Live Updates

دبئی لیکس میں شامل حکومتی شخصیات عہدہ چھوڑدیں،محمد حسین محنتی

سیاستدان، جنرلزاوربیوروکریٹ کی منی ٹریل سامنے لائی جائے،امیر جماعت اسلامی سندھ

بدھ 15 مئی 2024 18:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2024ء) جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے دبئی میں سیاستدانوں وجنرلوں کی 12ارب ڈالر کی جائدادکے انکشاف پرمطالبہ کیا ہے کہ دبئی لیکس میں شامل حکومتی شخصیات عہدہ چھوڑدیں،سیاستدان، جنریل اوربیوروکریٹ کی منی ٹریل سامنے لائی جائے۔انہوں نے دبئی لیکس کے انکشافات پرتبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہپانامہ پیپرز، پینڈوراپیپرز اور اب دبئی لیکس مقروض ملک، مہنگائی،بیروزگاری،بے امنی اور بھوک ومفلسی کے شکار ایٹمی پاکستان کے حکمران طبقے،اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ سے تعلق رکھنے والوں کے بیوی بچوں، خاندان کے کھربوں روپے کی جائیدادیں حکمرانوں کی جانب سے بیرونی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ لگانے اور یہاں سے قومی سرمایہ لوٹ کر بیرون ملک جائدادیں بنانے کا واضح ثبوت ہے، بلاول،بختاور،آصفہ سمیت محسن نقوی اور نواز شریف خاندان کے بچوں کی جائیدادیں بیرون ملک میں لیکن یہاں صرف اقتدار کے مزے اور عوام پر حکمرانی کرنے کیلئے آتے ہیں،پانامہ پیپرز، پینڈورا اور دبئی لیکس میں شامل تمام سیاستدانوں، اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ سے تعلق رکھنے والوں کی دولت واپس قومی خزانے میں جمع کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں،ایک ارب ڈالر کیلئے آئی ایم ایف کو منتیں ترلے کرنے والوں کی اپنی کھربوں ڈالرز کی جائیدادیں بیرون ملک موجود ہیں دبئی لیکس تمام سیاستدانوں کے لئے باعث شرم ہے کہ پہلے ہم ملک کو لوٹ کر اپنے خزانے بھرتے ہیں اور بعد میں اس کرپشن کو چھپانے کے لئے بھی ملکی خزانے کو بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے اور ہم پاکستان کو مزید برباد یا بدنام کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتے۔ خلفاء راشدین کی مثالیں ہم سب کے سامنے ہیں ، جنہوں نے خود بھوکا رہ کر اپنے لوگوں کا خیال رکھا، کسی نے دولت جمع نہیں کی۔ قائد اعظم اور ان کے رفقاء تو سرکاری خزانے سے ایک پائی بھی نہیں لیتے تھے وہ تو قیام پاکستان کیلئے اور پھر اس کے وجود میں آنے کے بعد اسے مضبوط اور مستحکم کرنے کی کوششوں میں لگے رہے لیکن ان کے بعد آنیوالے حریفوں نے ملک کی دولت کو اباجی کا مال سمجھ کر خوب لوٹا، ہر دور میں اقتدار میں آنے والے حکمران قوم کو قومی خزانہ خالی ہونے کی نوید سناتے ہیں اور قرض کی درخواست کسی نہ کسی مالیاتی ادارے کے حضور پیش کی ہوئی ہوتی ہے ، قرض ملک ، قوم کے نام پر خود لیتے ہیں اور خود ہی اپنی آسانیوں کیلئے خرچ کرتے ہیں ، آج قوم کا بچہ بچہ مقروض جبکہ حکمران طبقے اور بیوروکریسی کی اربوں ڈالرز کی جائیدادیں بیرون ملک موجود ہیں،قوم تو مقروض رہنے کے مرض سے صحتیاب ہی نہیں ہوپاتی ، سیاستدانوں اور مقتدر قوتوں نے گذشتہ 75 سالوں سے قومی خزانے کو نئے انداز اور طریقوں سے لوٹا ہے یہ ایسی جونکیں ہیں جنکا پیٹ قوم کا خون چوس چوس کر بھرتا ہی نہیں ، لیکن جن کے ووٹ اور سپورٹ سے یہ اقتدار کے مسند پر فائز ہوتے ہیں وہ 21ویں صدی کی جدید دنیا میں بھی تعلیم،صحت،روزگار،امن امان جیسے بنیادی انسانی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔

اقتدار کی باریاں لگی ہوئی ہیں ایک بار تم ار ایک بار ہم نہ تو عوام کی مشکلات کا پتہ اور نہ ہی ملک کی ترقی کا عزم بس اقتدار کے مزے لوٹنے کیلئے فارم 47 کے ذریعے جعلی نتائج کی بنیاد پر مقتدرقوتوں کی آشیرباد سے عوام کا خون چوسنے کیلئے تیار ہوتے ہیں،دن رات قوم کو حب الوطنی کا درس دینے والے خود آف شور کمپنیوں کے ذریعے قومی خزانے کی لوٹ مار کرکے کھربوں ڈالرز کے اثاثہ جات بنانے میں مصروف جبکہ قوم کی مائیں بہنیں کبھی آٹے کیلئے تو کبھی چندہزار کی خیرات کیلئے دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈال ڈال کر اور مہنگائی کرکر کے اور دوسرے ملکوں سے قرضے لے لے کر ملکی قرضوں کو کسی صورت بھی اتارا نہیں جا سکتا۔چند سو لوگ ایک درجن خاندانوں نے قومی خزانے کی بندر بانٹ،ملک کو قرضوں کے جال میں پھنساکر پاکستان کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ آج امیر، امیر سے امیر تر ہوتا جارہا ہے اور غریب، غریب سے غریب تر ہوتا جارہا ہے۔

گردشی قرضے آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔ان قرضوں کا پیسہ مہنگائی کر کے عوام سے چھینا جارہا ہے۔صوبائی امیر نے زور دیا کہ دبئی لیکس،پانامہ پیپرز سمیت مختلف اسیکنڈلز میں شامل لوگوں کا کالا دھن پاکستان لاکر قومی بینکوں میں جمع اور بیرونی واندرونی قرضوں سے نجات حاصل کی جائے تاکہ ملک خودمختار اورآئی ایم ایف سے نجات مل سکے، پاکستان حقیقی آزادی تب حاصل کرسکے گا جب کرپٹ حکمرانوں سے نجات اور بیرون ملک موجود کھربوں روپے واپس لائے جائیں گے جب تک یہ نہیں ہوگا ہم امریکہ اور آئی ایم ایف کے غلام ،مفلوج اور اپاہج قوم بن کر رہیں گے۔
Live دبئی پراپرٹی لیکس سے متعلق تازہ ترین معلومات