جئے سندھ محاذ کی جانب سے منعقدہ سندھ اتحاد کانفرنس میں متعدد قرارداتیں منظور

کانفرنس کے شرکاء نے دریائے سندھ پر چھ غیر قانونی کینال کو مکمل طور پر مسترد کردیا ،منصوبہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بنایا گیا

جمعرات 20 فروری 2025 20:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2025ء)کراچی پریس کلب میں ہونے والی جئے سندھ محاذ کی جانب سے منعقدہ سندھ اتحاد کانفرنس میں متعدد قرارداتیں منظور کرلی گئیں کراچی پریس کلب میں ہوئے کانفرنس میں ڈاکٹر صفدر عباسی،ریاض چانڈیو،سردسر عبدالرحیم ،حسنین مرزا،،ڈاکٹر قیصر بنگالی ،سید خدا ڈنو شاہ،منظور میرانی،شہاب اوستو،ڈاکٹر علی حسن بھٹو ،عامر فیاض وڑائچ،نعیم قریشی ایڈوکیٹ اور دیگر قومپرست رہنماؤں نے شرکت کی،اجلاس میں پیش کردہ قراردادوں میںمطالبہ کیا گیا کہ دریائے سندھ پر چھ غیر قانونی کینال کو مکمل طور پر رد کرتا ہے کیونکہ یہ منصوبہ اسٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیے بغیر بنایا گیا۔

تاریخ اور بین القوامی قوانین کے مطابق دریائے سندھ پر سب سے پہلے حق اختتامی رقبے کا ہے،ہم ان تمام کینالز کو رد کرتے ہیں جو ارسا ایکٹ اور 1991 کے معائدے کی خلاف ورزی کرتا ہے،ہم اس مطالبے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں کہ سندھ کو اس کے حصہ کا پانی 1991 کے معائدے تحت ملنا چاہیے۔

(جاری ہے)

ہم اقوام متحدہ سے درخواست کرتے ہیں کہ دریائے سندھ کو کینیڈا کی میک پی اور دنیا میں دیگر دریاؤں کی طرح ایک ایک زندہ ہستی کا درجا دیا جائے،ہم پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی انتقامی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں اور غلام مرتضی جتوئی کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں،پیپلز پارٹی کی فسطائیت کو رد کرتے ہیں،۔

سندھ میں انسانی حقوق کی بڑہتی ہوئی خلاف ورزی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور قومپرست کارکنوں کی جبری گمشدگی کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ہم انڈس ہاوے شارع انڈس پر بڑہتے ہوئے حادثات کا ذمیدار وفاقی اور سندھ حکومت کو قرار دیتے ہیں ،خاص طور پر جامشور سے سیوھن،اور حیدرآباد سے سکھر کے حادثات اور ساتھ ہی انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے کراچی میں ڈمپر مافیا کی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہیں ،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ میں سڑکیں بھتر کی جائے اور ان پر ایمرجنسی صحت مراکز قائم کیے جائیں اور ڈمپر مافیا کے خلاف کاروائی کی جائے ،ہمیں یقین ہے کہ سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن میں جہاں سینکڑوں افراد اغوا برائے تاوان کے متاثر ہوئے ہیں اور اس لا قانونیت کا ذمیدار سندھ حکومت کے طاقتور لوگ ہیں،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اغوا کنندگان کی فوری رہائی اور جرائم پیشہ نیٹ ورک کا فوری خاتمہ کیا جائے کیونکہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ عوام کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے ۔

ہم سندھ کی زمینوں پہاڑوں تاریخی مقامات اور جھیلوں ،تالابوں پر کارپوریٹ فارمننگ کے نام پر قبضہ کرنے اور گرین پاکستان انیشیٹو پر منتقل کرنے کی مذمت کرتے ہیں،ہم اس عمل کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں ،۔ہم کیٹی بندر کی ساحلی پٹی میں کسی قسم کا قبضے کی مخالفت کرتے ہیں ہم منشیات کی ترسیل اسٹریٹ کرائیم بھتہ خوری ،اور دیگر جرائم کی سندھ میں موجودگی کا ذمیدار سندھ حکومت کو قرار دیتے ہیں،ہم سندھ میں ھندو برادری کے خلاف کاروائیوں،اغوا ،زبردستی مذہب تبدیل کرانے کی مذمت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہندو برادری کو نقل مکانی کرنے کی سازش ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کو تحفظ دیا جائے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ کوٹڑی بیراج اور اس سے متصل کمانڈ ایریا کو اسٹریٹجک اثاثہ قرار دیا جائے اور اس دریائے سندھ پر ترجیحی حق تسلیم کیا جائے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ 26 ویں آئینی ترمیم اور پیکا ایکٹ جبری طور پر موجودہ غیر نمائندہ اسیمبلی کے ذریعہ پاس کرنا آئین پاکستان کا بنیادی اسٹرکچر تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔یہ تمام قراردادیں پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکریٹری اور جی ڈی اے کے اطلاعات سیکریٹری سردار عبدالرحیم نے پیش کی اور کانفرنس کے شرکا نے ہاتھ اٹھا کر تائید کی۔