بلوچستان ہائیکورٹ ، تعلیمی اداروں کے احاطے میں طلبہ ونگز کو سیاسی سرگرمیاں سر انجام دینے سے متعلق دائر کردہ آئینی درخواست کی سماعت

جمعہ 27 دسمبر 2024 22:40

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 دسمبر2024ء)جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس شوکت علی رخشانی پر مشتمل عدالت عالیہ بلوچستان کے دو رکنی بینچ نے ایڈووکیٹ شبیر احمد شیرانی کا تعلیمی اداروں کے احاطے میں طلبہ ونگز کو سیاسی سرگرمیاں سر انجام دینے سے متعلق دائر کردہ آئینی درخواست بنام سیکرٹری محکمہ کالجز، ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کی سماعت کی۔

دو رکنی بینچ کے معزز ججز نے سیکرٹری کالجز اینڈ ہائر ایجوکیشن اور سیکرٹری سکولز حکومت بلوچستان کو مشترکہ طور پر ہدایت کی کہ تعلیمی اداروں کے احاطے میں سیاسی اجتماعات اور سرگرمیوں کی اجازت نہ دی جائے۔ اور اگلے حکم تک تعلیمی اداروں اور ان کے احاطے میں سیاسی سرگرمیوں پر سختی سے مکمل پابندی رہے گی۔

(جاری ہے)

ڈویڑنل بینچ کے معزز ججز نیحکومت بلوچستان کے متعلقہ سیکرٹریز کو اس سلسلے میں ضروری نوٹیفیکیشن جاری کرنے اور اس حکم کی کاپی ماہر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے دفتر کو آگے متعلقہ حکام تک معلومات اور تعمیل کے لیے بھیجنے کی ہدایت کی۔

فوری آئینی درخواست کے ذریعے درخواست گزار نے جمیعت علماء اسلام کے طلباء ونگ کے لیے آڈیٹوریم میں موٹیویشنل کنونشن کے انعقاد کی درخواست کی ہے۔دو رکنی پنچ کے معزز ججز نے درخواست گزار کے وکیل سے تعلیمی ادارے کے احاطے، اس کے آڈیٹوریم یا ہال میں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت سے متعلق استفسار کیا جس کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اسی طرح کی اجازت اس سے قبل سیاسی جماعتوں کے طلبہ ونگز کو مختلف ادوار میں دیا جا چکا ہے۔

اور اس لیے درخواست گزار کا سیاسی جماعت کا رکن ہونے کے ساتھ ساتھ مساوی سلوک کرنے کا حقدار ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اگر تمام سیاسی جماعتوں اور ان کے طلبہ ونگ کو تعلیمی اداروں کے احاطے کو ایسے کسی مقصد کے لیے استعمال کرنے سے روک دیا جائے تو انھیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ عدالتی نوٹس پر حاضر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے جب تعلیمی اداروں کے احاطے کو سیاسی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کے اس غیر ضروری اور انتہائی نامنظور عمل کے بارے میں استفسار کیا گیا تو اس نے کھلے دل سے اعتراف کیا کہ عدالت کے مشاہدات درست ہیں اور ایسی کوئی اجازت قانون کے تحت نہیں دی جا سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی دباؤ اور سیاسی جماعتوں کے خزانے یا اپوزیشن بنچوں کے اثر و رسوخ کی وجہ سے تعلیمی اداروں کے سربراہان اور ان کے انتظامی محکموں کے سیکرٹریز ایسے غیر ضروری دباؤ اور اثر و رسوخ کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ پہلے ہی ایک نوٹیفکیشن جاری کر چکا ہے جس کے تحت دو/تین مقامات کی نشاندہی کر دی گئی ہے اور اس طرح کی سرگرمیوں کے لیے وقف کر دیا گیا ہے۔

چاہے جیسا بھی ہو، سیاسی سرگرمی کے بعد سے، سیاست میں شرکت اور انجمن کا حق پاکستان کے ہر شہری کا ناقابل تنسیخ حق ہے، جس سے امن و امان کی صورت حال یا کسی سیاسی افراتفری کے بہانے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ ، لہٰذا، حکومت بلوچستان اس طرح کی سرگرمیوں کے لیے کچھ مناسب جگہیں مختص کرے گی، لیکن تعلیمی اداروں کے احاطے میں نہیں۔ ڈویژنل بینچ کے معزز ججز نے مشاہدہ دیا کہ بدقسمتی سے طلباء کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا رجحان عام ہوا ہے ان کے مستقبل کے امکانات کو لحاظ میں لیے بغیر بدقسمتی سے یہ رجحان قوم اور آنے والی نسل کو تباہ کر رہا ہے۔ معزز ججز نے اس ائینی درخواست کو مندرجہ بالا عرضی شرائط کے ساتھ نمٹا دی۔