Live Updates

پاکستان میں 2025 کے مون سون سیزن کے دوران بارشوں میں 13 فیصد اضافہ متوقع ہے، مون سون کے نقصانات سے بچنے کے لیے نالوں کی بروقت صفائی ضروری ہے ،ماہرین موسمیات

اتوار 15 جون 2025 16:50

پاکستان   میں 2025  کے مون سون سیزن کے دوران بارشوں میں 13 فیصد  اضافہ متوقع ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جون2025ء) پاکستان میں 2025 کے مون سون سیزن کے دوران بارشوں میں 13 فیصد اضافہ متوقع ہے، نکاسی آب کا ناکافی ڈھانچہ سیلاب کے خطرات اور معاشی نقصانات کو بڑھا سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات پاکستان (پی ایم ڈی) نے مون سون کی 23 جون کے آس پاس شروع ہونے اور ستمبر تک جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے جس سے شہری علاقوں اور خاص طور پر کوہ سلیمان، سندھ، آزاد کشمیر ، کے پی کے، پنجاب اور اسلام آباد جیسے علاقوں میں سیلاباور اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔

ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ نکاسی آب کی فعال دیکھ بھال کے بغیر — جیسے کہ ملبہ صاف کرنا اور رکاوٹیں ہٹانا — ملک کو اہم اقتصادی اثرات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں مون سون کی وجہ سے سیلاب نے تاریخی طور پر جنوبی ایشیا میں شدید معاشی نقصان پہنچایا ہے۔

(جاری ہے)

خطے میں 2020 کے سیلاب نے 105 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا جس میں سے پاکستان کا نقصان 1.5 ارب ڈالر تھا۔

اسی طرح 2024 میں نیپال میں سیلاب آیا جس کے نتیجے میں 17 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا، بنیادی طور پر زراعت اور بنیادی ڈھانچہ بھی شدید متاثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بار بار آنے والی قدرتی آفات (سیلاب)معاشی نقصانات کو کم کرنے اور مستقبل میں آنے والے سیلابوں کے خلاف لچک کو بڑھانے کے لیے نکاسی آب کے بہتر نظام کی فوری ضرورت پر زور دیتی ہیں۔

ماہرین نے کہا کہ اسلام آباد میں G-10، F-10، I-10 اور I-9 جیسے سیکٹرز کو نکاسی آب کے دائمی مسائل کا سامنا ہے۔ جہاں پر نالیاں اکثر ٹھوس فضلہ سے بھری رہتی ہیں جن میں شاپرز، بوتلیں، کھانے کا فضلہ اور تعمیراتی ملبہ وغیرہ شامل ہیں۔مون سون کے دوران برساتی نا لوں میں مٹی، ریت اور جھاڑیوں سے مزید رکاوٹیں بن جاتی ہیں جس سے ان کی گنجائش میں نمایاں کمی واقع ہو جاتی ہے اور پانی رہائشی علاقوں میں داخل ہو جاتا ہے۔

رہائشیوں نے بارہا حکام پر زور دیا ہے کہ نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کے لیے نالوں کی صفائی اور دیکھ بھال کی جائے۔ ماحولیاتی ماہرین اس بات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں کہ سیلاب کی بگڑتی ہوئی صورتحال صرف بارشوں میں اضافے کی وجہ سے ہی نہیں ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں، بنیادی ڈھانچے کے مسائل اور کچرے کو نکاسی آب کے راستوں میں ڈالنے کے نتائج کے بارے میں ناکافی عوامی آگاہی کی وجہ سے بھی ہے۔

غیر رسمی بستیاں اور کچی آبادیاں خاص طور پر G-6، F-6، G-7، F-7 اور G-8 جیسے سیکٹروں میں اکثر ڈرین کینالز کے ساتھ واقع ہوتی ہیں۔ان علاقوں میں سیلابی پانی کے داخل ہونے کا زیادہ خطرہ ہےجو بنیادی ڈھانچے کو کافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ماہرین نے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے ان کمیونٹیز کو بروقت وارننگ جاری کرنے کا مشورہ د یا ہے۔ ماہرین نے نے خصوصی طور پر کہا ہے کہ نالوں میں تلچھٹ جمع ہونے سے ان کی چوڑائی اور گنجائش کم ہو جاتی ہے۔

مثال کے طور پر ایک نالہ جو کبھی 100 فٹ چوڑا تھا اب تلچھٹ کے جمع ہونے کی وجہ سے صرف 50 فٹ چوڑا ہو سکتا ہے۔برستی نالوں کے تنگ ہونے سے اوور فلو اور سیلاب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ پانی ایک بہت تنگ چینل سے گزرنے پر مجبور ہوتا ہے جس سے کم قیمت والے اورخاص طور پر ایسے مکانات جن کے تہہ خانےہوں یا مکانات نالوں کے کناروں پر تعمیر کئے گئے ہیں ان میں خاص طور پر سیلابی پانی کے داخل ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

ماحولیات کے ماہرین نے حکام پر زور دیا ہے کہ مون سون کے موسم سے پہلے نکاسی آب کی دیکھ بھال اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کو ترجیح دیں۔سیلاب کے خطرات اور معاشی نقصانات کو کم کرنے کے لیے فعال اقدامات جیسا کہ نالوں کی باقاعدگی سے صفائی اور کچرے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کی اہمیت کے بارے میں عوام میں شعور بیدار کرنا ضروری ہے۔ان مسائل کو حل کرنے سے مون سون کے سیلاب کے اثرات کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے اور زندگی اور معاش دونوں کی حفاظت کی جا سکتی ہے۔

ماہر ماحولیات محمد اسلم نے حکام پر زور دیا ہے کہ غیر رسمی اور کچی بستیوں خاص طور پر سیکٹرز G-6، F-6، G-7، F-7 اور G-8 میں فوری کارروائی کی جائے جہاں بہت سے گھر نکاسی آب کے ندی نالوں کے کناروں پر بنائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے علاقے سیلاب کے انتہائی خطرات سے دوچار ہیں اور رہائشیوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے بروقت وارننگ جاری کی جانی چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ تلچھٹ کے جمع ہونے سے نالیوں کی صلاحیت میں زبردست کمی واقع ہو رہی ہے۔ ایک نالہ جو کبھی 100 فٹ چوڑا تھا اب تقریباً 50 فٹ رہ گیا ہے۔ پانی کا زیادہ حجم جب تنگ جگہ سے گزرتا ہے تو قریبی آبادیوں میں سیلاب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔انہوں نے مزید خبردار کیا کہ کم لاگت کے مکانات خاص طور پر جن مکانوں کے تہہ خانے وغیرہ ہیں، شدید خطرے میں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جب سیلاب کا پانی تنگ، ناقص انتظام شدہ نالوں کے اختتام تک پہنچ جاتا ہے تو تباہ کن نتائج کے ساتھ رہائشی علاقوں میں بھی پھیل جا تا ہے۔ 395
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات