Live Updates

قومی حکومت کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں، مگر عوامی مسائل کیلئے بیٹھ سکتے ہیں

قومی حکومت کا یہ مطلب نہیں 9 مئی واقعات پر این آراو مل جائے گا، پی ٹی آئی کا مقصد 31 فیصد ووٹ ملا سب سجدے میں گر جائیں،ایسا نہیں ہوسکتا کہ 69 فیصد ووٹوں والے ان کے آگے گر جائیں گے۔ مرکزی رہنماء ن لیگ خرم دستگیر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 5 اگست 2024 23:26

قومی حکومت کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں، مگر عوامی مسائل کیلئے بیٹھ ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اگست 2024ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء خرم دستگیر نے کہا ہے  کہ ہمیں پاکستان کو آمریت اور عمرانی فاشزم سے بھی بچانا ہے اور آئین و جمہوریت کا نیا راستہ بھی ڈھونڈنا ہے، نفرت کی بنیاد پر حکومتیں نہیں چلائی جاسکتیں، 12سال سے خیبرپختونخواہ میں ایک سیاسی جماعت کی حکومت ہے، کیا وہ صوبہ حاکمیت کی مثال ہے؟ 
انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بڑے عرصے سے بنگلا دیش کو رشک کی نگاہ سے دیکھتے تھے، ان کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے ، لیکن یہ سب ان کو نہیں بچا سکا۔

بنگلادیش ماڈل کا بڑا چرچا تھا، کہ ٹیکنوکریٹ حکومت لائی جائے، وہاں کی سپریم کورٹ نے مداخلت کی، بنگلا دیش میں غربت اور بے روزگاری بڑھ رہی تھی، ایکسپورٹس اچھی تھیں ، جو بھی وہاں وزٹ کرتا ان کو کوئی اتنی اچھی حالت نہیں لگتی تھی۔

(جاری ہے)

نفرت کی بنیاد پر حکومتیں نہیں چلائی جاسکتیں۔ جمہوریت بھی تھی لیکن حسینہ واجد مسلسل ایک منفی گفتگو تھی۔

پاکستان کے حق میں 80، 80سال کے لوگوں کو بھی پھانسی پر چڑھا دیا گیا۔ 
قومی حکومت کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں، اگر پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتیں حکومت جوائن کرلیتی ہیں تو وہ قومی حکومت بن جائے گی، اگر پی ٹی آئی چل سکتی ہے تو گفتگو ہونی چاہیے ، سوال یہ ہے کہ قومی حکومت کا یہ مطلب نہیں پی ٹی آئی کو 9مئی واقعات پر این آراو مل جائے گا، مسلم لیگ ن قومی حکومت کے حق میں نہیں ، لیکن اگر سب بیٹھتے ہیں تو ہم بھی پاکستان کے مسائل کے حل کیلئے بات کرنے کو تیار ہیں، پی ٹی آئی کا مقصد 31فیصد ووٹ ملا سب سجدے میں گر جائیں،پی ٹی آئی تشدد کا راستہ چھوڑ کر جمہوری طریقہ اپنائے،پی ٹی آئی کا فوکس ایک بات پر ہے کہ ان کی بھول ہے کہ 69فیصد ووٹ والے 31فیصد ووٹ ان کے آگے گر جائیں گے تو ایسا نہیں ہوگا،
پاکستان میں بھی اگر کسی کے ذہن میں مفروضہ ہے کہ ایک چیز کو ٹھیک کرنے سے سب ٹھیک نہیں ہوگا، سرمایہ کاری نہیں ہورہی جس کی وجہ سے روزگار نہیں ہے، مہنگائی کا بھی بحران ہے۔

8فروری کو نوجوانوں نے 31فیصد ووٹ ایک جماعت کو دیا ، 12سال سے کے پی میں حکومت ہے، کیا وہ صوبہ پاکستان میں حاکمیت کی مثال ہے؟ کیا وہاں پر تعلیم صحت باقی ملک کیلئے ماڈل ہے، وہ باقی ملک سے بدتر حالت ہے۔ ہم بھی مخمصے کا شکار ہیں، ایک طرف پاکستان کو آمریت سے بچانا ہے اور دوسری طرف عمرانی فاشزم سے بھی بچانا ہے، آئین و جمہوریت کا نیا راستہ بھی ڈھونڈنا ہے۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات