بار اور بنچ کا تعلق انتہائی اہمیت کا حامل ،جتنا تعلق مضبوط ہو گا اتنے ہی فیصلے کرنے میں آسانی ہوگی ، چیف جسٹس آزاد کشمیر سپریم کورٹ

جلد از جلد انصاف کر فراہمی کیلئے ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کی سماعت کا آغاز کیا گیا،وکلاء کے مسائل کے حل کیلئے مشنری جذبے کے ساتھ کوشش کی جارہی ہے ، جسٹس راجہ سعید اکرم خان

بدھ 22 مئی 2024 23:22

راولا کوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2024ء) چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا ہے کہ بار اور بنچ کا تعلق انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جتنا بار اور بنچ کا تعلق مضبوط ہو گا اتنے ہی فیصلے کرنے میں آسانی ہوگی اس جدید دور میں ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کی سماعت کا آغاز کیا تاکہ جلد از جلد انصاف کر فراہمی ممکن ہو سکے۔

وکلاء کے مسائل کے حل کے لیے مشنری جذبے کے ساتھ کوشش کی جارہی ہے تاکہ دور حاضر سے ہم آہنگ سستا اور فوری انصاف فراہم کیا جاسکے ان خیالات کا اظہار انھوں نے ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن پونچھ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ آف آزاد جموں و کشمیر کے سینئر جج جسٹس خواجہ محمد نسیم، جج سپریم کورٹ جسٹس راجہ رضا علی خان بھی موجود تھے اس موقع پر صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولاکوٹ نے اپنے مسائل کے حوالے سے گفتگو کی جب کہ سردار عبدالخالق خان ایڈووکیٹ نے تاریخی محرکات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس آزاد کشمیر نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے اسی ملک کی آزادی کے لیے خون کے نذرانے پیش کیے جہاں ہم آج چین کا سانس لے رہے ہیں یہاں کے لوگوں کی جوڈیشری میں بڑی نمائندگی رہی ہے جن کے فیصلے ہمارے لیے رول ماڈل ہیں وہ وقت تھا جب یہاں پانی دورسے لانا پڑتا تھا آج اللہ کے فضل سے تمام بنیادی سہولتیں میسر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ وکلاء کی عزت نفس کا خیال رکھا ہے ہماری کوشش ہے کہ ماحول کو اور خوبصورت بنائیں انھوں نے کہا کہ یہاں بڑا ٹیلنٹ ہے، عدلیہ، بیورو کریسی اور دیگر شعبوں میں اسی علاقے کے لوگوں نے بڑا نام کمایا ہمیں اس علاقے کے لوگوں سے قدرتی لگاؤ ہے۔

بار ایسوسی ایشن کی اس پرقار تقریب میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن پونچھ کے صدر عاصم ارشاد ایڈووکیٹ، آزاد جموں و کشمیر کے ریٹائرڈ جج سردار عبدالحمید خان،عاشق محمود سدوزئی ایڈووکیٹ، سردار طاہر انور خان ایڈووکیٹ،سردار جاوید ناز ایڈووکیٹ و دیگر وکلاء بھی موجود تھے۔ تقریب کے آخر میں دعابھی کی گئی۔