کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 فروری2025ء) بلوچستان صوبائی اسمبلی کی پبلک اکانٹس کمیٹی (PAC) کا اجلاس اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا، جس کی صدارت اصغر علی ترین نے کی۔ اجلاس میں مالی سال 2022-23 کے لیے محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کے مختلف آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ میٹنگ میں مختلف سرکاری آفیسرز نے شرکت کی جس میں سیکرٹری اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ، اکائنوٹنٹ جنرل بلوچستان نصراللہ جان، ڈی۔
جی آڈٹ شجاع علی، سیکرٹری ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن سید ظفر علی بخاری ،ایڈیشنل سیکرٹری پی اے سی سراج لہڑی، ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ خزانہ حافظ محمد قاسم ، چیف اکائونٹس آفیسر سید محمد ادریس، ڈی جی ایکسائیز زیشان رضا، و دیگر شامل تھے۔محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کا بنیادی کام حکومتی محصولات ، ٹیکس اکٹھا کرنا اور اس عمل کو شفاف بنانا، موجودہ وسائل کو متحرک کرنا، نئے ٹیکس کی مواقع تلاش کرنا اور ٹیکس کے دائرہ کار کو وسعت دینا ہے۔
(جاری ہے)
پی اے سی بلوچستان۔ کمیٹی نے غیر مثر بجٹ سازی اور محصولات کی عدم وصولی پر تشویش کا اظہار کیا۔ اور اس محکمہ کی نااہلی قراردیا۔بجٹ اور اکانٹس کا جائزہ کمیٹی نے مالی سال 2021-22 کے غیر ترقیاتی بجٹ کا جائزہ لیا، جس میں 1,221.526 ملین روپے مختص کیے گئے تھے، لیکن صرف 1,045.634 ملین روپے خرچ کیے گئے، جس کے نتیجے میں 175.893 ملین روپے (14.40) کی بچت ہوئی۔ اس کے علاوہ محکمہ نے مزید بجٹ بھی فینانس ڈپارٹمنٹ سے حاصل کیا اور فینانس ڈپارٹمنٹ نے رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اضافی بجٹ بھی فراہم کیا۔
اراکین نے جس کی نشاندہی کی کہ یہ عمل غیر مثر بجٹ سازی اور فنڈز کے غیر مثر استعمال کی عکاسی کرتی ہے۔محصولات کی وصولی میں کمی کمیٹی نے محکمہ کی جانب سے غیر منقولہ جائیداد ٹیکس، موٹر وہیکل ٹیکس، صوبائی ایکسائز اور پروفیشنل ٹیکس کے محصولات کے اہداف پورے نہ کرنے پرتشویش کا اظہار کیا ، جس کے باعث حکومت کو 580.996 ملین روپے کے محصولات کا نقصان ہوا چئیرمین نے کہا کہ اہداف پورے نہ کرنے ایک بڑا جرم ہے۔
محکمہ کو جون اور دسمبر 2022 میں اس معاملے پر آگاہ کیا گیا تھا، لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ 26 دسمبر 2022 کو منعقدہ ڈی اے سی اجلاس میں محکمہ نے محصولات کے اہداف سے انکار کیا کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ نے محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن سے مشاورت کے بغیر محصولات کے اہداف مقرر کیے تھے۔ زابد علی ریکی نے کہا کہ بجٹ سے پہلے میٹنگ میں ہر محکمہ کا نمائندہ موجود ہوتا ہے اس کے بعد بجٹ بنتاہے اور اہداف مقرر ہوتے ہیں۔
کمیٹی ممبران نے ہدایت دی کہ مستقبل میں اہداف باہمی مشاورت سے طے کیے جائیں اور اس میں محکمہ کے نمائندہ کے بجائے متعلقہ سیکرٹری ضرور شرکت کرے جس میں طے شدہ اہداف کو حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے۔ممبر زابد علی ریکی نے زور دیا کہ اگر محکمہ کو اہداف ناقابل حصول لگتے ہیں تو انہیں باضابطہ طور پر چیلنج کرنا چاہیے، بصورت دیگر انہیں پورا کرنا ضروری ہے۔
کمیٹی کے اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ اہداف فنانس ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ ہم آہنگی سے طے کیے جائیں تاکہ محصولات کی مثر وصولی یقینی بنائی جا سکے۔غیر وصول شدہ ٹیکسز پر تحفظات کمیٹی نے 94.726 ملین روپے کے بقایا پراپرٹی ٹیکس، کنٹونمنٹ بورڈ کے محصولات میں شیئر، اور رکشوں کے روڈ ٹیکس کی عدم وصولی سے متعلق آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا۔ مختلف ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن دفاتر کی جانب سے گھریلو و تجارتی جائیدادوں سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی میں ناکامی۔
کنٹونمنٹ بورڈ نے صدارتی حکم نامہ 13، 1979 کے تحت صوبائی حکومت کو گھر اور پراپرٹی ٹیکس کی مد میں 15% شیئر منتقل نہیں کیا۔رکشوں کے روڈ ٹیکس کی وصولی کا مثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے نادہندہ افراد کی نشاندہی میں مشکلات۔محکمہ کو جون اور دسمبر 2022 میں یاددہانی کے باوجود کوئی وصولی نہیں کی گئی۔ 26 دسمبر 2022 کے ڈی اے سی اجلاس میں محکمے نے گھریلو و تجارتی پراپرٹی مالکان سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی اور کنٹونمنٹ بورڈ سے بقایا جات کی بازیابی پر اتفاق کیا۔
چیئرمین نے فوری وصولی کی ہدایت کی اور آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو پیش رفت سے آگاہ رکھنے کا کہا۔کمیٹی کے اراکین نے مزید بحث کرتے ہوئے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ سے بقایا پراپرٹی ٹیکس وصول کرنے کے لیے حکومت کو پہلے اس کے بقایا اوکٹرائے (چونگی)شیئرز کی ادائیگی کرنی چاہیے۔ کمیٹی نے لوکل گورنمنٹ، ایکسائز اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے پر اجلاس منعقد کریں اور پی اے سی کو پیش رفت سے آگاہ کریں۔
کمپلائنس رپورٹ پر عملدرآمد کا معاملہ کمیٹی نے مختلف آڈٹ پیراز پر عدم عملدرآمد پر تشویش کا اظہار کیا۔ اراکین مجلس نے کہا کہ عملدرآمد کا مطلب ان مسائل کا مکمل حل ہونا چاہیے، نہ کہ انہیں دوبارہ پی اے سی کے اجلاس میں زیر بحث لایا جائے۔کمیٹی نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ وہ آڈٹ اعتراضات پر فوری کارروائی کریں اور پیش رفت رپورٹ فراہم کریں۔