اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے،چوہدری لطیف اکبر

ہفتہ 1 مارچ 2025 23:04

مظفرآباد /اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 مارچ2025ء) آزادجموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر چوہدری لطیف اکبر نے سینٹر فار پیس اینڈ پراگریس کے زیر اہتمام سیمینار بعنوان پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری کے ذریعے امن کی تلاش میں آزادکشمیر سے بھرپور نمائندگی کی۔سیمینار میں فاروق عبداللہ،اے ایس دلت،ائر مارشل (ر) کپل کاک،جلیل عباس جیلانی،جاوید جبار،امتیاز عالم اور حسن الحق سمیت کئی نامور شخصیات نے شرکت کی اور پاک بھارت تعلقات کے تناظر میں تبادلہ خیال کیا۔

سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے اظہار خیال کرتے ہوے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات اسوقت تک معمول پر نہیں آ سکتے جب تک مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل نہیں کیا جاتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام پاک بھارت تعلقات میں رکاوٹ نہیں ہیں یہ بھارت ہے جس نے ہٹ دھرمی کا رویہ اپنایا ہوا ہے اور وہ مسلسل کشمیریوں کو ان کا جائز حق خودارادیت دینے سے انکار کر رہا ہے۔

انہوں نے سیمینار کو درست سمت میں قدم قرار دیتے ہوے کہا کہ دونوں طرف کے opinion leaders کو مل بیٹھنے کا موقع ملنا چاہیے اور اس طرح کے سیمینارز منعقد کئے جانے چاہیں تاکہ نئی تجاویز آئیں اور نئے خیالات کو سننے کا موقع ملے اس طرح ہم مسئلے کے حل کی طرف جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدامات نے مسئلے کو اور زیادہ پیچیدہ بنا دیا ،بھارت نے یکطرفہ اقدامات کے ذریعے کشمیریوں کی شناخت ختم کرنے کی کوشش کی اور اب بھی وہ غیر ریاستی باشندوں کو بسا کر یہی کوشش کر رہا ہے مگر اسے اس میں کامیابی نہیں ہو گی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت 5 اگست کے اقدامات کو واپس لے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرے وہاں شہری آزادیوں کو بحال کرے اور فوج کو نہتے شہریوں پر مظالم سے روکے ،لوگوں کو لاپتہ کرنے ،ہراساں کرنے اور بے گناہ قید میں رکھنے کا سلسلہ بند کیا جائے تاکہ ماحول کو بہتر بنایا جا سکے۔سپیکر قانون ساز اسمبلی نے زور دیکر کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرنا عالمی برادری کی بھی ذمہ داری ہے جسے اسے ادا کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں طرف کی قیادت کو مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ دنوں طرف کے لوگوں کو بھی انٹرکشن کا موقع دیا جائے ،انہوں نے کہا ہمیں یورپ سے سبق لینا چاہیے جس نے کئی سال کی جنگوں کے باوجود علمی بحثیں جاری رکھیں اور بالآخر ایک دوسرے کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے اصول پر اکٹھے ہو گئے اسی طرح پاکستان اور بھارت کی قیادتوں کو بھی بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا ہو گا تاکہ خطہ ترقی کرے اور اسکے اثرات عام آدمی کو منتقل ہوں ۔سیمینار کے آغاز پر سینٹر فار پیس اینڈ پراگریس کے کے چییرمین او پی شاہ نے اوپننگ ریمارکس دئیے اور مہمانوں کو اس اہم موضوع پر اظہار خیال کی دعوت دی۔