چار برسوں کے دوران سندھ زرعی یونیورسٹی کو مالی بحران سے نکال کر دنیا کی کئی یونیورسٹیوں کے ساتھ تدریسی معاہدے طے کیے گئے، وائس چانسلر

بدھ 1 جنوری 2025 19:03

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جنوری2025ء) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا ہے کہ گذشتہ چار برسوں کے دوران سندھ زرعی یونیورسٹی کو مالی بحران سے نکالا گیا ہے، دنیا کی کئی یونیورسٹیوں کے ساتھ تدریسی معاہدے طے کیے گئے ہیں اور یونیورسٹی کی فیکلٹی نے 60 کروڑ روپے کے نئے منصوبے حاصل کیے ہیں، 8 نئے ڈگری پروگرامز کے ساتھ طلبہ کے لیے سکالرشپ اور پیڈ انٹرنشپ کے کئی مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی چار سالہ مدت کے دوران کی گئی کاوشوں کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ یونیورسٹی نے کاشتکاروں کے لیے خالص بیج کی فراہمی کے لیے نئی اقسام اور خالص بیج کی توسیع پر تحقیقی کام میں اضافہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر نے بتایا کہ یونیورسٹی میں ترکی کے تعاون سے جدید گرین ہاؤس قائم کیا گیا ہے اور فیکلٹی و اسٹاف کی ترقی کے پروگرامز کو فروغ دیا گیا ہے۔

عالمی یونیورسٹیوں کے ساتھ تدریسی معاہدوں کے بعد یونیورسٹی کے سکالرز چین، ترکی، جرمنی، کینیڈا، امریکہ، اور آسٹریلیا سمیت مختلف ممالک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی لیبارٹریوں اور کلاس رومز کو جدید بنایا گیا ہے اور یونیورسٹی کے ساتھ منسلک کیمپسز میں سمارٹ کلاس رومز کی سہولت فراہم کی گئی ہے،طلبہ کے لیے سکالرشپ اور پیڈ انٹرنشپ کے کئی مواقع پیدا کیے گئے ہیں، جن کی وجہ سے یونیورسٹی کے 4,000 طلبہ کو سکالرشپ دی جا رہی ہیں۔

ڈاکٹر فتح مری نے مزیدکہا کہ یونیورسٹی نے ایک انڈومنٹ فنڈ قائم کیا ہے اور یونیورسٹی کے ایلمنائی نے بھی ضرورت مند طلبہ کے لیے سکالرشپ شروع کی ہیں۔ ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ یونیورسٹی کو فنڈز کی کمی کا سامنا تھا اور ملازمین کو وقت پر تنخواہیں نہیں مل رہی تھیں لیکن ہم نے مالی مسائل کو بہتر طریقے سے حل کیا اور پرانے واجبات کی ادائیگی شروع کی۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ کے لیے 70 فیصد حاضری کو لازمی قرار دیا گیا ہے، جس سے طلبہ کی حاضری میں اضافہ ہوا ہے اور اب ہزاروں طلبہ کلاسز لے رہے ہیں،ہاسٹل میں طلبہ کے لیے بہتر رہائشی سہولیات، صاف پانی اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔وائس چانسلر نے کہا کہ سندھ زرعی یونیورسٹی غریب خاندانوں کی یونیورسٹی ہے، جہاں دیگر یونیورسٹیوں کے مقابلے میں کم فیس لی جاتی ہے، عمرکوٹ اور خیرپور کیمپس میں طالبات کے لیے فیس معاف کی گئی ہے، جس کی وجہ سے عمرکوٹ کیمپس میں تقریباً 250 طالبات اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 10 مصنوعات یا ایجادات کے مالکانہ حقوق رجسٹرڈ کرائے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کی تحقیق اور کارکردگی کو مختلف شہروں میں متعارف کرایا گیا اور مختلف موضوعات پر ملکی و بین الاقوامی کانفرنسز کا انعقاد کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کے طلبہ نے آئی ٹی اور بزنس آئیڈیاز پر عالمی سطح پر کامیابیاں حاصل کیں جبکہ سپورٹس، جاب فیئرز، آئی ٹی اور فوڈ کی نمائشوں سمیت سینکڑوں پروگرامز، ورکشاپس اور تربیتیں منعقد کی گئیں۔