مجوزہ صوبائی صحت پالیسی میں تمباکو کنٹرول شامل کرنیکا مطالبہ

مقصد صوبے میں تمباکو کے استعمال سے وابستہ صحت کے مسائل اور اس سے ہونے والی اموات کو کم کرنا ہے‘ قمر نسیم

جمعرات 9 مئی 2024 23:08

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2024ء) بلیو وینز اور صوبائی اتحاد برائے تمباکو اور نیکوٹین کنٹرول نے خیبر پختونخوا کے صحت محکمہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مجوزہ صوبائی صحت پالیسی میں تمباکو کنٹرول کو ایک اہم جزو کے طور پر شامل یا جائے۔ اس تجویز کا مقصد صوبے میں تمباکو کے استعمال سے وابستہ صحت کے مسائل اور اس سے ہونے والی اموات کو کم کرنا ہے۔

وفاقی ٹوبیکو کنٹرول سیل کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار تمباکو نوشی کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جبکہ 23 ملین نوجوان تمباکو نوشی کی مختلف صورتوں کا شکار ہیں۔سول سوسائٹی تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن برائے تمباکو کنٹرول کے مطابق اپنی پالیسیوں میں واضح تبدیلیاں لائے اور اس حوالے سے نئی پالیسیاں اور قوانین مرتب کیے جائیں تاکہ نوجوان نسل کو تمباکو اور نیکوٹین کے مضر اثرات سے بچایا جا سکے۔

(جاری ہے)

قمر نسیم، پروگرام منیجر بلیو وینز کا کہنا تھاکہ تمباکو کا استعمال ہمارے نوجوانوں کی صحت اور مستقبل کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اسے صوبائی صحت پالیسی کا حصہ بناکر، ہم ایک صحتمند خیبر پختونخوا کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ سول سوسائٹی کے فعال کارکن ظہور احمد کے مطابق، تمباکو کنٹرول کو صحت کی پالیسیوں کا شامل ہونا نہ صرف صحت کی بہتری میں معاون ثابت ہوگا بلکہ یہ صوبے کے اقتصادی بوجھ کو بھی کم کرے گا جو تمباکو کے استعمال سے منسلک بیماریوں کی وجہ سے پڑتا ہے۔

نوجوان کارکن عثمان آفریدی کا کہنا تھا کہ ''نوجوان نسل کو تمباکو کے خطرات سے آگاہ کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ صوبائی پالیسی میں تمباکو کنٹرول کے شمول سے ہم اپنے نوجوانوں کو محفوظ مستقبل فراہم کر سکتے ہیں۔سماجی تنظیم بلیو وینز اور صوبائی اتحاد برائے پائیدار تمباکو کنٹرول کی جانب سے اس مطالبہ کو پورا کرنے کی پرزور اپیل کی گئی ہے اورکہا گیا ہے کہ صوبائی محکمہ صحت سے امید کی جاتی ہے کہ وہ اس پر مثبت جواب دیں گے اور آنے والی صحت پالیسی میں تمباکو کنٹرول کو ایک مرکزی حصہ بنا کر عوام کی صحت کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

بلیو وینز اور صوبائی اتحاد برائے پائیدار تمباکو اور نیکوٹین کنٹرول حکومت خیبر پختون خواہ سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ خیبر پختون خواہ میں تمباکو نوشی کی عوامی مقامات پر استعمال کی ممانعت کے قانون کو فوری طور پر خیبر پختون خواہ اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے،اس حوالے سے مسودہ قانون کو 2016 میں حتمی شکل دی جا چکی تھی لیکن اسے تاحال اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش نہیں کیا جا سکا۔ سول سوسائٹی تنظیموں نے خیبر پختون خواہ حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ نگران حکومت کی جانب سے ای سگریٹ اور ویپس پر پابندی کو بڑھانے کے لیے صوبائی قوانین بھی تشکیل دیے جائیں تاکہ نوجوانوں کو نکوٹین اور تمباکو کی نئی مصنوعات کے استعمال اور اس کے منفی اثرات سے بچایا جا سکے۔