اسلام آباد کے الیکشن ٹربیونل نے این اے 48 اسلام آباد میں انتخابی نتائج کے خلاف درخواست پر سماعت 15 جولائی تک ملتوی کر دی

منگل 9 جولائی 2024 23:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 جولائی2024ء) اسلام آباد کے الیکشن ٹربیونل نے این اے 48 اسلام آباد میں انتخابی نتائج کے خلاف درخواست پر سماعت 15 جولائی تک ملتوی کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ کوئی بھی ریکارڈ کی مصدقہ کاپی حاصل کرنے کے لیے رجسٹرار آفس میں درخواست دے سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام شہری اور صحافی بھی اگر ریکارڈ دیکھنا چاہتے ہیں تو درخواست دائر کر سکتے ہیں۔ الیکشن ٹربیونل نے کہا کہ پریزائیڈنگ افسر کے لیے لازمی ہے کہ وہ پولنگ ایجنٹ کو فارم 45 فراہم کرے اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو اسے اس کی وجہ لکھنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پریزائیڈنگ افسر کو طلب کیا جائے گا اور پوچھا جائے گا کہ آیا اس نے قانونی طریقہ کار کو پورا کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ کل 261 پریزائیڈنگ افسران ہیں اور ان سب کو جواب دہندہ نہیں بنایا جا سکتا۔ عدالت نے رکن قومی اسمبلی راجہ خرم نواز اور ریٹرننگ افسر کو رجسٹرار آفس میں فارم 45، 46 اور 47 جمع کرانے کا حکم دیا۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اہلکار سے ای ایم ایس سسٹم سے متعلق سوال کیا اور کہا کہ کیا پریزائیڈنگ افسران نے فارم بھیجے یا نہیں؟۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف اپنایا کہ کمیشن سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کیا جائے گا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پریزائیڈنگ افسر پولنگ ایجنٹس کو فارم فراہم نہیں کرے گا تو الیکشن ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی۔ درخواست گزار علی بخاری نے موقف اپنایا کہ ان سے یا ان کے پولنگ ایجنٹس سے کوئی دستخط نہیں لیے گئے اور یہاں تک کہ انہیں اندر جانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ درخواست میں یہ معاملہ نہیں اٹھایا گیا۔ الیکشن ٹربیونل نے کہا کہ یہ سول سوٹ نہیں بلکہ ٹریبونل ہے۔ ہمیں معاملہ کی گہرائی تک جانا ہو گا۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ اگر کسی نے غیر قانونی کام کیا تو ذمہ دار کون؟۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 15 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔