روسی فوج یوکرینی شہریوں کو اذیت کا نشانہ بنانے میں مصروف، رپورٹ

یو این جمعرات 31 اکتوبر 2024 01:30

روسی فوج یوکرینی شہریوں کو اذیت کا نشانہ بنانے میں مصروف، رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 31 اکتوبر 2024ء) یوکرین کی جنگ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کرنے والے غیرجانبدار بین الاقوامی کمیشن نے بتایا ہے کہ روس کی فوج اپنے زیرقبضہ علاقوں میں یوکرین کے شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔

کمیشن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہریوں اور جنگی قیدیوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔

روس نے یوکرین کے جن علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے وہاں منظم طریقے سے ان جرائم کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔

Tweet URL

قبل ازیں کمیشن نے اپنی ایک اور رپورٹ میں روس کے حکام کی جانب سے یوکرین کے زیر حراست جنگی قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کا انکشاف بھی کیا تھا۔

(جاری ہے)

قیدیوں کے حقوق کی پامالی

کمیشن کے سربراہ ایرک موئز نے کہا ہے کہ روس کے حکام یوکرین کے شہریوں اور جنگی قیدیوں کو ریاستی پالیسی کے تحت تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ مرد قیدیوں کو جنسی تشدد کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ ایک قیدی نے کمیشن کو بتایا کہ دوران قید اس کے نازک اعضا پر بجلی کے جھٹکے لگائے گئے تھے۔

متاثرین اور عینی شاہدین نے حراستی مراکز میں اعلیٰ حکام کی جانب سے تشدد میں ملوث ہونے کی اطلاع بھی تھی۔

بعض واقعات میں قیدیوں پر کھلے عام تشدد بھی کیا گیا۔

روس کی حراست میں رہنے والوں نے بتایا کہ اس قید نے ان کی صحت پر طویل مدتی اثرات مرتب کیے ہیں اور اب انہیں سنگین نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے۔ روس کے اداروں کی جانب سے چلائے جانے والے حراستی مراکز میں زخمی اور تشدد کا نشانہ بننے والے قیدیوں کے لیے طبی نگہداشت یا تو دستیاب ہی نہیں ہوتی یا اس کی فراہمی سے انکار کیا جاتا ہے۔

یوکرین کے ایک فوجی نے بتایا کہ وہ ایک بم دھماکے میں شدید زخمی ہو گیا تھا۔ جب اس نے قید میں روس کے حکام سے طبی مدد مانگی تو اسے انکار کر دیا گیا۔ علاج میں تاخیر کے باعث اس کا زخم خراب ہو گیا اور ڈاکٹروں کو اس کی ایک ٹانگ کاٹنا پڑی۔

جرائم پر احتساب

کمیشن نے کہا ہے کہ روس کی فوج یوکرین میں شہری تنصیبات اور رہائشی علاقوں پر دھماکہ خیز اسلحہ استعمال کر رہی ہے۔

ان حملوں میں طبی مراکز اور ثقافتی مقامات کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جنہیں بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی کارروائیوں سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

تحقیقاتی کمیشن نے ایسے واقعات پر عدالتی و غیرعدالتی سطح پر احتساب کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مقصد کے لیے جرائم کے مرتکب عناصر کی نشاندہی ہونا ضروری ہے۔ تشدد کے متاثرین کے لیے انصاف کی امید کو قائم رکھنا اور اس تاثر کا خاتمہ کرنا ہو گا کہ جرائم کے ذمہ داروں کا محاسبہ نہیں ہو سکتا۔

اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق نے دو سال قبل یہ تین رکنی کمیشن تشکیل دیا گیا تھاجسے 24 فروری 2022 کو یوکرین پر روس کے حملے کے سنگین اثرات کا اندازہ لگانے اور ملک میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ کمیشن کے ارکان میں ایرک موئز (سربراہ) پبلو ڈی گریف اور ورندا گروور شامل ہیں۔