قومی کانفرنس برائے بحالی کپاس: ماہرین نے کپاس کی صنعت کی ترقی کے لیے اسٹریٹجک اصلاحات پر زور دیا

منگل 4 فروری 2025 22:36

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 فروری2025ء)پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں مسلسل کمی اور زیر کاشت رقبے میں کمی کے پیش نظر پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (PCCC) اور کاٹن کنیکٹ (CottonConnect) کے باہمی اشتراک سے پہلی قومی کانفرنس برائے بحالی کپاس کا انعقاد ملتان میں کیا گیا۔ اس کانفرنس میں حکومتی نمائندوں، زرعی ماہرین، صنعتی رہنماؤں، تحقیقی اداروں اور کسان تنظیموں سمیت دیگر متعلقہ فریقین نے شرکت کی، تاکہ کپاس کی صنعت کی بحالی کے لیے ایک پائیدار اور مؤثر حکمت عملی ترتیب دی جا سکے۔

ماہرین نے فوری پالیسی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا، جن میں زیادہ پیداوار دینے والی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ بیجوں کی اقسام کی تیاری، جدید آبپاشی نظام، اور کسانوں کے لیے معاونتی سہولتوں میں بہتری شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کپاس کی پیداوار، پروسیسنگ، تجارت اور برآمدات کو بہتر بنانے کے لیے پوری ویلیو چین میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی رانا قاسم نون نے تحقیقی اداروں کے لیے مالی وسائل کی فراہمی اور PCCC کو PARC میں ضم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ رکن صوبائی اسمبلی رانا اقبال سراج نے کپاس کے علاقوں میں گنے اور چاول کی کاشت پر پابندی لگانے کی تجویز دی۔ وفاقی سیکریٹری برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، وسیم اجمل چوہدری نے حکومت کی جانب سے کپاس کے شعبے کو مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (ICAC) کے مشیر ڈاکٹر ایرک نے پاکستان میں جدید زرعی طریقوں اور بہتر بیجوں کی فراہمی میں ICAC کے کردار کو اجاگر کیا۔ میجر جنرل (ر) شاہد نذیر اور میجر جنرل محمد ایوب احسن بھٹی نے زمین کی بحالی، جدید مشینری کی دستیابی، اور وسائل کے مؤثر انتظام کو کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے ضروری قرار دیا۔کاٹن کنیکٹ کی سی ای او ایلیسن وارڈ نے پائیدار کپاس کی پیداوار، کسانوں کی تربیت، اور وسائل کے دانشمندانہ استعمال پر زور دیا۔

پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کے نائب صدر ڈاکٹر یوسف ظفر نے کپاس کی صنعت کو درپیش چیلنجز کے حل اور تحقیق و اختراعات کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔کانفرنس کے اختتام پر ماہرین نے کپاس کی صنعت کی بحالی کے لیے پائیداری، جدید ٹیکنالوجی، اور پالیسی اصلاحات پر زور دیا۔پی سی سی سی کے تحت ایک نیا پلیٹ فارم بنایا جائے گا جو کپاس کی پائیدار پیداوار پر کام کرے گا جس کو کاٹن کنیکٹ کا تعاون حاصل ہوگا۔

اس میں پرائمارک، بی سی آئی، او سی اے، فیئر ٹریڈ، پی سی جی اے، اے پی ٹی ایم اے، کاشتکار، سرکاری محکمے اور دیگر ادارے شامل ہوں گے۔شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومت، نجی شعبے، اور کسانوں کے درمیان مضبوط شراکت داری ہی کپاس کی صنعت کو بحال کرنے اور ملکی معیشت میں اس کے کلیدی کردار کو دوبارہ مستحکم کرنے کا واحد راستہ ہے۔