بھارتی وزیراعظم کا 75و اں جنم دن ، جدید دنیا کا ہٹلر اور عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیاجارہا ہے،سیاسی تجزیہ کار

بدھ 17 ستمبر 2025 13:24

بھارتی وزیراعظم کا 75و اں جنم دن ،  جدید دنیا کا ہٹلر اور عالمی امن کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) نریندر مودی آج اپنا75 واں یوم پیدائش منارہے ہیں، جموں و کشمیراوردیگر علاقوں کے لوگ انہیں جدید دور کا ہٹلراورمسلمانوں کا قصائی قرار دے رہے ہیں اور انہیں انسانیت کے خلاف جرائم، فرقہ وارانہ تشدد اور عالمی امن کو خطرے میں ڈالنے والی پالیسیوں کا ذمہ دار ٹھہرارہے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق1950میں پیدا ہونے والے مودی کا سیاسی عروج ہندو انتہا پسند مسلح تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے مرہون منت ہے جس کا نظریہ 20ویں صدی کے یورپی فاشزم کا آئینہ دار ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کا کیریئربھارت کی تکثیری روایات کے برعکس ہندو بالادستی کے آر ایس ایس کے نظریے اور ایک ثقافتی شناخت کے نفاذ کی عکاسی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

مسلمانوں کے خلاف مظالم کا مودی کا ریکارڈ ان کا سب سے بڑا کارنامہ ہے۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پرانہوں نے 2002میں مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کی جس میں ہزاروں معصوم لوگوں کو قتل کیاگیا۔

جموں وکشمیرمیں 2019کے بعد سے ان کی حکومت کے اقدامات نے جن میں دفعہ370کی منسوخی، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں اورنظربندیاں، ذرائع ابلاغ پر پابندیاں اور عام شہریوں پر وحشیانہ مظالم شامل ہیں ، مسلمانوں کی اکثریتی آبادی کے خلاف ریاستی جبر کو ادارہ جاتی شکل دی ۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مودی کے دور میں جموں و کشمیر میں ظلم و جبر اپنے عروج پر ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پربے گناہ افراد کو قتل کیاجارہا ہے اور انہیں بنیادی آزادیوں سے محروم رکھا جارہا ہے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی کے اقدامات انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل سے لے کر شہریت ترمیمی قانون جیسے امتیازی قوانین کے نفاذ تک جو واضح طور پر مسلمانوں کے خلاف ہیں، مودی نے ملک میں متعصبانہ رویہ اپنایا ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے مذہبی بنیادوں پر ظلم و ستم کو انسانیت کے خلاف جرم قراردیاہے اورمودی حکومت یہ کام کھلے عام کرتی ہے۔

ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ مودی کا ہندوتوا منصوبہ بھارت کی سرحدوں تک محدود نہیں ہے۔ اس کی پالیسیاں جنوبی ایشیا کو غیر مستحکم کررہی ہیں جس سے پاکستان اور چین کے ساتھ تنازعات کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ اقلیتوں پر جبر، کشمیرمیں فوجی جمائو اور انتہائی قوم پرستی پر مبنی جارحانہ خارجہ پالیسی کے موقف نے پورے خطے کو غیر مستحکم کردیاہے۔ تجزیہ کار مودی کے ہندوتوا اور ہٹلر کے نازی ازم کا موازنہ کرتے ہیں: دونوں تحریکیں ثقافتی بالادستی،اقلیتوں کو قربانی کا بکرا بنانے اور آمریت کی حامی ہیں۔

مودی کا بھارت دنیا بھر میں دائیں بازو کی اکثریتی تحریکوں کے لیے ایک نمونہ عمل ہے جو آمرانہ رہنمائوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔دنیا میں بڑھتی ہوئی فسطائیت ،جمہوریت، انسانی حقوق اور بین الاقوامی امن کے لیے ایک واضح چیلنج ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے مودی کی 75ویں سالگرہ پر کہا کہ تاریخ مودی کو ایک سیاستدان کے طور پر نہیں بلکہ ایک ظالم کے طور پر یاد رکھے گی۔

ان کی حکمرانی نے جنوبی ایشیا اور اس سے باہر عدم استحکام کو ہوا دی، جبکہ ملک میں جمہوریت کا خاتمہ کردیا اور فرقہ وارانہ منافرت کو فروغ دیا۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک پیغام میں لکھا کہ’’جہنم مودی کا انتظار کر رہی ہے‘‘ جو ان کے دور حکومت میں دبائے گئے مظلوموں کے غصے کی عکاسی کرتا ہے۔دنیا کو مودی کے خطرناک طرز عمل کو پہچاننا چاہیے اوران کی فسطائیت کے خلاف اٹھ کھڑا ہوناچاہیے۔ اگرعالمی برادری نے مودی کے ہندوتوا منصوبے کی طرف توجہ نہ دی تویہ نہ صرف بھارت کے سیکولر تانے بانے بلکہ پوری دنیا کے امن و استحکام کے لئے خطرہ بنے گا۔