جوڈیشل کمیشن سے ملاقات کرنا آئی ایم ایف معاہدے کی شق 28میں شامل ہے

آئی ایم ایف قانون کی حکمرانی اور جوڈیشل سسٹم کاجائزہ لے گا کہ کیا ٹھیک ہے یا کیا غلط؟ ہم آئی ایم ایف وفد کو سچ بتائیں گے کیونکہ سچ میں پاکستان کا کوئی نقصان نہیں ہے۔ رہنماء پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 10 فروری 2025 21:48

جوڈیشل کمیشن سے ملاقات کرنا آئی ایم ایف معاہدے کی شق 28میں شامل ہے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 10 فروری 2025ء ) رہنماء پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفرنے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن سے ملاقات کرنا آئی ایم ایف معاہدے کی شق 28میں شامل ہے،آئی ایم ایف قانون کی حکمرانی اور جوڈیشل سسٹم کاجائزہ لے گا کہ کیا ٹھیک ہے یا کیا غلط؟ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی شق 28میں شامل ہے کہ قانون کی حکمرانی اور جوڈیشل سسٹم پر آئی ایم ایف نے شرائط رکھی ہیں، کہ وہ دیکھ سکتے ہیں کہ کیا ٹھیک ہے یا کیا غلط ہے؟ آئی ایم ایف وفد جوڈیشل کمیشن سے ملاقات کرے گا کیونکہ وہی آئینی ادارہ ہے جو ججز کی تعیناتی کرتا ہے،آئینی ادارے سے ملاقات کی اجازت حکومت نے معاہدے میں دے رکھی ہے، ہم آئی ایم ایف وفد کو سچ بتائیں گے کیونکہ سچ میں پاکستان کا کوئی نقصان نہیں ہے، کیونکہ یہ معاہدے میں شامل ہے تو پھر ہم بھی ملیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 200کے تحت تین ہائیکورٹس سے تین ججز کو اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کیا گیا، ججز کی تقرریاں ان کی مرضی سے ہوئی ہیں، اس میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں، قانون کے مطابق بالکل ٹرانسفر ہوسکتے ہیں، ایشو یہ ہوا کہ ایک جج کی سنیارٹی اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سے اوپر آگئی، جبکہ لاہور ہائیکورٹ میں ان کا نمبر 13واں تھا، اس سے یہ ہواکہ اسلام آباد آنے سے وہ سنیارٹی کے لحاظ سے سپریم کورٹ کے جج بھی بن سکتے ہیں اور پھر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بھی نامزد ہوسکتے ہیں، اس سے موجودہ پانچ ججز کو بڑا دھچکا پہنچا اور خط لکھا احتجاج کیا۔

ہم نے مئوقف اپنایا کہ عدلیہ کی آزادی اور وقار کی خاطر بہتر ہے کہ آج کی جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ ملتوی کردیں، پہلے فیصلہ کریں کہ سنیارٹی میں کون سینئرترین جج ہے ، ہم نے کہا تھا کہ اگر مطالبہ نہ مانا گیا تو میٹنگ میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔اسی طرح بیرسٹر عقیل ملک نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ آئی ایم ایف وفد نے پچھلے سال ستمبر میں آنا تھا، آئی ایم ایف وفد کا کرپشن اور گورننس سے متعلق جائزہ وزٹ کرنا تھا، معاہدے میں حکومت نے کچھ ایسی چیزدستخط نہیں کی، 19وزارتوں اور مختلف شعبوں میں جاکر ملاقاییں کریں گے۔میرے خیال سے آئی ایم ایف کو معاشی فرنٹ کو دیکھنا چاہیے نہ کہ دوسری چیزوں میں جائیں۔