پنجاب یونیورسٹی، سی پیک وعلاقائی ڈائنامکس کے موضوع پر بین الاقوامی سمپوزیم کا انعقاد

ہفتہ 18 مئی 2024 21:14

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 مئی2024ء) پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے زیر اہتمام سی پیک اور علاقائی ڈائنامکس کے موضوع پر بین الاقوامی سمپوزیم کا انعقاد کیاگیا۔اس موقع پر پولینڈ سے ڈاکٹر اگنیسکا نتزا ماکوسکا، ڈاکٹر کیری لانگ ہرسٹ، ایف سی کالج یونیورسٹی لاہور کی ڈاکٹر ارم نصیر، سابق ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ ہیومینٹیز پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چائولہ، ڈائریکٹر پاکستان سٹڈی سنٹر پروفیسر ڈاکٹر نعمانہ کرن، فیکلٹی ممبران اور طلبا وطالبات نے شرکت کی۔

سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر کیری لانگ ہرسٹ نے خاص طور پر چینی طاقت کے سبز پہلو جس میں انسانی سلامتی کے علاوہ ماحولیاتی تحفظ شامل ہے پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اسی تناظر میں سی پیک کی اہمیت پر زور دیا کیونکہ چین بہتر ماحولیاتی حالات کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے علاقائی طاقتوں کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر نتزا ماکوسکا نے سی پیک اور پاکستان میں چین کی سافٹ پاور پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے اعتماد حاصل کرنے کے لیے چین کی جانب سے خارجہ پالیسی، ثقافت اور ملکی اقدارپر سیر حاصل بات کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چین کا سافٹ پاور اپروچ گیم چینجر ہے۔ڈاکٹر محمد اقبال چائولہ نے کہا کہ اس وقت دنیا ملٹی پولرائزیشن کی طرف بڑھ رہی ہے ، اس دوران چین معاشی طاقت بن کر ابھر رہا ہے اور وہ نہ صرف ایشیا بلکہ یورپ میں بھی معاشی ترقی میں دلچسپی رکھتا ہے۔

ڈاکٹر ارم نصیر نے علاقائی اور مربوط سلطنتوں سے عالمی، باہم مربوط، آزاد ریاستوں تک دنیا کے ارتقا پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک خطے کی جغرافیائی سیاسی حرکیات کو نئی شکل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان چین کے ون بیلٹ ون روڈ اقدام کے لیے اہم ہے، جس کی جغرافیائی سیاسی پوزیشن کی وجہ سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور علاقائی رابطوں پر توجہ دی گئی ہے۔ڈاکٹر نعمانہ کرن نے مہمانوں اور شرکاء کو خوش آمدید کہا اور سمپوزیم کے مقصد وموضوع بارے بتایا۔ انہوں نے جغرافیائی سیاسی حرکیات کو نئی شکل دینے کے لیے سی پیک کی صلاحیت پر روشی ڈالی۔