وفاقی وزیر توانائی اویس خان لغاری سے ڈائریکٹر آل چائنہ فیڈریشن آف انڈسٹری اینڈ کامرس کی قیادت میں چینی کاروباری وفد کی ملاقات

بدھ 30 جولائی 2025 21:51

وفاقی وزیر توانائی  اویس  خان لغاری سے ڈائریکٹر آل چائنہ فیڈریشن آف ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جولائی2025ء) وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری سے آل چائنہ فیڈریشن آف انڈسٹری اینڈ کامرس (اے سی ایف آئی سی) کے ڈائریکٹر یی جیانگ کی قیادت میں آئے چینی کاروباری وفد نے وزارت توانائی میں ملاقات کی۔ملاقات میں پاکستان میں سرمایہ کاری،چینی صنعتوں کی پاکستان میں منتقلی، ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور توانائی کے شعبے میں ممکنہ تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

بدھ کووزارت توانائی (پاور ڈویژن) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چینی وفد نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ چین کی نجی کاروباری برادری کی نمائندہ تنظیم اے سی ایف آئی سی اب 155 شراکت دار ممالک میں کاروباری مواقع تلاش کرنے اور شراکت داریاں قائم کرنے کے لیے سرگرم ہے۔

(جاری ہے)

وفد کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں چینی صنعتوں کی منتقلی، مقامی کاروباری طبقہ کے ساتھ روابط اور ٹیکنالوجی کی منتقلی جیسے اہم اقدامات کے لیے عملی منصوبوں کے ساتھ آئے ہیں۔

وفد نے توانائی سے وابستہ صنعتوں میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی جن میں الیکٹرک گاڑیاں، چارجنگ سٹیشنز، سولر مصنوعات اور لیتھیم سٹوریج شامل ہیں۔ مٹیاری لائن منصوبے کو ایک کامیاب ماڈل کے طور پر سراہتے ہوئے وفد نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری سے نہ صرف مقامی بلکہ خطے کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔ کرپٹو مائننگ کے حوالے سے وفد نے اسے نیشنل گرڈ میں لچک پیدا کرنے کا ممکنہ ذریعہ قرار دیا۔

اس موقع پروفاقی وزیر سردار اویس لغاری نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان صنعتی تعاون اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ مالی صورتحال کے تحت حکومت کسی بھی صنعت کو سبسڈی پر بجلی دینے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔انہوں نے وفد کو کہا کہ اگر مجوزہ تجویز کے حوالے سے کوئی ایسا ماڈل موجود ہے جس میں حکومت کو سبسڈی نہ دینا پڑےتو وہ اسے مکمل اعداد و شمار اور تفصیلات کے ساتھ پیش کریں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت ان تمام تجاویز پر غور کرے گی جن میں مالی فائدہ واضح ہو اور جو قومی مفاد میں ہوں۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ ملک بھر میں 36 سے 37 ملین صارفین ایسے ہیں جن کے پاس سمارٹ میٹرز موجود نہیں۔ حکومت جلد ہی ایک بڑے میٹرنگ منصوبے کا آغاز کرنے جا رہی ہے جس کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تجویز کردہ منصوبوں پر مزید تکنیکی سطح پر مشاورت کی جائے گی اور ایسے ماڈلز پر توجہ دی جائے گی جو دیرپا، مالی طور پر مستحکم اور شراکت داری کے اصولوں پر مبنی ہوں۔