خیبرپختونخوا ملک کے 45 فیصد کاربن کو جذب کر رہا ہے لیکن ہمیں کوئی ریٹرن نہیں مل رہا

این ایف سی کے موجودہ فارمولے پر نظرثانی کی جائے، این ایف سی میں جنگلات کا شئیر مختص ہونا چاہیے، اگلے ماہ تک آئینی حقوق کا معاملہ حل نہ ہوا تو سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی برٹش ہائی کمشنر سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 4 مارچ 2025 21:29

خیبرپختونخوا ملک کے 45 فیصد کاربن کو جذب کر رہا ہے لیکن ہمیں کوئی ریٹرن ..
پشاور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 04 مارچ 2025ء ) وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا ملک کے 45 فیصد کاربن کو جذب کر رہا ہے لیکن ہمیں کوئی ریٹرن نہیں مل رہا، این ایف سی کے موجودہ فارمولے پر نظرثانی کی جائے، این ایف سی میں جنگلات کا شئیر مختص ہونا چاہیے، اگلے ماہ تک آئینی حقوق کا معاملہ حل نہ ہوا تو سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے پاکستان میں تعینات برٹش ہائی کمشنر جین میرئیٹ کی ملاقات۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی اور دیگر متعلقہ حکام بھی ملاقات میں موجود۔ باہمی دلچسپی کے امور خصوصا خطے میں امن و امان کی صورتحال اور متعلقہ امور پر گفتگو۔

(جاری ہے)

صوبے میں برطانوی ڈونر ایجنسیوں کے باہمی تعاون سے جاری عوامی فلاح و بہبود کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے خصوصا ضم اضلاع میں امن و امان کی خراب صورتحال کا سامنا ہے، صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال کا براہ راست تعلق پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ یے، اس مسلے کے پائیدار حل کے لئے سب کو مل سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کرنے ہونگے۔ صوبے خصوصا ضم اضلاع میں جاری امن و امان کے مسلئے کو بروقت حل نہ کیا گیا تو یہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، اس مسئلے کے کل وقتی حل کے سلسلے میں بات چیت کے لئے ہم نے جرگہ تشکیل دے دیا ہے، افغانستان جرگہ بھیجنے کے لئے ہماری ساری تیاریاں مکمل ہیں چونکہ معاملہ وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اس لئے وہاں سے ٹی اور آرز کی منظوری کا انتظار ہے، اس علاقے میں پائیدار امن کا قیام پورے خطے اور دنیا کہ مفاد میں ہے۔

وقت آگیا ہے کہ پاکستان اور دیگر ممالک بھی مزاکرات کے ذریعے اس مسئلے کے کل وقتی حل کے لئے اجتماعی طور پر کوششیں کریں، وفاق سے جڑے صوبے کے مالی مسائل کے حل کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ صوبے کو این ایف سی میں ضم اضلاع کے شئیرز نہیں مل رہے، پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے صوبے کے دو کھرب سے زائد روپے واجب الادا ہیں، اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد ٹوبیکو سیس کی مد میں صوبے کو سالانہ 220 ارب روپے ملنے ہیں، پچھلے دس مہینوں سے ضم اضلاع کے تیز رفتار عملدرآمد پروگرام کے فنڈز نہیں مل رہے، اس کے نتیجے میں ضم اضلاع میں ترقی کا عمل متاثر ہو رہا ہے اور لوگوں میں بے چینی پھیل رہی ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ این ایف سی کے موجودہ فارمولے پر نظر ثانی کی جائے، خیبر پختونخوا ملک کے 45 فیصد کاربن کو جذب کر رہا ہے لیکن ہمیں اس کا کوئی ریٹرن نہیں مل رہا۔ این ایف سی میں جنگلات کے رقبے کے لئے شئیر مختص ہونا چاہیے، اگر اگلے مہینے تک ہمارے آئینی حقوق کا معاملہ حل نہ کیا گیا تو ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

خیبر پختونخوا میں سیاحت اور معدنیات کے شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، ہم ان شعبوں کو ترقی دے کر لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں، معدنی وسائل سے بھر پور استفادہ کرنے کے لئے صوبے میں مائننگ کمپنی کا قیام عمل لایا گیا ہے۔ صوبے میں نئے سیاحتی مقامات کی ترقی کے لئے اینٹگریٹڈ ٹورازم زونز کے قیام پر کام جاری ہے، غیر ملکی سرمایہ کار ان شعبوں میں سرمایہ کاری کریں ہم تمام سہولیات فراہم کریں گے۔ افعان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق وفاق کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر عمل کیا جائے گا، اگر افعان مہاجرین کے انخلاء کا فیصلہ ہو جاتا ہے تو ساتھ میں ان کی باعزت واپسی کا پلان بھی ہونا چاہیے۔