مودی اور حسینہ کی سیاست میں انتہا درجے کی مماثلت،اگلی باری بھارت کی ہو سکتی، رپورٹ

ہفتہ 10 اگست 2024 17:22

مودی اور حسینہ کی سیاست میں انتہا درجے کی مماثلت،اگلی باری بھارت کی ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اگست2024ء) بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد مبصرین اس سوال پر بحث کر رہے ہیں کہ کیا بنگلہ دیش کے بعد اگلی باری بھارت کی بنگلہ دیش کی عوام نے غیر جمہوری قوتوں کو ناصرف مسترد کردیا بلکہ جواں مردی کے ساتھ مقابلہ بھی کیا۔طالبعلموں کی تحریک شیخ حسینہ واجد کے 16 سالہ خوف پر مبنی اقتدار کے خاتمے کا باعث بنی ۔

شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹائے جانے کے بعد ہمسایہ ممالک باالخصوص بھارت میں تشویش پائی جارہی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق مودی سرکار اور حسینہ واجدکی سیاست میں انتہا درجے کی مماثلت پائی جاتی ہے۔مودی کی بی جے پی اور حسینہ واجد کی عوامی لیگ سیاسی پارٹیوں کے لبادے میں غنڈاگردی کی منظم تنظیمیں ہیں ۔

(جاری ہے)

بی جے پی بھی عوامی لیگ کی طرح معاشرتی تشدد، ناانصافی اور انتقامی سیاست جیسے اوچھے ہتھکنڈے اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کرتی ہے ۔

بی جے پی اور عوامی لیگ نے بھارت اور بنگلہ دیش میں آزادی اظہارِ رائے اور آزادی صحافت جیسے بنیادی اصول سلب کر رکھے ہیں۔رپورٹ کے مطابق سابق کانگریسی منسٹرسلمان خورشید نے کہاموجودہ صورتِحال کا جائزہ لیتے ہوئے متعدد بھارتی سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ بھارت میں بھی بنگلہ دیش کی طرح عوام کے اندر لاوہ پک رہاہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے ۔

حال ہی میں بھارت سے مختلف سیاسی لیڈروں کے بیانات سامنے آئے ہیں ایم پی منوج جھا نے کہابھارت کسی بھی وقت بنگلہ دیش جیسی صورت حال سے دوچار ہوسکتا ہے، جیسے شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن کے خلاف شاہین باغ تحریک سامنے آئی، اسی طرح کی مزید حکومت مخالف تحریکیں اٹھنے کا خدشہ ہے،راشٹریہ جنتا دل ،ششی تھرور کاکہناتھابنگلہ دیش کے تجربے نے جو بڑا پیغام دیا ہے وہ ہے جمہوریت کی اہمیت، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات، شفافیت، لوگوں کو نظام میں شامل کرنا اوراس بات کو یقینی بنانا کہ جمہوریت کے تمام ادارے منصفانہ طریقے سے کام کریں، مگر مودی حکومت میں ایساکچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملتا،اس سے قبل کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی نے متنبہ کیا تھا کہ؛" ملک میں دنگے اور فسادات ہوں گے، وزیرِاعظم پر حملے ہوں گے‘اس وقت مودی حکومت کو اپنی فسطایئت پر مبنی پالیسیوں پر غور کرنا چاہئے اور بنگلہ دیش سے سبق حاصل کرنا چاہیئیحکومتِ پاکستان کا ڈیجیٹل وژن پر عملدرآمدجاری ہے۔