وکلاء کا مجوزہ ترامیم مسترد کرنے کا اعلان، مزاحمتی تحریک چلانے کا عندیہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس تنازعہ سے دور رہیں، اعزاز کے ساتھ اپنے عہدے سے الگ ہوجائیں، جسٹس سید منصور علی شاہ 26 اکتوبر 2024ء سے چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے۔ اعلامیہ

Sajid Ali ساجد علی اتوار 15 ستمبر 2024 22:37

وکلاء کا مجوزہ ترامیم مسترد کرنے کا اعلان، مزاحمتی تحریک چلانے کا عندیہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر 2024ء ) چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا صدارتی ریفرنس کے دوران دفاع کرنے والے سینئر وکلاء منیر اے ملک اور فیصل صدیقی نے مجوزہ آئینی ترامیم کو عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دیتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو 25 اکتوبر کو عہدہ چھوڑنے کا مشورہ دیدیا، مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف تحریک چلانے کا بھی عندیہ دے دیا۔

اپنے ایک بیان میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر منیر اے ملک اور سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ فیصل صدیقی نے قانونی برادری اور عدلیہ پر زور دیا ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی پر حملہ کرنے والی مجوزہ ترامیم کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے انہیں مسترد کریں، ان کا کہنا ہے کہ ہم نے ماضی میں یا تو موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل کے طور پر کام کیا تھا یا اس وقت کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کیے گئے غیر آئینی اور بدنیتی پر مبنی صدارتی ریفرنس کے خلاف اپنی تحریروں کے ذریعے عوامی طور پر حمایت کی ان کی تھی۔

(جاری ہے)

وکلاء رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایک مشکوک اور قابل اعتراض آئینی ترامیم کے پیکج کے ذریعے آئین اور سپریم کورٹ و ہائی کورٹس پر غیر معمولی مجوزہ حملے کے پیش نظر ہم چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس تنازعہ سے دور رہیں، اپنے تحفظ کو یقینی بنائیں، 25 اکتوبر 2024ء کو اعزاز کے ساتھ اپنے عہدے سے الگ ہوجائیں، کسی بھی مجوزہ آئینی عدالتیا بنچ کے لیے کسی تقرری کے لیے نامزدگی پر آمادہ نہ ہوں۔

منیر اے ملک اور فیصل صدیقی نے کہا کہ جسٹس سید منصور علی شاہ 26 اکتوبر 2024ء سے چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے، آئین کی مقدس دستاویز میں کی جانے والی ترامیم ایسی پارلیمنٹ کے دائرہ کار میں نہیں آتیں جس کے پاس قومی جواز نہ ہو اور اس لیے ہم قانونی برادری اور عدلیہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ ان کے خلاف مزاحمت کریں اور ان ترامیم کو مسترد کریں۔