جب بھارت سے بات چیت ہو سکتی ہے تو افغانستان سے کیوں نہیں؟

وزیر اعلٰی کہہ رہے ہیں میرے لوگ مر رہے ہیں، انہوں نے کہا افغانستان سے بات چیت کی تجویز دے رہا ہوں، حکومت افغانستان سے بات کیوں نہیں کر رہی؟ وفاقی حکومت سے مایوس ہو کر انہوں نے خود بات کرنے کا کہا، حافظ حمد اللہ نے وزیر اعلٰی خیبرپختونخواہ کے افغانستان سے بات چیت کے اعلان کی حمایت کر دی

muhammad ali محمد علی جمعہ 13 ستمبر 2024 00:42

جب بھارت سے بات چیت ہو سکتی ہے تو افغانستان سے کیوں نہیں؟
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 ستمبر2024ء) حافظ حمد اللہ نے وزیر اعلٰی خیبرپختونخواہ کے افغانستان سے بات چیت کے اعلان کی حمایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے سینئر رہنما حافظ حمد اللہ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے افغانستان سے بات چیت کے حوالے سے کیے گئے اعلان پر اپنا ردعمل دیا۔

حافظ حمد اللہ نے کہا کہ جب بھارت سے بات چیت ہو سکتی ہے تو افغانستان سے کیوں نہیں؟ وزیر اعلٰی کہہ رہے ہیں میرے لوگ مر رہے ہیں، انہوں نے کہا افغانستان سے بات چیت کی تجویز دے رہا ہوں، حکومت افغانستان سے بات کیوں نہیں کر رہی؟ وفاقی حکومت سے مایوس ہو کر انہوں نے خود بات کرنے کا کہا۔ اگر آپ بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں تو پھر وزیر اعلٰی خیبرپختونخواہ اور کیا کرے؟ انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخواہ میں گورنر راج کی حمایت نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

گورنر کا عہدہ لینا کا کوئی فائدہ نہیں، خیبرپختونخواہ کے گورنر کا عہدہ لینے کی کوئی ضرورت نہیں، اس سے اچھا ہے پکوڑے بیچیں۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپورسے جمعرات کے روز پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکی نے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور بشمول تجارت کے فروغ ، علاقائی امن و استحکام ، صوبے میں مقیم افغان شہریوں کو درپیش مسائل کے حل سمیت دیگر معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا اور افغانستان کے لوگوں کے مابین کئی قدریں مشترک ہیں، سرحد کے آر پار لوگ لسانی ، مذہبی ، ثقافتی اور انسانی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے دونوں اطراف کے لوگ مشکلات سے دو چار ہوئے۔ اب وقت آگیا ہے کہ علاقے میں پائیدار امن کے قیام کے لئے سنجیدہ کوششیں ہونی چاہئیں، علاقائی امن پاکستان اورافغانستان دونوں کے مفاد میں ہے، ضرورت ہے کہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں ایک جرگہ تشکیل دے کر پڑوسی ملک کے ساتھ بات چیت کرے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے دونوں ممالک کو بھرپور فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر تجارتی سرگرمیوں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے ، تجارت کی غرض سے آنے والے افغان تاجروں کی سہولت کے لئے بارڈر پر خصوصی ڈیسک کا قیام انتہائی ضروری ہے۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھاکہ حکومت صوبے میں قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے مسائل حل کرنے کے لئے سنجیدہ ہے۔

صوبے میں زیر تعلیم افغان طلبہ اور علاج معالجے کی غرض سے آنے والے افغان شہریوں کوسہولیات کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستان خصوصاً خیبرپختونخوا کے عوام نے کئی عشروں تک افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی ہے جس پر ہم پاکستان خصوصاً خیبرپختونخوا کے عوام کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے لئے امن و امان بنیادی ضرورت ہے۔