قانون نافذ کرنے والے ادارے نے سعد رضوی اورانس رضوی کو ٹریس کرلیا

منگل 14 اکتوبر 2025 20:13

قانون نافذ کرنے والے ادارے نے سعد رضوی اورانس رضوی کو ٹریس کرلیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2025ء) قانون نافذ کرنے والے ادارے نے تحریک لبیک پاکستان کے امیرسعد رضوی اور انس رضوی کو ٹریس کر لیا۔قانون نافذ کرنے والے ادارے کے مطابق دونوں افراد کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا، ان کے زخمی ہونے کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم اگر وہ زخمی ہیں تو انہیں فوری اپنے آپ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کرنا چاہیے تاکہ انکا علاج کروایا جاسکے۔

پولیس ذرائع کے مطابق مریدکے میں تحریک لبیک پاکستان نے پٴْرتشدد احتجاج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے۔ انتشار پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا، پٴْرتشدد احتجاج میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوئے۔ واقعہ 12/13 اکتوبر کی درمیانی رات پیش آیا۔

(جاری ہے)

ابتدائی طور پر انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور احتجاج کو کم متاثرہ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی۔

مذاکرات کے دوران احتجاج کی قیادت نے ہجوم کو اٴْکسانا جاری رکھا۔ ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں سمیت تشدد آمیز ہتھکنڈے استعمال کیے۔پولیس ذرائع کے مطابق متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا گیا اور اسی چھینے گئے اسلحہ سے فائرنگ بھی کی گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹس اور پولیس کے ابتدائی معائنے کے مطابق فائرنگ میں استعمال گولیاں انہی چھینی گئی اسلحے کی تھیں۔

پولیس نے بڑے سانحے سے بچنے کی کوشش میں آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا، مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے۔ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں اور گاڑیوں پر منظم حملے کیے، کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلا دی گئیں اور کئی دکانیں بھی نذرِ آتش ہوئیں۔ تشدد کے دوران 48 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں 17 کو گن شاٹ کے زخم آئے۔ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر کے ان کا علاج جاری ہے۔

ابتدائی تفصیلات کے مطابق تصادم میں تین ٹی ایل پی کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر 30 کے قریب شہری زخمی ہوئے۔ مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغواء کر کے احتجاج میں استعمال کیں۔ عینی شاہدین کے مطابق بعض گاڑیاں عوام کو کچلنے کے لیے بھی چلائی گئیں۔ موقع پر موجود شر پسند عناصر نے پولیس پر پتھر، پیٹرول بم اور کیلوں والے ڈنڈوں سے منظم حملے کیے۔

متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی ریکارڈ کی گئی۔پولیس نے متعدد ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، سعد رضوی اور چند دیگر رہنما موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے، ملزمان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔پولیس ذرائع نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اٴْکسانے کا کردار ادا کیا اور پھر فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پٴْرامن احتجاج نہیں کہلاتا اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا،بیگناہ راہ گیر کی ہلاکت قومی لمحہ فکریہ ہے،ریاست کی ذمے داری شہری جان و املاک کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنا ہے۔