
ایران عراق زیارت پر جانے والے پاکستانیوں کے بھیک مانگنے میں ملوث ہونے کا انکشاف
عراقی حکام نے حکومت کو پاکستانی بھکاریوں اور ایف آئی اے حکام کے خلاف ناراضگی سے بھرا خط لکھ دیا
ساجد علی
ہفتہ 24 اگست 2024
16:00

(جاری ہے)
اس حوالے سے ایف آئی اے نے کہا ہے کہ خاندان کے سربراہ خواتین اور بچوں کو عراق میں چھوڑ کر واپس چلے جاتے ہیں، ایسے پاکستانی شہریوں کی تعداد حافظ آباد، وزیر آباد، منڈی بہاؤ الدین، گوجرانوالہ اور گجرات سے تعلق رکھتی ہے، 66 خواتین اور ان کے بچوں کو حراست میں لیا گیا ہے جو بغداد میں بھیک مانگنے میں ملوث پائے گئے۔
ادھر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی کا اجلاس سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیرِ صدارت ہوا، وزارت اوورسیز پاکستانیز کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات کے 50 فیصد جرائم میں پاکستانی شہری ملوث رہے ہیں، لوگ پاکستانی شہریوں کے رویوں سے پریشان ہیں کیوں کہ پاکستانی شہری باہر ممالک میں لوگوں کے کپڑوں تک پر ٹک ٹاک بناتے ہیں۔ وزارتِ اوورسیز کا کہنا ہے کہ دبئی میں خواتین بیٹھی ہوتی ہیں اور پاکستانی ان کے سامنے ویڈیوز بنانا شروع کردیتے ہیں، دبئی میں پاکستانی وی لاگرز لوگوں سے غزہ سے متعلق سوال شروع کردیتے ہیں، یہ ممالک ہمارے شہریوں کے ایسے رویوں اور اخلاقیات سے مایوس ہو رہے ہیں، یو اے ای نے دبے الفاظ میں یہ کہا ہے کہ بھیجنے والے لوگوں کے رویے بہتر بنانے کی تربیت نہ کی تو مسائل پیدا ہوں گے، سعودی عرب نے کہا ہے بھکاری نہ بھیجیں۔ حکام نے بتایا کہ ہمارے 96 فیصد افراد جی سی سی ممالک میں جارہے ہیں، 6 سے 8 لاکھ لوگ ملک سے باہر جاتے ہیں، دو تین لاکھ لوگ واپس بھی آجاتے ہیں، دبئی کے ساتھ مسائل ہیں، وہ کہہ رہے ہیں آپ سے 16 لاکھ کا زبانی کوٹہ تھا لیکن آپ 18 لاکھ پر آگئے، ایک نرس کی تنخواہ 6 مزدوروں سے زیادہ ہے، کویت والے کہتے ہیں آپ کی نرس کو ہماری زبان نہیں سیکھتی ، ان کو اگر کہہ دو مریض کو اٹھا کر بٹھادیں تو کہتی ہیں یہ کام وارڈ بوائے کا ہے، پاکستانی شہریوں کے رویوں کے باعث یہ ملک دوسرے ممالک کے ورکرز کو ترجیح دیتے ہیں۔ وزارت سمندر پار پاکستانی حکام نے کہا کہ ہالینڈ، فرانس، امریکہ میں اینٹی امیگریشن جذبات ہیں، ملیشیا میں لوگ ایک سال کے معاہدے پر گئے اور وہیں رک گئے پھر جیل میں جاتے ہیں، عراق میں لوگ غائب ہوئے ان کی درست تعداد معلوم نہیں، ہم 6 سے 8 لاکھ لوگ بارڈر کے ذریعے باقاعدہ بھیج رہے ہیں، پھر بھی کشتیوں میں کون لوگ پکڑے جا رہے ہیں، یہ پاکستان کا تشخص خراب کر رہے ہیں، باہر والے ہم سے تنگ ہیں۔ حکام نے کہا کہ یورپی یونین کہتا ہے آپ ایف آئی اے کا نظام، بارڈر کنٹرول بہتر کریں ہم آپ کو ملازمت میں چھوٹا کوٹا دیں گے، کل یورپی یونین کی ٹیم آرہی ہے، نئے پروفیشن اور ممالک کا اصل ڈیٹا چاہیے کہ وہاں کون سی نوکریاں دستیاب ہیں، یہ ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں لیکن اگر ہم بارڈر اور انسانی اسمگلنگ کو کنٹرول نہیں کریں گے تو ہم پھنس جائیں گے، امیگریشن سے متعلق تمام معاملات دیکھنے کے لیے وزیراعظم کے ماتحت ایک کابینہ کمیٹی بنی ہے۔مزید اہم خبریں
-
اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے. جسٹس حسن اظہر رضوی
-
یمن کے ساحل پر سب میرین کیبل کٹنے سے پاکستان میں انٹرنیٹ سروسزمتاثرہیں. سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی
-
اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
-
پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
-
ڈی چوک احتجاج کیس میں علیمہ خان کی عبوری ضمانت میں توثیق
-
عمران خان اور بشری بی بی کی سزا معطلی کے کیس پر جلد سماعت کیلئے پی ٹی آئی متحرک
-
قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کا روسی سپیکر مس والینٹینا میٹویینکو سے ٹیلیفونک رابطہ ، بین الاقوامی سپیکرز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی
-
(ن) لیگ قومی جماعت ، صوبائیت یا ڈیم کارڈ کی سیاست کبھی نہیں کی‘ عظمیٰ بخاری
-
صدر مملکت آصف علی زرداری کا ارومچی کے اربن آپریشنز اینڈ مینجمنٹ سینٹر کا دورہ ، ارومچی کے میئر اور سنکیانگ کے نائب گورنر نے استقبال کیا
-
سپیکر قومی اسمبلی کا حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر اظہار تعزیت
-
اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا فیصلہ معطل، عہدے پربحال
-
توشہ خانہ ٹو کیس کے 2 اہم گواہان کے بیانات سامنے آگئے، سیٹ کی قیمت کم لگانے کا اعتراف
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.