یو این ویمن کے 15 سال: صنفی مساوات میں پیش رفت لیکن منزل ابھی دور

یو این اتوار 6 جولائی 2025 04:00

یو این ویمن کے 15 سال: صنفی مساوات میں پیش رفت لیکن منزل ابھی دور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ میں خواتین کے ادارے 'یو این ویمن' کے قیام کو 15 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ ان برسوں میں صنفی مساوات کے لیے قابل ذکر پیش رفت ہوئی، مگر حالیہ برسوں میں خواتین کے حقوق کے تحفظ و فروغ کی صورتحال کچھ بہتر دکھائی نہیں دیتی۔

ادارے کی جانب سے مارچ 2025 میں لیے گئے ایک جائزے کے مطابق، صنفی مساوات کی جانب پیش رفت میں کمی کے حوالے سے تشویش میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ایک چوتھائی ممالک میں خواتین کے حقوق کی مخالفت دیکھنے میں آ رہی ہے۔

Tweet URL

علاوہ ازیں، خواتین پر تشدد میں اضافہ ہوا ہے، ڈیجیٹل صنفی نابرابری میں وسعت آئی ہے اور 60 کروڑ سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں ایسے علاقوں میں یا ان کے قریب رہتی ہیں جو مسلح تنازعات کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

حقوق خواتین نازک موڑ پر

ادارے کی 15ویں سالگرہ ایسے موقع پر آئی ہے جب حقوق خواتین کے تناظر میں گزشتہ کئی دہائیوں میں حاصل کی گئی کامیابیاں زائل ہونے کا خدشہ ہے۔

بیجنگ اعلامیہ اور پلیٹ فارم فار ایکشن کو 30 سال اور سلامتی کونسل کی قرارداد 1325 کو 25 سال مکمل ہونے کے موقع پر عالمی رہنماؤں سے تقاضا کیا جا رہا ہے کہ وہ ایجنڈا 2030، پائیدار ترقی کے اہداف اور دیگر معاہدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

پندرہ نکاتی لائحہ عمل

اس موقع پر یو این ویمن نے صنفی برابری کے لیے 15 نکاتی لائحہ عمل پیش کیا ہے۔ اس میں سب سے پہلے خواتین کے حقوق کی مخالفت کا مقابلہ کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ جائزے کے مطابق، 2024 میں ہر چوتھے ملک میں حقوق خواتین کی مخالفت کے رجحانات دیکھے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ رکن ممالک کی سیاسی قیادت کو ان حقوق کے تحفظ کے لیے قانونی، مالیاتی اور پالیسی سازی سے متعلق اقدامات کرنے ہوں گے۔

غربت، بھوک اور عدم مساوات

اس وقت دنیا میں 10 فیصد خواتین اور لڑکیاں انتہائی غربت میں زندگی گزار رہی ہیں اور موجودہ رفتار سے اس غربت کے خاتمے میں 137 سال لگ سکتے ہیں۔ یو این ویمن نے حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے سماجی تحفظ جیسا کہ ان کے لیے نقد امداد، زچگی کی چھٹی اور انہیں پینشن کی فراہمی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں۔

خوراک کی قلت کا سامنا کرنے والے خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں تقریباً 4 کروڑ 78 لاکھ زیادہ ہے جبکہ دنیا بھر میں ایک تہائی خوراک خواتین کسان پیدا کرتی ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ حکومتوں کو زرعی شعبے میں صنفی تفاوت ختم کرنے کے لیے بھی فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

خواتین پر تشدد اور معاشی شراکت

2023 میں دنیا بھر میں 85 ہزار خواتین اور لڑکیوں کو قتل کیا گیا اور اس طرح ہر 10 منٹ میں ایک خاتون یا لڑکی جان سے گئی۔

یو این ویمن نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ اس ہولناک صورتحال پر قابو پانے کے لیےقوانین میں بہتری لانا، خواتین کو لاحق عدم تحفظ کے حوالے سے بہتر معلومات کی فراہمی اور حقوق کی پامالی کی متاثرین کے لیے معاون اداروں کی مالی مدد وقت کی اہم ضرورت ہے۔

مردوں کے مقابلے میں دنیا بھر کی خواتین 2.5 گنا زیادہ بلامعاوضہ گھریلو کام کرتی ہیں جس میں روزانہ 25 کروڑ گھنٹے پانی بھرنے کا وقت بھی شامل ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ نگہداشت کے شعبے میں سرمایہ کاری سے 2035 تک 30 کروڑ ملازمتیں پیدا ہو سکتی ہیں۔

برابر مواقع کی ضرورت

خواتین اب بھی مردوں کی نسبت 20 فیصد کم تنخواہ پاتی ہیں۔ حکومتوں کو مساوی تنخواہوں، شفاف نظام اور تفریق کے خاتمے کے لیے قوانین سخت کرنا ہوں گے۔ ماحولیاتی بحران کے باعث 2050 تک 15 کروڑ 80 لاکھ خواتین انتہائی غربت کا شکار ہو سکتی ہیں۔

مگر دنیا میں خواتین ماحولیاتی وزرا کی تعداد صرف 28 فیصد ہے جس میں اضافہ کرنے اور اسے مردوں کے برابر لانے کی ضرورت ہے۔

سیاست میں بھی بڑے پیمانے پر صنفی تفاوت پائی جاتی ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں مرد ارکان پارلیمان کی تعداد 75 فیصد ہے اور 103 ممالک نے آج تک کسی خاتون کو سربراہِ مملکت منتخب نہیں کیا۔ اس رفتار سے سیاسی قیادت میں صنفی مساوات کا ہدف حاصل کرنے میں 130 سال درکار ہوں گے۔

ڈیجیٹل اور تعلیمی فرق

2024 میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے مردوں کی تعداد خواتین کے مقابلے میں 27 کروڑ 70 لاکھ زیادہ تھی۔ اگر یہ فرق برقرار رہا تو کم آمدنی والے ممالک آئندہ پانچ سال میں 500 ارب امریکی ڈالر کا نقصان اٹھا سکتے ہیں۔ ڈیجیٹل رسائی، تحفظ اور قیادت میں خواتین کی شمولیت ضروری ہے۔

تعلیم کے شعبے میں دیکھا جائے تو سکول جانے کی عمر میں 11 کروڑ 90 لاکھ لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں اور 39 فیصد نوجوان خواتین ثانوی تعلیم مکمل نہیں کر پاتیں۔

اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومتوں کو سکولوں میں تعلیم کی لاگت کم کرنا ہو گی، طالبات کو نقد وظائف دینا ہوں گے اور انہیں تعلیم کا محفوظ ماحول مہیا کرنا ہو گا۔

زچگی کی صحت اور مالیاتی مساوات

دنیا بھر میں روزانہ 800 خواتین زچگی سے متعلق قابل انسداد وجوہات کے باعث ہلاک ہو جاتی ہیں جن میں سے 61 فیصد اموات ایسے ممالک میں ہوتی ہیں جو مسلح تنازعات کا شکار ہیں۔

ان اموات پر قابو پانے کے لے صحت کے نظام میں بہتری اور سماجی رویوں میں تبدیلی لانا ضروری ہے۔

خواتین پر خرچ کی جانے والی ترقیاتی امداد کا حجم بھی بہت کم ہے۔ 22-2021 کے دوران اس امداد کا صرف 4 فیصد حصہ صنفی برابری پر صرف ہوا۔ حکومتوں اور نجی شعبے کو اس میں فوری اضافہ کرنا ہوگا تاکہ کوئی بھی پیچھے نہ رہے۔