پی سی بی میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کا انکشاف

بورڈ آف گورنرز اور مینجمنٹ کمیٹی کے ممبران کو کروڑوں روپوں کی ادائیگیاں، کرکٹ بورڈ ایک کروڑ 17 لاکھ 25 ہزار روپے کا نقصان

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب بدھ 2 اکتوبر 2024 16:37

پی سی بی میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کا انکشاف
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 2 اکتوبر 2024ء ) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے بورڈ آف گورنرز اور مینجمنٹ کمیٹی کے ممبران کو میٹنگ اور ڈیلی الاؤنس کی ادئیگیوں میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ پی سی بی کی جانب سے مالی سال 23-2022ء میں بورڈ آف گورنر اور مینجمنٹ کمیٹی کے ممبران شکیل احمد شیخ، محمد ہارون، راشد ڈار، اعزاد سید اور نجم سیٹھی کو میٹنگ اور ڈیلی الاؤنس کی مد میں کروڑوں روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی آڈٹ رپورٹ میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے ممبران کو غیر قانونی طور پر کی جانیوالی اضافی ادائیگیوں پر انکوائری کرنے کی سفارش کردی ہے۔ یہ انکشاف آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین آڈٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی ’ایکسپریس نیوز‘ کو دستیاب آڈٹ رپورٹ کی کاپی کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ آف گورنرز ریگولیشن 2 سی کے تحت چیئرمین کو 10 ہزار روپے یومیہ الاؤنس ملتا ہے جبکہ بیرون ملک (ورلڈ وائڈ) جانے پر 300 ڈالر یومیہ الاؤنس ملتا ہے اور رہائش کا انتظام پاکستان کرکٹ بورڈ کو کرنا ہوتا ہے جبکہ برطانیہ کے دورے پر 400 ڈالر یومیہ لاؤنس اور رہائش کا انتظام کیا جاتا ہے۔

دستاویز کے مطابق ریگولیشن 2 ڈی کے تحت پی سی بی بورڈ آف گورنر اور مینجمنٹ کمیٹی کے ممبران کو سرکاری ڈیوٹی کیلئے لاہور سے باہر جانے پر 10 ہزار روپے یومیہ کے حساب سے الاؤنس ملتا ہے جبکہ آڈٹ کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ مالی سال 23-2022ء کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بورڈ آف گورنر اور مینجمنٹ کمیٹی کے ممبران کو 10 ہزار روپے یومیہ کی بجائے 25 ہزار روپے یومیہ کے حساب سے ایک کروڑ 17 لاکھ 25 ہزار روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں جس کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ شکیل احمد شیخ کو 42 لاکھ 60 ہزار روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں جن میں سے 27 لاکھ روپے میٹنگ الاؤنس کی مد میں اور 15 لاکھ 60 ہزار روپے ڈیلی الاؤنس کی مد میں ادا کئے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق محمد ہارون راشد ڈار 35 لاکھ 5 ہزار روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں جن میں سے 26 لاکھ 75ہزار روپے میٹنگ الاؤنس کی مد میں اور 10 لاکھ 30 ہزار روپے ڈیلی الاؤنس کی مد میں ادا کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اعزاد سید کو 39 لاکھ 60 ہزار روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں جبکہ نجم سیٹھی کو 46 لاکھ 60 ہزار605 روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں جن میں سے 26 لاکھ 50 ہزار روپے میٹنگ الاونس کی مد میں اور 20 لاکھ 10 ہزار 605 روپے ڈیلی الاونس کی مد میں ادا کئے گئے ہیں۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق بورڈ آف گورنرز کی صرف پانچ میٹنگ ہوئی ہیں جو 23 دسمبر2022ء ، 31 دسمبر 2022ء، تیرہ مارچ 2023ء، 13 جون 2023ء اور 14 جون 2023ء کو ہوئیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2022ء سے جون 2023ء کے دوران مذکورہ ممبران کو میٹنگ اور ڈیلی الاونس ادا کیا گیا اسی طرح لاہور سے ممبر مینجمنٹ کمیٹی اعزاد سید کو میٹنگ الاونس 25 ہزار روپے اور ڈیلی الاونس 10 ہزار روپے یومیہ کے حساب سے ادا کیا گیا۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بورڈ آف گورنرز اور مینجمنٹ کمیٹی کے ممبران کو میٹنگ اور ڈیلی الاونس کی مد میں زیادہ ادائیگیاں کی گئی ہیں جس سے پاکستان کرکٹ بورڈ ایک کروڑ 17 لاکھ 25 ہزار روپے کا نقصان ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ کی جانب سے جواب دیا گیا ہے کہ ایگزیکٹو پاورز کے تحت بورڈ آف گورنرز کو مینجمنٹ کمیٹی میں تبدیل کردیا گیا تھا جس کے باعث انکے ٹی اے ڈی اے کے ریٹ بڑھ گئے تھی ، دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی (ڈی اے سی) نے 18 جنوری 2024ء کو ہونے والے اجلاس میں ممبران کو کی جانیوالی اضافی ادائیگیاں فوری طور پر ریکور کرنے کی ہدایت کی تھی ، آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی آڈٹ رپورٹ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ممبران کو غیر قانونی طور پر کی جانیوالی اضافی ادائیگیوں پر انکوائری کرنے کی سفارش کردی ہے۔