
کپاس کی پیداوار میں ہدف سے 34 فیصد کمی ‘حکومت کپاس کے شعبے میں اصلاحات کے لیے کام کر رہی ہے.رانا تنویر
کپاس اور سوتی دھاگے کو ٹیکس کے بغیر درآمد کرنے کی اجازت ہے ‘ مقامی کپاس کی خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے.پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن
میاں محمد ندیم
منگل 4 فروری 2025
15:34

(جاری ہے)
وفاقی وزیرنے ملتان میں قومی کپاس بحالی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان بھی کیا جہاں اہم اسٹیک ہولڈرز کپاس کی پیداوار اور تجارت بڑھانے کے لیے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے رانا تنویر حسین نے کپاس کی پیداوار بڑھانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وزارت کسانوں کی مدد کرنے اور پائیدار زرعی طریقوں پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے. ان کا کہنا تھا کہ حکومت بین الاقوامی کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) جیسے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتی رہے گی تاکہ کپاس کی عالمی منڈی میں پاکستان کی جگہ مضبوط ہو سکے اور طویل المدتی ترقی کو بھی یقینی بنایا جاسکے. آئی سی اے سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایرک ٹریکٹن برگ کی قیادت میں وفد نے وفاقی وزیر سے ملاقات کی جس میں کپاس کی پیداوار، تجارت اور ٹیکسٹائل کے شعبے کی ترقی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیاپی سی جی اے کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کپاس کی پیداوار مالی سال 25-2024 کے لیے مقرر کردہ ہدف کی تقریباً نصف جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 34 فیصد کم ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 31 جنوری تک کپاس کی 55 لاکھ گانٹھوں سے زائد پیداوار ہوئی جو وفاقی کمیٹی برائے زراعت کی جانب سے فصل کے رواں سال کے لیے مقرر کردہ ایک کروڑ 12 لاکھ گانٹھوں کے ہدف کا تقریباً 50 فیصد ہے اس کے باوجود جننگ فیکٹریوں اور اسپننگ ملوں کے پاس موجود کپاس اور سوتی دھاگے کا اسٹاک گزشتہ سال کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے. جننگ یونٹس میں کپاس کی 4 لاکھ 86 ہزار گانٹھیں فروخت کے لیے دستیاب ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک لاکھ 14 ہزار گانٹھ (31 فیصد) زائد ہیں اس عرصے کے دوران مقامی کاٹن مارکیٹ میں ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے جننگ فیکٹریوں سے کپاس کی خریداری میں نمایاں کمی دیکھی گئی ٹیکسٹائل انڈسٹری نے گزشتہ سال کے مقابلے میں جننگ یونٹس سے ریکارڈ 27 لاکھ گانٹھیں (35 فیصد) کم خریدیں اس کی بنیادی وجہ کپاس اور سوتی دھاگے کو ٹیکس سے پاک درآمد کرنے کی اجازت ہے جب کہ مقامی کپاس کی خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے اس طرح رواں سال ٹیکسٹائل ملز مالکان نے مقامی منڈی سے کپاس اور دھاگے کی خریداری کم کی. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کپاس کی 15 لاکھ گانٹھیں بیرون ملک سے درآمد کی گئی ہیں جب کہ مزید 35 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنے کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں خیال کیا جا رہا ہے کہ رواں سال سوتی دھاگے اور گرے کپڑے کی درآمد کے علاوہ کپاس کی تقریباً 50 لاکھ گانٹھیں درآمد کی جائیں گی.
مزید اہم خبریں
-
یو این ویمن کے 15 سال: صنفی مساوات میں پیش رفت لیکن منزل ابھی دور
-
سیویل کانفرنس عہد نامہ ترقیاتی مالیات کی طرف اہم قدم، نوید حنیف
-
یو این چیف کی یوکرین پر تابڑتوڑ روسی حملوں کی مذمت
-
سرد موسم کیلئے مشہور گلگت کا علاقہ ملک کا سب سے گرم ترین علاقہ بن گیا
-
کے پی میں رجیم چینج کی کہانی کی طرح ابراہم اکارڈ کی اسٹوری بھی میڈیا پر بنائی گئی
-
خیبرپختونخواہ میں رجیم چینج وفاقی حکومت کا ہدف نہیں، پارٹی میں بھی کوئی بات نہیں ہوئی
-
ملک کا سب سے بڑا ڈیم پانی سے مکمل طور پر بھر گیا
-
پی ٹی آئی میں اگر کوئی عمران خان کو مائنس کرے گا تو وہ خود مائنس ہوجائےگا
-
احتجاجی تحریک کا مقصد عمران خان کی رہائی اور آئین قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہے
-
خیبرپختونخواہ میں تحریک عدم اعتماد کا کوئی پلان نہیں لیکن یہ کوشش ہوسکتی ہے
-
شہباز شریف حکومت نے ایک سال میں ملکی قرضوں میں 8 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر دیا
-
27 آئینی ترمیم اور الیکشن 2030 تک لے جانے کی خبریں کائٹ فلائنگ ہے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.