راولپنڈی ،فتح جھنگ پھاٹک پر خود کش حملے کے مقدمہ میں گرفتار تینوں ملزمان شک کی بنیاد پر بری

بدھ 21 اگست 2024 22:32

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اگست2024ء) انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نمبر1کے جج ملک اعجاز آصف نے فتح جھنگ پھاٹک پر خود کش حملے کے مقدمہ میں گرفتار تینوں ملزمان کو شک کافائدہ دے کر مقدمہ سے بری کر دیا ہے ۔دوران ٹرائل مقدمہ میں استغاثہ کی جانب سی47گواہان پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

حتمی دلائل کے موقع پر ملزمان کے وکیل قاضی خلیل الرحمان نے موقف اختیار کیا کہ مذکورہ ملزمان کو سی ٹی ڈی پہلے بھی متعدد مقدمات میں ملوث کر چکی عبدالرئوف نامی ملزم کو پہلے بھی تھانہ صادق آباد کی2مقدمات میں ملوث کیا گیا لیکن ٹرائل کے بعد دونوں مقدمات سے بری ہو گیا ملزمان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ملزمان کی شناخت پریڈ کے بیانات میں بھی واضح تضاد موجود ہے عدالت نے ملزمان کے وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے تینوں ملزمان کو بری کر دیا تھانہ فتح جھنگ پولیس نے سٹی چوکی فتح جھنگ کے سب انسپکٹر علی حسین شاہ کی مدعیت میں 4جون2014کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ6/7اور ایکسپلوزو ایکٹ کی دفعہ 4/5 کے علاوہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 302،324، 427،440، 109اور120-Bکے تحت مقدمہ نمبر209درج کیا تھا مقدمہ کے متن کے مطابق مدعی مقدمہ دیگر اہلکاروں کے ہمراہ گشت ڈیوٹی پر مامور تھا ریلوے پھاٹک کے قریب اچانک زوردار دھماکہ ہو موقع پر پہنچ کر دیکھا تو ایک خود کش بمبار نے سفید ٹویوٹا دبل کیبن کی بائیں جانب سے خود کو گاڑی سے ٹکرا دیا جس میں حساس ادارے کی2 افسران محمد طاہر اور ارشد حسین موقع پر جاں بحق ہو گئے جبکہ گاڑی اندر سے جھلس کر مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور گاڑی میں سوار دونوں افراد کے اعضا بکھرے پڑے تھے دھماکہ سے قریبی رکشے کو بھی شدید نقصان پہنچا اوررکشے میں سوار محمد سلیم نامی ایک مزید شخص جاں بحق ہو گیاغلام شبیر،حلیم عرف نجیب اور محمد سلیم شدید زخمی ہو گئے مقدمہ میں کہا گیا کہ قوی امکان ہے کہ یہ خود کش دھماکہ کالعدم تحریک طالبان کے کمانڈر فضل اللہ، شاہد اللہ شاہد، کمانڈر عمر امیر اور تبلیغی نے دیگر ساتھیوں کی مدد سے کروایا ہے بعد ازاں کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے اس دھماکے میں ملوث ہونے کے الزام میں عبدالرئوف، عثمان صدیق اور قاری خالد کو گرفتار کیا گیا تھا۔