افغانستان: لڑکیوں پر طبی تعلیم کے دروازے بند کرنے کی مذمت

یو این جمعہ 6 دسمبر 2024 01:00

افغانستان: لڑکیوں پر طبی تعلیم کے دروازے بند کرنے کی مذمت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 دسمبر 2024ء) افغانستان کے طبی تعلیمی اداروں میں خواتین کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد ہونے کے فیصلے کو اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر حملہ قرار دیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینہ شمسدسانی کے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ ریاست کی سرپرستی میں خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم، روزگار اور دیگر شعبوں میں نشانہ بنانے والے امتیازی اقدامات کی طویل فہرست میں تازہ ترین اضافہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے فیصلے "ملک کے مستقبل کو یرغمال بنارہے ہیں۔"

Tweet URL

روینہ شمسدسانی نے اس اقدام کو واضح طور پر امتیازی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خواتین اور لڑکیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

یہ اعلیٰ تعلیم کی طرف خواتین اور لڑکیوں کے لئے باقی رہ جانے والے واحد راستے کو ختم کر دے گا اور پہلے سے ہی ناکافی خاتون دائیوں، نرسوں اور ڈاکٹروں کی فراہمی کے مسئلے کو مزید بڑھا دے گا۔

صورتحال بگڑنے کا خطرہ

ان کے مطابق یہ فیصلہ خواتین اور لڑکیوں کی پہلے ہی غیر مستحکم صحت کی سہولیات تک رسائی کو محدود کر دے گا کیونکہ مرد طبی عملے کو خواتین کا علاج کرنے کی اجازت نہیں ہے جب تک کہ کوئی مرد رشتہ دار ساتھ نہ ہو۔

اس ضمن میں یہ بھی اہم ہے کہ افغانستان پہلے ہی دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں زچگی کے دوران شرح اموات بہت زیادہ ہے۔ اس کے ایک بڑی وجہ صحت کے شعبے میں خواتین کی عدم دستیابی ہے، اور افغان حکومت کے اس فیصلے کے بعد یہ صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

روینہ شمسدسانی نے کہا ہے کہ یہ تمام اقدامات جو مردوں کی جانب سے مکمل شفافیت کی کمی اور متاثرہ افراد کی شمولیت کے بغیر کیے گئے ہیں "واضح طور پر خواتین اور لڑکیوں کو عوامی زندگی سے خارج کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

"

حکومتی ذمہ داری

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے حکام پر لازم ہے کہ وہ پوری آبادی کی فلاح و بہبود، سلامتی اور تحفظ کی مؤثر ذمہ داری قبول کریں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے بھی افغان حکام سے اس نقصان دہ پابندی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق "یہ وقت ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق کو یقینی بنایا جائے جیسا کہ افغانستان کے بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدات میں عہد کیا گیا ہے۔"