ایمان مزاری اور ان کے شوہر کا 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور

انسداد دِہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج اے ٹی سی ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے فیصلہ سنایا

Sajid Ali ساجد علی منگل 29 اکتوبر 2024 12:15

ایمان مزاری اور ان کے شوہر کا  3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 اکتوبر 2024ء ) سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی و انسانی حقوق کی متحرک کارکن ایمان مزاری ایڈووکیٹ اور ان کے شوہر کا 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی ایڈووکیٹ کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمہ کی سماعت ہوئی، ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو انسداد دِہشتگردی عدالت پیش کیا گیا جہاں انسداد دِہشتگردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سماعت کی۔

بتایا گیا ہے کہ ایمان مزاری کی جانب سے زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ اور احسن پیرزادہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ پولیس کی جانب سے 30 دن کے ریمانڈ کی استدعا کردی گئی، اس مقصد کے لیے پراسیکیوٹر راجہ نوید نے مؤقف اپنایا کہ ’انٹرنیشنل ٹیموں کا پاکستان میں آنا اہم یے، انٹرنیشنل کرکٹ ٹیموں کو سٹیٹ گیسٹ کا درجہ دیا گیا، ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے روٹ کے دوران بیرئیرز ہٹائے اور عوام کو اشتعال دلایا‘۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے ایمان مزاری اور ان کے شوہر کے جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد ازاں سناتے ہوئے ایمان مزاری ایڈووکیٹ اور ان کے شوہر کا 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور انہین پولیس کے حوالے کردیا، گزشتہ روز ایمان مزاری ایڈووکیٹ اور اُن کے شوہر ہادی علی چھٹہ ایڈووکیٹ کو اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ کی پولیس نے کارِسرکار میں مداخلت کے الزام پر درج مقدمہ میں گرفتار کیا تھا۔

بتایا جارہا ہے کہ کرکٹ ٹیم کے لیے لگائے گئے روٹ سے بیرئیر ہٹانے اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ تلخ کلامی پر ایمان مزاری ایڈووکیٹ اور ان کے شوہر ہادی علی چھٹہ کو پولیس نے گرفتار کیا، سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے اپنی صاحبزادی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایمان مزاری کو گرفتار کیا گیا ہے، ریاستی فاشزم زوروں پر ہے، جمعہ کو سڑک کی رکاوٹ پر پولیس نے سٹیل بیریئر کو اس کی طرف پھینکا اور اس پر حملہ کرکے اسے زخمی کر دیا، پولیس کی دہشت گردی کا احتساب کون کرے گا؟۔