سردار اختر جان مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا

بلوچستان کے معاملے پرلوگوں کی دلچسپی نہیں، مسئلے پربات کرنے پر بلیک آئوٹ کردیا جاتا ہے، اس سیاست سے بہترہے پکوڑے کی دکان کھول لوں، سربراہ بی این پی مینگل

منگل 3 ستمبر 2024 23:05

کوئٹہ/اسلا م آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 ستمبر2024ء) بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا۔انہوں نے اپنا استعفیٰ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرایا جہاں سیکرٹری قومی اسمبلی نے اسے وصول کیا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سردار اختر جا ن مینگل نے کہا کہ میں آج اسمبلی سے استعفیٰ کا اعلان کرتا ہوں، یہ بات میں نے کسی کو نہیں بتائی لیکن آج ابھی اس پریس کانفرنس میں بتا رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کر سکا، بلوچستان کے حالات دیکھ کرفیصلہ کرکے آیا تھا، میں ریاست، صدر اور وزیراعظم پر عدم اعتماد کا اعلان کرتا ہوں، پورے نظام پر عدم اعتماد کر رہا ہوں۔

(جاری ہے)

سرداراختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے معاملے پرلوگوں کی دلچسپی نہیں، میں اپنے لوگوں کے لئے کچھ نہیں کرسکا، جب بھی اس مسئلے پربات کرو توبلیک آؤٹ کردیا جاتا ہے، ملک میں صرف نام کی حکومت رہ گئی ہے، اس سیاست سے بہترہے میں پکوڑے کی دکان کھول لوں، 65 ہزار ووٹرز مجھ سے ناراض ہونگے ان سے معافی مانگتا ہوں۔

سردار اختر جان مینگل نے اپنے استعفیٰ کے متن اور ساجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ میرے والد سردار عطاء اللہ مینگل کی تیسری برسی کے موقع پر، میں انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بطور رکن پارلیمنٹ استعفیٰ دیتا ہوں۔ میں، سردار اختر جا ن مینگل، رکن قومی اسمبلی، بطور رکن پارلیمنٹ اپنے عہدے سے مستعفی ہوتا ہوں۔بلوچستان کی موجودہ صورتحال نے مجھے یہ قدم اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے۔

ہمارا صوبہ مسلسل اس ایوان کی جانب سے نظرانداز ہوتا رہا ہے۔ ہر روز، ہمیں دیوار سے مزید لگایا جاتا ہے، جس سے ہمیں اپنے کردار پر نظرثانی کرنے کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں بچتا۔ اس اسمبلی میں بلوچستان کے عوام کی حقیقی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے، میری طرح کی آوازیں بھی کوئی معنی خیز تبدیلی نہیں لا سکتیں۔یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ ہمارے احتجاج یا اظہار رائے کو ہمیشہ مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ہمارے لوگوں کو یا تو خاموش کر دیا جاتا ہے، غدار قرار دیا جاتا ہے، یا بدتر، قتل کر دیا جاتا ہے۔ ان حالات میں، میں اس صلاحیت میں مزید کام کرنا ناممکن سمجھتا ہوں، کیونکہ یہاں میری موجودگی میرے نمائندہ عوام کے لیے کوئی فائدہ مند نہیں رہی۔لہٰذا، میں درخواست کرتا ہوں کہ میرے استعفے کو قبول کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ بلوچستان کی حفاظت فرمائے اور اسے خوشحال کرے دوسری جانب بی این پی کے سربراہ نے اپنا استعفیٰ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرایا جہاں سیکرٹری قومی اسمبلی نے اسے وصول کیا۔یاد رہے کہ سردار اختر جا ن مینگل این اے 256 خضدار سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔