چمن، فاٹا اور پاٹا کی صورتحال سے حکومت پوری طرح آگاہ ہے، اس معاملے پر ارکان کی طرف سے مثبت تجاویز کا کھلے دل سے خیر مقدم کیا جائے گا، اعظم نذیرتارڑ کا قومی اسمبلی میں جواب

منگل 14 مئی 2024 14:15

چمن، فاٹا اور پاٹا کی صورتحال سے حکومت پوری طرح آگاہ ہے، اس معاملے پر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2024ء) وفاقی وزیر قانون، انصاف و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ چمن، فاٹا اور پاٹا کی صورتحال سے حکومت پوری طرح آگاہ ہے، اس معاملے پر ارکان کی طرف سے مثبت تجاویز کا کھلے دل سے خیر مقدم کیا جائے گا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے رکن اسد قیصر کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وفاقی وزیر قانون، انصاف و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ گزشتہ روز قائد حزب اختلاف نے کھل کر باتیں کیں، انہیں جواب بھی اس تحمل سے سننا چاہیے، جمہوریت کا حسن یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کو بات چیت، دلیل اور منطق کے ذریعے قائل کرنا چاہیے، ملک کے عوام نے ہمیں ہماری قانون سازی اور اپنے مسائل حل کرنے کے لئے یہاں بھیجا ہے۔

یہاں کتابیں پھاڑنے اور نعرے لگانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، مہنگائی کی نشاندہی اگر کرتے ہیں تو اس کا حل بھی بتایا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 21 ویں ترمیم کے بعد فاٹا اور پاٹا کو استثنیٰ دیئے گئے، وزیراعظم اس معاملے سے پوری طرح آگاہ ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ فاٹا اور پاٹا کے عوام نے دہائیوں تک دہشت گردی کے خلاف جنگ کا سامنا کیا، تمام صوبوں نے اپنے اپنے این ایف سی کے حصہ سے ایک ایک فیصد قربانی دی جو خیبر پختونخوا حکومت کو فراہم کی گئی۔

یہ رقم متاثرہ علاقوں پر خرچ نہیں کی گئی، سینیٹ کی کمیٹی میں بھی یہ معاملہ ہے، اس حوالے سے جو بھی تجاویز آئیں، حکومت کھلے دل سے ان کا خیر مقدم کرے گی۔ قبل ازیں نکتہ اعتراض پر سنی اتحاد کونسل کے رکن اسد قیصر نے کہا کہ گزشتہ روز خواجہ آصف نے میرے حوالے سے بات کی تھی، انہوں نے کہا کہ ہم زور اور زبردستی سے کسی کی بات نہیں مانتے، سپیکر کا عہدہ قابل احترام ہوتا ہے، سب کو سپیکر کی چیئر کا احترام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا میں ٹیکسوں کے حوالے سے ہم نے توجہ مبذول نوٹس بھی جمع کرا رکھا ہے۔ سابق دور حکومت میں ان علاقوں کو جنگ کی وجہ سے متاثر ہونے کی بنا پر ٹیکسوں سے استثنیٰ دیا گیا کیونکہ وہاں کی معیشت تباہ حال ہے، ان علاقوں کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر سمجھنا درست نہیں ہے، فاٹا اور پاٹا سے حکومت کو 70 ارب روپے کی آمدنی ہوتی ہے مگر اس کے مقابلے میں وہاں پر ترقیاتی کام نہیں ہو رہے، اگر وہاں پر ٹیکس لاگو کئے گئے تو عوام میں مایوسی اور بے روزگاری پیدا ہو گی، اس معاملے پر خصوصی کمیٹی قائم کی جائے۔

خیبر پختونخوا میں اٹھارہ ٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے چوروں کو پکڑنے کے لئے مکمل تعاون کا اظہار کیا۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ خواجہ آصف نے گزشتہ روز جو کچھ کہا کہ وہ میرے اور ان کے درمیان ہے، میرے لئے حکومت اور اپوزیشن ارکان برابر ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ وزیر خزانہ کے ساتھ ان کی ملاقات کرا دیں تاکہ مل بیٹھ کر مسئلہ فوری طور پر حل ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی چوری پر جب تک قابو نہ پایا گیا تو بڑھتا ہوا گردشی قرضہ پورے نظام کے لئے خطرہ بن جائے گا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں جہاں بھی بجلی چوری ہو رہی ہے، وہاں پر بھی بجلی کی فراہمی کے لئے یکساں پالیسی رائج ہے جو فیڈرز بل دیتے ہیں وہاں پر لوڈشیڈنگ کم ہے، ٹرانسفارمرز پر میٹر لگانے کی پالیسی آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمگلنگ معیشت کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے، سمگلنگ روکنے کے لئے نیا نظام لاگو کیا جا رہا ہے، ملک کے مفاد میں بعض کام کرنے پڑتے ہیں۔چمن بارڈر کی صورتحال کو حکومت انسانی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرے گی۔