1997 میں ہمارے بنائے گئے ایک قانون کو سپریم کورٹ کالعدم قرار نہ دیتی تو ہم پھانسی چڑھ جاتے

حکیم سعید کے قتل کے بعد ہم نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ایک قانون بنایا تھا جسے سپریم کورٹ نے سٹرائیک ڈاؤن کر دیا تھا، اندھا قانون کالا قانون غلط ہوتا ہے، شاہد خاقان عباسی

muhammad ali محمد علی پیر 16 ستمبر 2024 22:14

1997 میں ہمارے بنائے گئے ایک قانون کو سپریم کورٹ کالعدم قرار نہ دیتی تو ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 16 ستمبر 2024ء ) شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ 1997 میں ہمارے بنائے گئے ایک قانون کو سپریم کورٹ کالعدم قرار نہ دیتی تو ہم پھانسی چڑھ جاتے۔ تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحاد کی مجوزہ آئینی ترامیم پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ حکیم سعید کے قتل کے بعد ہم نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ایک قانون بنایا تھا جسے سپریم کورٹ نے سٹرائیک ڈاؤن کر دیا تھا وہ قانون اگر ہوتا تو طیارہ سازش کیس میں ہم پھانسی لگ جاتے۔

تب پارلیمان غلط تھی سپریم کورٹ صحیح تھی، اندھا قانون کالا قانون غلط ہوتا ہے۔ اس سے قبل اپنے ایک اور بیان میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیف جسٹس کی توسیع کا معاملہ قاضی فائز عیسٰی کا امتحان ہے۔

(جاری ہے)

میں ان کی ماضی میں کافی عزت کرتا رہا ہوں تاہم اب انہیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ عزت چاہتے ہیں کا توسیع۔ اگر جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے توسیع لی تو پھر ان کی عزت نہیں رہے گی۔

ملک کی بدقسمتی ہے کہ نام نہاد جمہوری حکومت کے ہوتے ہوئے ایسے قانون بنائے جارہے جو مارشل لاء کے بدترین دور میں بھی نہیں تھے۔ بدنصیبی ہے آج نہ جمہوریت ، عوام اور نہ ملکی مشکلات کی بات کی جارہی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت اب سپریم کورٹ سے تصادم کی راہ پر چل پڑی ہے، آئینی ترمیم میں جو باتیں ہیں وہ خوفناک ہیں، چیف جسٹس ایکسٹینشن سے انکار کرکے تاریخ میں اپنا نام لکھوا سکتے ہیں، حکومت جس طرف جارہی ہے وہ تباہی اور بگاڑ کا راستہ ہے، آج اسلام آباد میں جمہوریت نہیں آمریت ہے، تمام ارکان اسمبلی ایک ایس ایچ او کی مار ہیں۔