معروف علمی شخصیت شیخ الحدیث مولانا محمد انور بدخشانی انتقال فرماگئے۔شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی کی امامت میں نماز جنازہ ادا کردی گئی

منگل 13 اگست 2024 19:45

ہ*کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اگست2024ء) عظیم و قدیم دینی درسگاہ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے شیخ الحدیث مولانا محمد انور بدخشانی تقریباً بیانوے برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔میڈیا کوآرڈینیٹر وفاق المدارس العربیہ مولانا طلحہ رحمانی کے مطابق مولانا مرحوم بلند پایہ محقق و مصنف،مفسر قرآن و شیخ الحدیث تھے۔

آپ کی پیدائش 1932ء میں افغانستان کے صوبہ بدخشان کے شہر وردوج کے قریب زردیو کے علاقہ میں ہوئی،آپ کے والد مرحوم مرزا محمد ایک نیک سیرت تھے،آپ کے خاندان میں دینی رجحان بہت زیادہ تھا اور علاقہ بھر میں علمی و دینی حوالہ سے ممتاز تھا،آپ کے چچا مولانا محمد شریف مرحوم جامعہ امینیہ دہلی سے فارغ التحصیل تھے اور فقیہہ وقت مفتی کفایت اللہ کے شاگرد تھے جنہوں نے درس نظامی سے فراغت کے بعد اپنے آبائی علاقہ میں درس و تدریس کا آغاز کیا، مولانا محمد انور بدخشانی مرحوم نے 12 برس کی عمر میں قرآن کی تعلیم کا آغاز کیا،15 برس کی عمر میں اپنے مرحوم چچا مولانا محمد شریف کی نگرانی میں فارسی اور اپنی ابتدائی دینی تعلیم کا مرحلہ مکمل کیا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد افغانستان کے علاقہ تخار میں چھ سال تک درس نظامی کے دیگر علوم وفنون کی تعلیم کا مرحلہ مکمل کیا۔1970ء میں جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی سے درس نظامی کی تکمیل کی اور معروف دینی درسگاہ جامعہ فاروقیہ کراچی میں دو سال تدریسی خدمات سے عملی زندگی کا آغاز کیا،جہاں حدیث،اصول حدیث سمیت دیگر فنون کی کتب آپ کے زیر درس رہیں۔

مولاناطلحہ رحمانی نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند برسوں سے مختلف امراض میں مبتلاء ہونے کے باوجود درس حدیث کا معمول تھا،ایک روز قبل دل کی تکلیف کی وجہ سے اسپتال میں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا اور گزشتہ شب تقریباً بیانوے برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی میں بعد نماز ظہر شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے نماز جنازہ پڑھائی،جس میں مولانا سید سلیمان بنوری، مولانا احمد یوسف بنوری،مولانا محمد انور، مولانا شمس الرحمن عباسی،مولانا عبدالرزاق زاہد،مولانا عزیز الرحمن،مولانا قاری مفتاح اللہ،مولانا عبدالستار،مولانا اورنگزیب فاروقی،مفتی زبیر اشرف عثمانی، ڈاکٹر عمران اشرف عثمانی،مفتی نعمان نعیم،مولانا انور شاہ، قاری محمد عثمان، مفتی خالد محمود، مولانا عبدالجبار،مولانا عبد الروف غزنوی، مولانا تاج محمد حنفی، مولانا یوسف افشانی، مولانا محمد عمر مکی، مولانا راحت علی ہاشمی،مفتی انس عادل،مولانا محمد زیب، قاری ضیاء الحق،مولانا قاری فیض اللہ چترالی، مولانا قاسم عبداللہ و سیکڑوں علماء اور ہزاروں طلباء سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کی بہت بڑی تعداد شریک ہوئے۔

بعد ازاں عظیم دینی درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے قبرستان میں تدفین عمل میں لائی گئی۔مولانا طلحہ رحمانی کے مطابق مولانا انور بدخشانی مرحوم کی پہلی شادی محدث کبیر علامہ سید محمد یوسف بنوری کی بیٹی سے ہوئی جن سے ایک بیٹی تھی جن کا انتقال کم عمری میں ہوگیا تھا۔1975ء میں آپ کی پہلی اہلیہ کا انتقال ہوا،اس کے بعد مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد شفیع عثمانی کی نواسی اور مولانا نور احمد نور کی بیٹی سے آپ کی شادی ہوئی،آپ کے دو بڑے فرزند مفتی انس انور اور مولانا عمر انور بدخشانی جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں استاد ہیں، دونوں تدریس و شعبہ تحقیق و افتاء سے بھی منسلک ہیں۔

جبکہ سب سے چھوٹے فرزند احمد انور زیر تعلیم ہیں۔سوگواران میں ایک بیوہ چھ بیٹیاں اور تین بیٹے شامل ہیں۔مولانا محمد انور بدخشانی کی رحلت پر قائدین وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے مولانا مفتی محمد تقی عثمانی،مولانا انوار الحق،مولانا محمد حنیف جالندھری،مولانا عبیداللہ خالد،مولانا سعید یوسف،صوبائی نظماء مولانا حسین احمد،مولانا قاضی عبد الرشید،مولانا صلاح الدین ایوبی سمیت دیگر منتظمین نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے علمی حلقوں کیلئے بڑا سانحہ قرار دیا،قائدین نے اہل خانہ سے مسنون تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ان کے تمام متعلقین سے بھی افسوس کا اظہار کیا۔ #