حکومت آزاد کشمیر اپنے مالی وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ملازمین کی تنخواہ، الائونسز و دیگر مراعات حوالے فیصلہ کرتی ہے، عبدالماجدخان

جمعہ 17 مئی 2024 23:12

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2024ء) وزیرخزانہ آزاد کشمیر عبدالماجدخان نے ایوان کوبتایاہے کہ وفاقی حکومت نے سرکاری ملاز مین ، پنشنرز اور ان کی فیملیز کے حق میں کرونک ڈیزیز میں او پی ڈی پر دوائیوں کی خرید پر اٹھنے والے اخراجات کی ری ایمبرسمنٹ کی سہولت دے رکھی ہے،آزاد کشمیر کے ملازمین کی تنخواہ ،الائونسز اور دیگر مراعات کی وفاق یا صوبائی حکومتوں کے ساتھ اصول مساوات طے شدہ نہیں ہے، حکومت آزاد کشمیر اپنے مالی وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے اس نوعیت کے معاملات میں فیصلہ کرتی ہے، حکومت کی جانب سے ملازمین کو میڈیکل الائونس تنخواہ کے ساتھ ادا ہو رہا ہے اور اس سلسلہ میں وفاقی حکومت نے ہیلتھ کارڈ بھی جاری کر رکھے ہیں ، سیکرٹریٹ صحت عامہ سے متوقع مالی اخراجات کا تخمینہ موصول ہونے پر آزاد حکومت اپنے مالی وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے مناسب کارروائی کرے گی۔

(جاری ہے)

آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد کے سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کسیکر ٹریٹ صحت عامہ سے ہیلتھ انشورنس ،کارڈ سکیم کے تحت مریضوں کو آئوٹ ڈور پر میڈیکل سہولیات کے استحقاق سے متعلق استفسار کیا گیا جس پر سیکرٹریٹ صحت عامہ سے مکتوب کے تحت جواب موصول ہوا ہے کہ ہیلتھ انشورنس ، کارڈ سکیم کے تحت مریضوں کو آ ئوٹ ڈور پر میڈیکل سہولیات کا استحقاق نہیں ہے، صرف ان ڈور مریضوں کویہ سہولت میسر ہے جبکہ گورنمنٹ ملازمین اور ان کی فیملیز کو کوئی خاص سہولت میسرنہ ہے ۔

اب سیکر ٹریٹ صحت عامہ سے مکتوب کے تحت وفاق کی جانب سے جاری شدہ آفس میمورنڈم کو آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر میں اڈاپٹ کیے جانے کی صورت میں تخمینہ اخراجات کی تفصیل طلب کی گئی ہے جونہی سیکر ٹریٹ صحت عامہ سے جواب موصول ہوا آزاد حکومت اپنے مالی وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے مزید مناسب کارروائی کرے گی۔مذکورہ بالا پالیسی کے نفاذ کے حوالے سے فی الوقت محکمہ مالیات میں کوئی سمری زیر کار نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سیکرٹریٹ صحت عامہ سے متوقع مالی اخراجات کا تخمینہ موصول ہونے پر آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر اپنے مالی وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے مناسب کارروائی کرے گی۔اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد کے ایک اور سوال پر وزیرخزانہ نے ایوان کوبتایاکہ آزاد کشمیر میں سول ملازمین کیلئے سول سروسز پنشن رولز 1971ء نافذ العمل ہیں، ترمیمی نوٹیفکیشن کے قاعدہ جات میں فیملی پنشن کا استحقاق 10سال مقرر ہے، بیوہ کے حق میں تاحیات یا دوبارہ شادی تک فیملی پنشن کا استحقاق دیا گیا ہے۔

اسی طرح رنڈوا کے حق میں بھی فیملی پنشن کا استحقاق تاحیات یا دوبارہ شادی تک دیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے تحت معذور بچوں کو فیملی پنشن کا استحقاق تا حیا ت دیا گیا ۔بقیہ فیملی ممبران جنہیں فیملی پنشن کا استحقاق ہے، کو حسب سابق فیملی پنشن کی ادائیگی پنشن رولز 1977کے تحت 10سال تک ہو گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر کے ملازمین کی تنخواہ و الائونسز کی حصول مساوات کسی صوبہ یا وفاق سے طے شدہ نہیں ہیں۔

حکومت آزاد کشمیر اپنے مالی وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے اس نوعیت کے معا ملات میرٹ پر طے کرتی ہے۔وفاقی حکومت پنشن میں اصلاحات کر رہی ہے ۔ لہذا موجودہ دستیاب مالی وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت آزاد کشمیر اس پوزیشن میں نہیں کہ اس نوعیت کے معاملات میں کوئی کارروائی عمل میں لائی جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں نافذالعمل رولز کے تحت بڑی بیوہ بیٹی کو فیملی پنشن کا استحقاق موجود ہے جس کا استحقاق پنشن رولز 1977ء کے تحت 10سال تک ہے جس میں فی الوقت مالی وسائل کی کمی کے باعث کوئی ترمیم زیر کار نہ ہے۔سپیکر چوہدری لطیف اکبر نے اجلاس 21مئی دن دو بجے تک ملتوی کر دیا۔