غ*پلڈاٹ کی 16ویں قومی اسمبلی کے پہلے سال کی کارکردگی کی سالانہ جائزہ رپورٹ جاری

جمعرات 27 فروری 2025 21:55

ن* اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 فروری2025ء)144 دن پر مشتمل 16ویں قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہوگیا، قومی اسمبلی کی13سیشنز کے دوران مجموعی طور پر 93 نشستیں منعقد ہوئیں، ایوان کی کاروائی247 گھنٹے 23 منٹ تک چلتی رہی، 26ویں ا?ئین ترمیم سمیت 47 قوانین، 26 قرادادیں منظور کی گئیں۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) نے 16ویں قومی اسمبلی کے پہلے سال کی کارکردگی کی سالانہ جائزہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ موجودہ اسمبلی کے کام کا دورانیہ، اوقات اور ایام کے حوالے سے گزشتہ اسمبلی کے مقابلے میں کم رہا تاہم اس دوران اہم قانون سازی کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا جن میں سے زیادہ تر قوانین کو بغیرجانچ پڑتال اورغور و خوض کے منظورکیا گیا۔

(جاری ہے)

پلڈاٹ کے مطابق موجودہ اسمبلی کا 29 فروری 2024 کو افتتاحی اجلاس منعقد ہوا اور پہلے پارلیمانی سال کی مدت 28 فروری 2025 کو ختم ہو رہی ہے۔16ویں قومی اسمبلی کے 93 اجلاس منعقد ہوئے اور موجودہ اسمبلی نے 212 گھنٹے کام کیا جبکہ اس کے مقابلے میں 15ویں قومی اسمبلی کے پہلے پارلیمانی سال کے دوران 96 اجلاس منعقد اور گذشتہ اسمبلی نے 297 گھنٹے کام کیا جو کہ ایک ریکارڈ ہے جبکہ موجودہ اسمبلی کی کارکردگی گذشتہ اسمبلی کے مقابلے میں واضح حد تک کم ہے۔

?واضح رہے کہ سولہویں قومی اسمبلی کے پہلے سال میں ایک گھنٹے کام کرنے کی لاگت تقریباً 60.08 ملین روپے فی گھنٹہ آتی ہے جبکہ اس کے پہلے سال میں 16ویں قومی اسمبلی کے اجلاس پر اوسطا‘‘ 136.96 ملین روپے لاگت آئی۔تاہم 16 ویں قومی اسمبلی کی کارکردگی قانون سازی کے حوالے سے نمایاں طور پر گزشتہ اسمبلی سے بہتر رہی۔اس کے پہلے سال میں 47 بل منظور کیے گئے جبکہ 15 ویں قومی اسمبلی کے پہلے سال کے دوران منظور کیے گئے بلوں کی تعداد صرف 10 ہے جو کہ گزشتہ اسمبلی کے مقابلے میں 370 فیصد زیادہ ہے۔

اس تیز تر قانون سازی کی سرگرمیوں میں اہم قوانین اور 26ویں آئینی ترمیم شامل ہے جن میں سے زیادہ تر کو اسمبلی کی طرف سے مناسب وقت اور جانچ پڑتال کے بغیر فوری طور پر منظور کیا گیا۔ جبکہ متعدد قوانین بشمول 9 انتہائی اہم قوانین کو ممبران اسمبلی کی جانب سے نظرثانی کی پرواہ کیے بغیر اور متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھیجے بغیر منظوری کے لیے جلد بازی کی گئی۔پلڈاٹ کے مطابق ممبران اسمبلی کی حاضری بھی 16ویں قومی اسمبلی کے پہلے سال میں اوسطاً 66 فیصد تک کم ہو گئی ہے جو 15ویں قومی اسمبلی کے پہلے سال میں 73 فیصد تھی۔ واضح رہے کہ 16ویں قومی اسمبلی کے پہلے سال کے دوران ٹیکس دہندگان کے لیے فی ممبر قومی اسمبلی پر 37.9 ملین روپے لاگت آئی۔