جسٹس منصور علی شاہ کا مخصوص نشستوں کا تفصیلی فیصلہ گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد جاری ہونے کا عندیہ

تعطیلات کے بعد اکثریتی فیصلہ ججز کے ساتھ ڈسکس کیا جائے گا، چیف جسٹس نوٹیفکیشن جلد جاری ہونے سے میرا کوئی تعلق نہیں، اس وقت قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس ہیں اور ان کا پورا کنٹرول ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ کا صحافی کے سوالوں پر جواب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 10 اگست 2024 21:59

جسٹس منصور علی شاہ کا مخصوص نشستوں کا تفصیلی فیصلہ گرمیوں کی چھٹیوں ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 اگست 2024ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے مخصوص نشستوں کا تفصیلی فیصلہ گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد جاری ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعطیلات کے بعد اکثریتی فیصلہ ججز کے ساتھ ڈسکس کیا جائے گا۔ انہوں نے تقریب کے کے موقع پر صحافی کے سوالوں پر جوابات بھی دیئے۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کا تفصیلی فیصلہ لکھنا شروع کردیا ہے، ججز چھٹیوں پر ہیں ، تعطیلات کے بعد اکثریتی فیصلہ ججز کے ساتھ ڈسکس کیا جائے گا۔

ایک سوال کہ ایک جماعت چیف جسٹس کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کررہی ہے، کے جواب میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں نوٹیفکیشن جب ہونا ہوگا ہوجائے گا ، اس وقت قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس ہیں اور ان کا پورا کنٹرول ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے سوال کہ آپ کو چیف جسٹس نوٹیفکیشن جلد جاری ہونے کا کوئی شوق نہیں ، کے جواب میں کہا کہ مجھے کوئی شوق نہیں۔

جسٹس منصور نے ایک سوال کہ آئینی ترمیم سے فیصلہ بدلا جاسکتا ہے، کے جواب میں کہا کہ میں اس پر کوئی بات نہیں کروں گا۔مزید برآں سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئرجسٹس منصورعلی شاہ نے عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد میں درپیش چیلنجز پر قابوپانے کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے بہت اچھے دوست ہیں، دعا ہے کہ اللہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اچھی صحت میں رکھیں۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کیا جائے، فیصلہ آئے کافی دیر ہوگئی لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے، میں نے دیکھا کہ 2014کے فیصلے پر اب عمل ہورہا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونا آئین کی خلاف ورزی ہوگی اگر ایسا سوچا جائے گا، سپریم کورٹ کو یہ اتھارٹی آئین دیتا ہے۔اگر عملدرآمد نہیں کرنا تو پھر سارا اسٹرکچر تبدیل کردیں، کچھ اور بنا لیں۔

لیکن آئین کے مطابق فیصلے پر عملدرآمد میں تاخیر نہیں کی جاسکتی، ورنہ سارے لیگل سسٹم میں بگاڑ پیدا ہوجائے گا، آئین کا کا سارا متوازن خراب ہوجائے گا، اگر اس طرف چل پڑے کہ فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہونا چاہیے۔ آئین الگ الگ تینوں اداروں کو اختیارات دیتا ہے، عدالت کے فیصلے کا احترام ہوتا ہے کسی قسم کا اعتراض نہیں ہوتا۔عدالتی فیصلوں پر کسی قسم کا ایگزیکٹو اووریچ نہیں ہونا چاہیے۔

اگر فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو اس کے بڑے بھیانک نتائج ہوسکتے ہیں ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق آئین میں وہی ہیں جو ایک مسلمان کے ہیں، اقلیتوں کے حقوق سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہوگا، اقلیتوں کی حقوق کی حفاظت کرنا 96فیصد مسلمانوں کا فرض ہے، ہماری مذہبی تعلیمات بھی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرتی ہیں۔پاکستان سے متعلق جو انٹرنیشنل رپورٹ آرہی وہ درست نہیں، اس رپورٹ پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔