریمیئم نمبر پلیٹس کی نیلامی شامل ہے ۔

کابینہ نے تجویز کی منظوری دے دی ۔ مزید برآں تجاویز میں فیملیز اور کمپنیوں کے لیے 30 فیصد تک کی رعایت اور بنڈل آفرز شامل ہیں۔ایس آئی یو ٹی سکھر: محکمہ صحت نے کابینہ کو بتایا کہ سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن(ایس آئی یو ٹی) کراچی نے CFY 2023-24 کے لیے 1500 ملین روپے کے فنڈز کے اجرا کی درخواست کی ہے تاکہ ایس آئی یو ٹی سکھر کے لیے انٹیگریٹڈ ہائی فائلڈ(1.5ٹیسلا)ایم آر آئی سسٹم کے ساتھ لینئر ایکسلریٹر کی خریداری کی جاسکے۔

کابینہ نے غور کے بعد لائنر ایکسلریٹر کی خریداری کے لیے 1.5 بلین روپے کی منظوری دی۔رینجرز کی تعیناتی: سندھ کابینہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت کراچی ڈویژن میں پاکستان رینجرز کی تعیناتی کی مدت میں توسیع کی منظوری دے دی۔ جس کے مطابق رینجرز کی تعیناتی 2024-06-13 تا2024-12-09 تک ہوگی۔سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیریو نے کابینہ کو بتایا کہ سپریو بند کی نارا ڈسٹری تک توسیع ، ، خدا واہ ڈسٹری (RD-Oسے 47) تعلقہ خیرپور ناتھن شاہ، ضلع دادو رائس کینال ڈویژن لاڑکانہ کے ہنگامی کاموں کی انجام دہی کے لیے فنڈز درکار ہیں۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ 2010 اور 2022 کے سپر فلڈ کے دوران تعلقہ کے این شاہ سیلاب سے شدید متاثر رہا جس سے سرکاری انفراسٹرکچر، عوامی املاک اور ذریعہ معاش کو بڑا نقصان پہنچا، خاص طور پر جب ایف پی بند پر شگاف پڑنے لگے تو سپریو بند سیلاب کا دبا برداشت نہ کرسکا ۔ اس وقت تک بھی سپریو بند پر کام مکمل نہیں ہوسکاہے ۔ کے این شاہ شہر میں سیلابی پانی کو روکنے کے لیے اسے جنوبی سرے سے جوہی برانچ کے ساتھ منسلک کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعلی سندھ نے تبادلہ خیال کے بعد 449.563 ملین روپے کی منظوری دی تاکہ ہنگامی کاموں کو انجام تک پہنچایا جاسکے۔سیکرٹری خزانہ فیاض جتوئی نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 30 نومبر 2023 تک 19537 سرکاری ملازمین ریٹائرمنٹ کے بعد واجبات وصول کرنے کے منتظر ہیں۔ واجبات کی ادائیگی 36.842 بلین روپے بنتی ہے۔ حکومت نے 21.558 بلین روپے کی منظوری دے چکی ہے جس میں سے 11.369 بلین روپے جاری کیے گئے اور 10.189 بلین روپے کی ادائیگی فی الحال باقی ہے ۔

وزیر اعلی سندھ نے کابینہ کی رضامندی سے 10 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری دی۔اگست 2023 میں کابینہ نے 2.4بلین روپے کی لاگت سے این ایچ اے سے کاٹھور انٹرچینج کو دوبارہ بنانے کے ساتھ ساتھ انٹرچینج کی تعمیر کی منظوری دی تھی ۔ بعد ازاں اس کام کی لاگت کا تخمینہ 3.5 بلین روپے لگایا گیا۔1.1 بلین روپے کی بقایات جات اور 2.4 بلین روپے کی منظوری کا م معاملہ کابینہ کے سامنے رکھاگیا۔

کابینہ نی3,529.237 ملین روپے کی منظوری دی ۔ وزیراعلی نے 3,529.237 روپے کی منظوری دی اور انہیں جاری کرنے کا حکم دیا۔قائد آباد کے قریب کنسیشنر کو درپیش تعمیراتی چیلنجز کے حوالے سے کابینہ کو آگاہ کیا گیا کیونکہ اصل راستہ سمو، لاسی اور شفیع گوٹھ سمیت گنجان آباد علاقوں سے گزرتا ہے۔راستے میں بہت سے گوٹھ تعمیر کیے گئے ہیں ، جس سے زمین کے حصول اور کام کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

کنسیشنیئر نے ضروری اسٹڈی کے بعد لاگت کی تصدیق تیسرے فریق کے کنسلٹنٹ اور نیسپاک سے کرانے کا کہا، جس نے اپنے 44ویں اجلاس میں پی پی پی پالیسی بورڈ کو رپورٹ پیش کی تھی۔نگراں صوبائی کابینہ نے اضافی کاموں کی لاگت کی منظوری دے دی، جس کی لاگت 27,231 ملین روپے ہے اور اس کے برعکس 13,615 ملین بطور 50فیصد فنڈزجاری کیے گئے بقایا 14,661 ملین روپے سے 7,331 ملین جاری کیے گئے ہیں جبکہ 7,330 ملین ابھی تک روکے گئے ہیں۔

کابینہ نے غور کے بعد 7,331 ملین روپے کی اجرا کی منظوری دے دی ۔ وزیراعلی سندھ نے ڈی جی پی پی پی یونٹ کو ہدایت کی کہ قائد آباد کا حصہ اگست سے پہلے مکمل کیا جائے جس کا وہ افتتاح کرنا چاہتے ہیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ دعوتِ ہدیہ نارتھ ناظم آباد کراچی کے ایک خیراتی ادارینے میں اپنے پلاٹ کی لیز ڈیڈ پر اسٹیمپ ڈیوٹی کی معافی کی درخواست کی ہے جہاں وہ یونیورسٹی قائم کرنا چاہتے ہیں۔

کابینہ نے درخواست کو منظور کرتے ہوئے ادارے کو49908100 اسٹیمپ ڈیوٹی کی ادائیگی سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔کابینہ نے محمد انوار کو تین سال کے لیے سندھ بینک لمیٹڈ کا صدر/سی ای او مقرر کردیا ۔ کابینہ نے فرحان اشرف خان اور عمران صمد کی تین سال کے لیے سندھ بینک کے نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے طور پر تقرری کی بھی منظوری دی۔صوبائی کابینہ نے عبدالرف چانڈیو کو سندھ مضاربہ مینجمنٹ لمیٹڈ کا چیف ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے چار اراکین ایم این اے شازیہ مری، وزیر تعلیم سید سردار شاہ، وزیر آبپاشی جام خان شورو اور کرنی سنگھ (ممتاز رکن)کو تھر کول اینڈ انرجی بورڈ کی نامزدگی کی منظوری دی۔