پنجاب کالج میں مبینہ زیادتی واقعہ پر احتجاج کو رپورٹ کرنے پر اردو پوائنٹ کے گروپ مینیجر سید ذیشان عزیر اور مقدس فاروق اعوان مقدمہ میں نامزد

سینئر صحافی عمران ریاض، سمیع ابراہیم ، شاکر اعوان ، فرح اقرار سمیت کئی صحافی نامزد

جمعہ 18 اکتوبر 2024 14:44

پنجاب کالج میں مبینہ زیادتی واقعہ پر احتجاج کو رپورٹ کرنے پر اردو پوائنٹ ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اکتوبر 2024) پنجاب کالج میں ہونے والے مبینہ ہراسگی اور تشدد کے واقعات پر پنجاب حکومت کی ناکامی کھل کردیکھنے میں آئی۔ حکومت کی جانب سے بروقت کارروائی نہ ہونے اور حالات کو قابو میں نہ لانے پر کئی سوالات کھڑے ہوگئے۔ شاید یہی وجہ تھی کہ حقائق بتانا صحافی برادری کا جرم بن گیا۔ پنجاب کالج کی انتظامیہ کی جانب سے اردو پوائنٹ کے گروپ منیجر ذیشان عزیزاورمقدس فاروق اعوان، عمران ریاض خان، سمیع ابراہیم ،شاکر محمود اعوان ، احتشام علی عباسی، جمیل فاروقی سمیت دیگرصحافیوں ،وکلاءپر مقدمات درج کروا دئیے گئے، پنجاب کالج کی انتظامیہ کی جانب سے صحافیوں سمیت 38افراد کیخلاف مقدمات درج کروائے گئے ہیں جن میں صحافی ایاز امیر، نعیم بخاری، سمیع ابراہیم، فرح اقرار اس کے علاوہ دیگر افراد میں طیبہ راجا،، مصباح ایڈووکیٹ، فیصل شہزاد، فرید شہزاد، صدام ترین، احمد بوبک، عبداللہ وڑائچ، میاں عمر ایڈووکیٹ، حسیب احمد، سید خلیق الرحمٰن، چوہدری اخلاص گجر، ملک گل نواز سویا وغیرہ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

  صحافی اور اردو پوائنٹ کے گروپ  منیجر ذیشان عزیز کا یہ  وہ  ٹوئیٹ ہے جس پر ان کو پنجاب کالج کے مقدمے میں نامزد کیا گیا۔
 13اور 14اکتوبر کو پنجاب کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی اطلاعا ت سامنے آئیں جس میں کالج کے سیکورٹی گارڈ کے اوپر الزام عائد کیاگیا کہ اس نے طالبہ سے مبینہ طور پر زیادتی کی ہے۔

واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد کالج کے طلباءوطالبات نے مشتعل ہو کر مظاہرے شروع کر دئیے اور کینال روڈ پر واقعہ کالج کیمپس کا دروازہ توڑ دئیے اور طلباءکی جانب سے پتھراﺅ کے باعث کالج کی عمارت کے شیشے بھی ٹوٹ گئے میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد مختلف صحافیوں نے اس واقعے کے اصل حقائق جاننے کی کوشش کرتے ہوئے اسے رپورٹ کیا کیونکہ کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعہ پر طلبہ اور ان کے والدین میں گہری تشویش پائی جاتی تھی۔

بعدازاں کالج واقعہ پر بات کرنے پر صحافیوں، وکلاءاور دیگر یوٹیوٹرز پر مقدمات درج کر لئے گئے۔اس حوالے سے صحافیوں نے سوال اٹھایا ہے کہ کسی بھی واقعہ کو رپورٹ کرنا صحافیوں کا کام ہے اس پر مقدمہ درج کرنا کیسے بنتا ہے؟۔بے بنیاد اور جھوٹے الزامات عائد کرکے ایسے مقدمات قائم کرنے سے معاملات سلجھنے کی بجائے مزید الجھیں گے اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے ایک آزادتحقیقاتی کمیشن تشکیل دے جو اس واقعہ کے اصل حقائق عوام ،طلبہ سمیت ان کے والدین کے سامنے لائے جائیں۔