اے سی سی اے کی 2025 میں عالمی معیشت کے احوال پر نئی رپورٹ جاری

منگل 4 فروری 2025 19:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 فروری2025ء) ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی ای)کی جانب سے "گلوبل اکنامک آؤٹ لک2025: ایک انتہائی غیر یقینی دنیا'' کے عنوان سے سالانہ معاشی احوال کی رپورٹ کا دوسرا ایڈیشن جاری کردیا گیا۔اس رپورٹ میں عالمی معیشت اور اہم ممالک کے امکانات اور بڑے خطرات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

اے سی سی اے کی جانب سے جاری ہونے والی اس رپورٹ میں 2025 کے اہم واقعات پر روشنی ڈالی گئی ہے اور تین بڑے رجحانات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ معروف ماہرِ اقتصادیات چارلس گُڈہارٹ کا خصوصی انٹرویو اور دنیا بھر کے چیف فنانشل آفیسرز (CFOs) سے گفتگو بھی شامل کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں معروف ماہرِ اقتصادیات چارلس گُڈہارٹ کا کہنا ہے کہ عالمی معیشت اس وقت غیر یقینی کے شدید دور سے گزر رہی ہے۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق امریکی معیشت کے لیے 2025 میں مضبوط کارکردگی کے مواقع موجود ہیں، مگر یورپ اور برطانیہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ علاوہ ازیں بھارت کے اقتصادی امکانات کے حوالے سے وہ عمومی طور پر پرامید ہیں۔عالمی مہنگائی پر تجزیہ کرتے ہوئے گُڈہارٹ نے کہا کہ قلیل مدت میں اس میں کمی آسکتی ہے، لیکن 2026 اور 2027 میں اس میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔

مصنوعی ذہانت (AI) پر تبصرہ کرتے ہوئے، وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ یہ کم پیداواری شرح کے تمام مسائل کا حل نہیں، مگر یہ ممالک کے اندر عدم مساوات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ رپورٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے اے سی سی اے کے چیف ماہرِ اقتصادیات و رپورٹ کے مصنف جوناتھن ایش ورتھ نے کہا کہ: 2025 میں عالمی معیشت کی ترقی کی رفتار مناسب رہے گی، مگر یہ کوئی خاص تیز رفتار ترقی نہیں ہوگی۔

تاہم، دنیا اب بھی شدید غیر یقینی کی حالت میں ہے۔ امریکی تجارتی پالیسیوں میں ممکنہ تبدیلیاں، جغرافیائی سیاسی چیلنجز، سیاسی عدم استحکام، اور حکومتی بانڈز کے بڑھتے ہوئے منافع کی وجہ سے حالات زیادہ تر منفی پہلو پر ہیں۔"اس رپورٹ میں تین بڑے رجحانات کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں 2025 میں عالمی معیشت پر نظر رکھنے کے لیے اہم سمجھا جا رہا ہے۔

ان رحجانات میں مصنوعی ذہانت(AI) کی ترقی،بڑھتی ہوئی جغرافیائی اقتصادی تقسیم ،ماحولیاتی پالیسیوں سے مزیددوری شامل ہے۔ رپورٹ میں دنیا بھر کی مختلف صنعتوں اور خطوں سے تعلق رکھنے والے سات چیف فنانشل آفیسرز کی آراء بھی شامل کی گئی ہیں۔ ان ماہرین کے مطابق عالمی ترقی کی رفتار میں نمایاں سست روی متوقع نہیں ہے مگر شدید عالمی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر محتاط رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

متعدد خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں امریکی تجارتی پالیسیاں، جغرافیائی سیاست، افراطِ زر، موسمیاتی تبدیلی، اور سائبر سیکیورٹی شامل ہیں۔ مصنوعی ذہانت کو بدستورایک ترجیحی مقام حاصل ہے جبکہ کاروبار اس کی صلاحیتوں اور چیلنجز دونوں کو تسلیم کر رہے ہیں۔CFOs کے درمیان ایک مشترکہ موضوع یہ تھا کہ غیر یقینی اقتصادی حالات میں آگے بڑھنے کے لیے متعد، جدت پسند اور لچک کی بے حد ضرورت ہے۔اس رپورٹ کے بارے میں حتمی ریمارکس دیتے ہوئے جوناتھن ایش ورتھ نے کہا کہ''یہ ایک ایسا سال ہے جو غیر یقینی سے بھرا ہوا ہے، اس لیے معیشت، سیاست، اور ٹیکنالوجی کے درمیان تعلق کو سمجھنا کاروباروں اور پالیسی سازوں کے لیے انتہائی ضروری ہے۔''