مسئلہ فلسطین پر یو این جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس دوبارہ شروع

یو این بدھ 18 ستمبر 2024 06:30

مسئلہ فلسطین پر یو این جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس دوبارہ شروع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2024ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 10واں ہنگامی خصوصی اجلاس دوبارہ شروع ہو گیا ہے جس میں فلسطین نے اپنے مقبوضہ علاقوں پر اسرائیلی قبضہ ایک سال میں ختم کرنے کی قرارداد پیش کی ہے۔

قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اپنا غیرقانونی قبضہ بلاتاخیر ختم کرے اور قرارداد کی منظوری کے بعد 12 ماہ کے اندر ان علاقوں کو خالی کر دے۔

قرارداد میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور تمام فریقین سے شہریوں کو تحفظ دینے کے حوالے سے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی تعمیل کے لیے کہا گیا ہے۔علاوہ ازیں، اس میں حماس سمیت فلسطینی مسلح گروہوں کی قید میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی اور غزہ کے لوگوں کو انسانی امداد تک رسائی دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 193 ممالک دہائیوں پرانے اسرائیل۔فلسطین تنازع کو حل کرنے کے لیے اپنی تجاویز پیش کر رہے ہیں۔

10واں ہنگامی خصوصی اجلاس کیا ہے؟

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 10واں ہنگامی خصوصی اجلاس سب سے پہلے اپریل 1997 میں قطر کی درخواست پر بلایا گیا تھا۔اس اجلاس کا مقصد اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مشرقی یروشلم کے علاقے جبل ابو غنیم میں 6,500 گھروں پر مشتمل آبادی کی تعمیر روکننا تھا۔

اس مسئلے پر سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کے متعدد اجلاس منعقد ہو چکے ہیں۔

حالیہ اجلاس بھی جنرل اسمبلی کے انہی اجلاسوں کا تسلسل ہے۔ 1997 کے بعد یہ اجلاس کئی مرتبہ ملتوی اور دوبارہ شروع ہوا ہے۔ اس سے قبل 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد غزہ میں جنگ کے آغاز سے فوری بعد بھی یہ اجلاس بلایا گیا تھا۔

12 دسمبر 2023 کو جنرل اسمبلی نے 45ویں مرتبہ بلائے گئے اس اجلاس میں شہریوں کے تحفظ اور دوران جنگ قانونی و انسانی ذمہ داریوں کے تعین سے متعلق ایک قرارداد کی منظوری دی تھی۔

اس قرارداد کے حق میں 153 اور مخالفت میں 10 ووٹ آئے جبکہ 23 ارکان رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔

UN Photo/Eskinder Debebe

بہتر زندگی کے لیے فلسطینیوں کی خواہش

اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل سفیر ریاض منصور نے قرارداد پیش کرتے وقت ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین عالمگیر تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے اور فلسطینی لوگ انسانیت کا جزو لازم ہیں۔

ان لوگوں اور ان کے ملک کو کبھی ختم نہیں کیا جا سکے گا۔ بے پایاں تکالیف اور جبر کے باوجود فلسطینی لوگوں کے جذبے کو کچلا نہیں جا سکا۔ یہ لوگ ناصرف زندہ رہنا بلکہ اچھی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ فلسطینی اپنے گھروں میں تحفظ سے رہنا چاہتے ہیں اور اپنے بچوں کو تعلیم دلانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کا وفد اسمبلی کی جانب سے فلسطینی ریاست کو اضافی حقوق دیے جانے کے بعد پہلی مرتبہ یہاں خطاب کر رہا ہے اور یہ ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔

UN Photo/Eskinder Debebe

قرارداد سفارتی دہشت گردی ہے: اسرائیل

اقوام متحدہ میں اسرائیل کی سفیر ڈانا ڈینن نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے اسرائیل کے خلاف غیرمعمولی دہشت گردی کے معاملے پر جنرل اسمبلی خاموش رہی ہے اور اسرائیل کے خلاف یکطرفہ قراردادیں منظور کی جاتی رہی ہیں۔

انہوں نے اس قرارداد کو سفارتی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنرل اسمبلی میں ایسی 150 قراردادیں پیش کی جا چکی ہیں۔ حالیہ قرارداد میں بھی حققیت کو نظرانداز کیا گیا ہے اور اس میں حماس اور 7 اکتوبر کے حملوں کا کوئی تذکرہ نہیں۔