برطانوی شاہی خاندان کو جاگیروں سے سالانہ لاکھوں پائونڈ کی آمدن

میں نجی جاگیر، ڈچی آف لنکاسٹر ، ڈچی آف کارن وال سے برطانوی شاہی خاندان کو بالترتیب 27.4 اور 23.6 ملین پائونڈ آمد ن ہوئی،رپورٹ

پیر 4 نومبر 2024 16:22

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 نومبر2024ء) برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم اور ان کے و لی عہد شہزادہ ولیم کو ان کی جاگیروں سے ملنے والی سالانہ آمدن لاکھوں پائونڈ ہے اور اس کے علاوہ ان کو ساورن گرانٹس کے تحت پرخطیر رقوم ادا کی جا رہی ہیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق بادشاہ اور ولی عہد کے برطانیہ کے ٹیکس دہندگان کی مالی اعانت سے چلنے والی عوامی خدمات، خیراتی اداروں، سرکاری محکموں اور یہاں تک کہ ایک جیل کیساتھ معاہدے ہیں جن سے ان کو سالانہ لاکھوں پائونڈ کی آمدن حاصل ہو تی ہے۔

صرف 2023 میں، چارلس اور ولیم کی نجی جاگیر، ڈچی آف لنکاسٹر اور ڈچی آف کارن وال سے برطانوی شاہی خاندان کو بالترتیب 27.4 ملین پائونڈ اور 23.6 ملین پائونڈ آمد ن ہوئی۔ڈچی فائلزکے نام رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بادشاہ چارلس اور پرنس ولیم کی آمدن میں دریاؤں کو عبور کرنے، ساحل پر سامان اتارنے، اپنے ساحلوں کے نیچے کیبل چلانے، سکولوں اور خیراتی اداروں کو چلانے، اور یہاں تک کہ قبریں کھودنے کا معاوضہ بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

وہ ٹول پلوں، فیریوں، سیوریج کے پائپوں، گرجا گھروں، گاؤں کے ہالوں، پبوں، ڈسٹلریز، گیس پائپ لائنوں، بوٹ مورنگز، اوپن کاسٹ اور زیر زمین سرنگوں، کار پارکس، کرائے کے گھروں اور ونڈ ٹربائنز سے آمدنی حاصل کرتے ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ برطانوی شاہی خاندان کی ڈچیز کی ملکیت جاگیروں اور جائیدادوں کی تعداد موجودتقریباً 5410 ہے۔ برطانیہ کی این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ کیساتھ ایک معاہدہ کے مطابق کنگز ڈچی آف لنکاسٹر کو 15 سال میں ایمبولینسز کیلئے ایک گودام کرایہ پر لینے کیلئے 11 ملین پائونڈ ملتے ہیں۔

پرنس ولیم کے ڈچی آف کارن وال کو ڈارٹمور جیل کے استعمال کیلئے وزارت انصاف سے سالانہ 1.5 ملین پائونڈ ملتے ہیں۔کنگ کے بڑے بیٹے آرمی ایئر کور کے کرنل انچیف کا ڈچی ڈارٹمور میں اپنی 67500 ایکڑ اراضی کے تربیتی مقاصد کے استعمال کیلئے فوج سے کرایہ وصول کرتا ہے۔ برطانوی شاہی خاندان نے 900 سے زیادہ رہائشی مکانات اور فارم بھی کرائے پر دیئے ہیں۔ برطانوی شاہی خاندان کے پاس 14 ویں صدی میں قائم ہونے والے ڈچیز اپنے کارپوریٹ منافع پر ٹیکس ادا کرنے سے مستثنیٰ ہیں۔ بادشاہ اور شہزادہ سب سے زیادہ شرح، 45 فیصد کے حساب سے رضاکارانہ طور پر انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں۔