آئینی ترمیم سے پہلے سپریم کورٹ کا وضاحتی فیصلہ آنا کوئی سیاسی فیصلہ نہیں ہے

سپریم کورٹ نے سمجھا کہ حکومت آئینی ترمیم کا غلط قدم اٹھانے لگی ہے توپیر کی بجائے آج فیصلہ دے دیا، جب فیصلہ تیار تھا تو آج جاری کرنے میں کوئی تعجیب نہیں ہونا چاہئے۔ سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 14 ستمبر 2024 22:19

آئینی ترمیم سے پہلے سپریم کورٹ کا وضاحتی فیصلہ آنا کوئی سیاسی فیصلہ ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 ستمبر 2024ء) سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم سے پہلے سپریم کورٹ کا وضاحتی فیصلہ آنا کوئی سیاسی فیصلہ نہیں ہے،سپریم کورٹ نے سمجھا کہ حکومت آئینی ترمیم کا غلط قدم اٹھانے لگی ہے توپیر کی بجائے آج فیصلہ دے دیا۔ انہوں نے اے آروا ئی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر وضاحت نہیں مانگی جاتی، الیکشن کمیشن نے وضاحت مانگی تھی اور اس پر ہم نے جواب دیا، الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست اور ہمارے جواب پر سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے۔

نیا عدالتی سال شروع ہوا ،مختصر فیصلہ دینے والے تمام 8اکثریتی ججز اسلام آباد میں اکٹھے ہوئے، کوئی تعجب کی بات نہیں انہوں نے فیصلہ دے دیا ۔

(جاری ہے)

کیا ججز کو فیصلہ آئینی ترمیم کے بعد دینا چاہیئے تھا؟ہوسکتا ہے کہ عام حالات میں ایک دودن بعد فیصلہ دیتے لیکن جو صورتحال بنی ہوئی ہے کہ حکومت غلط قدم اٹھانے جارہی ہے تو سپریم کورٹ کیوں اپنی وضاحت جو الیکشن کمیشن نے طلب کی ہے، پھر کیوں اس کو روکا جائے؟ یہ فیصلہ سیاسی نہیں ہے اگر فیصلہ تیار کرلیا ہے، سپریم کورٹ نے سمجھا کہ حکومت ہفتے اتوار کو آئینی ترمیم کا غلط قدم اٹھانے لگی تو ہم اس کوپیر کی بجائے ہفتے کو ہی جاری کردیتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے یہ بات بھی واضح کردی کہ بیرسٹر گوہر چیئر مین ہیں، کیونکہ الیکشن کمیشن نے ابھی انٹرا پارٹی الیکشن کا فیصلہ نہیں سنایا ، جب فیصلہ نہیں آتا تب تک وہ چیئرمین ہیں۔ سپریم کورٹ نے کوئی دروازہ نہیں چھوڑا کہ الیکشن کمیشن فیصلے کو تسلیم نہ کریں۔ دوسری جانب مشیر وزارت قانون وانصاف بیرسٹر عقیل ملک نے اے آروا ئی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی وضاحت نے اور زیادہ ابہام پیدا کیا ہے، کوئی ادارہ دوسرے ادارے کا کام نہیں کرسکتا، انتخابات سے متعلق تمام معاملات الیکشن کمیشن کا کام ہے، سپریم کورٹ تشریح کرسکتا ہے لیکن ازخود کسی کو پارٹی کے سرٹیفکیٹ نہیں بانٹ سکتا، سپریم کورٹ کے 8 ججز کے مختصر حکمنامے کے بعد وضاحتی آرڈر نے مزید ابہام کردیا ہے، چیزیں عدالت کے تفصیلی فیصلے میں سامنے آئیں گی۔

انہوں نے کہا کہ کل کابینہ اجلاس میں آئینی ترمیم کا بل پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کیلئے ووٹوں سے متعلق کل جو بیان دیا اس پر قائم ہوں، سپریم کورٹ کی وضاحت کے باوجود آئینی ترمیم سے متعلق ہمارے نمبرز پورے ہیں۔