"جب تک کُتّا نہیں نکالو گے کنواں پاک نہیں ہو گا"

سپریم کورٹ کے وضاحتی بیان کے بعد سب سے بڑا ڈاکو تو الیکشن کمیشن ہی نکلا جس کی بدفعلیؤں کی فہرست مزید طویل ہوگئی، سابق صدر مملکت عارف علوی کا ردعمل

muhammad ali محمد علی ہفتہ 14 ستمبر 2024 22:08

"جب تک کُتّا نہیں نکالو گے کنواں پاک نہیں ہو گا"
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 ستمبر 2024ء) عارف علوی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے وضاحتی بیان کے بعد سب سے بڑا ڈاکو تو الیکشن کمیشن ہی نکلا۔ تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے وضاحتی بیان پر سابق صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں عارف علوی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے وضاحتی بیان کے بعد سب سے بڑا ڈاکو تو الیکشن کمیشن ہی نکلا جس کی بد فعلیؤں کی فہرست مزید ظویل ہوگئی۔

‏وہ کیا کہانی ہے کہ گاوں میں ایک غلیز جانور کنویں میں گر کر مَر گیا اور لوگ سینکڑوں بالٹیاں گندے پانی کی نکالتے رہے مگر بدبو نہیں گئی۔ پھر ایک سپریم کورٹ کے جج جتنے سیانے نے مشورہ دیا کہ جب تک کُتّا نہیں نکالو گے کنواں پاک نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

‏سکندر سلطان راجہ اور اُس کے ہینڈلرز نے اِس ملک کو جتنا نقصان پہنچایا شاید ہی کسی اور نے تاریخ میں اِس سے زیادہ بگاڑ کو جنم دیا ہو۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء بیرسٹرعلی ظفر نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے وضاحتی فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے 8 ججز نے پہلے آرڈر کی وضاحت دی ہے، سنی اتحاد کونسل کی لسٹ میں جتنے بھی لوگ ہیں وہ پی ٹی آئی کے سمجھے جائیں گے۔ فیصلے کے بعد تمام ارکان پی ٹی آئی کے پارلیمانی ارکان سمجھے جائیں گے، میں نے پارلیمانی لیڈر کی حیثیت سے سینیٹرزکو کہہ دیا کہ آئینی ترمیم میں ووٹ نہیں دینا۔

قومی اسمبلی میں بھی پارلیمانی لیڈر نے ارکان کو ووٹ نہ دینے کی ہدایت کی ہے۔جب ووٹ گنے ہی نہیں جائیں گے تو پھر دوتہائی اکثریت نہیں ملے گی۔ سپریم کورٹ کے وضاحتی فیصلے کے بعد ایوان میں نمبروں کا کھیل ختم ہوگیا ہے، فیصلے کے بعد آرٹیکل 63اے ارکان پر لاگو ہوجاتا ہے۔ اگر پارلیمانی لیڈر اپنے ارکان کو کہے کہ ووٹ نہیں دینا تو وہ ووٹ گنتی میں نہیں آئے گا۔

واضح رہے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست پر سپریم کورٹ کے 8 ججز کی جانب سے وضاحتی فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کے وضاحتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست تاخیری حربہ ہے، الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے، الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست درست نہیں۔

الیکشن کمیشن نے خود بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین تسلیم کیا۔الیکشن کمیشن وضاحت کے نام پر اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کرسکتا۔الیکشن کمیشن نے خود تسلیم کیا کہ پی ٹی آئی رجسٹرڈ جماعت ہے اور فیصلے میں اقلیتی ججز نے بھی پی ٹی آئی کی قانونی پوزیشن کو تسلیم کیا ہے۔عدالتی فیصلے پر عمل میں تاخیر کے نتائج ہوسکتے ہیں، سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے اراکین ہیں۔